بھارت پاکستان میں صرف کرکٹ نہیں کھیلنا چاہتا اور کرکٹ بھی وہ جس کی بنیاد پر بھارت کی لگ بھگ دو دہائیوں کی محنت، سرمایہ کاری ایک ٹورنامنٹ کے ذریعے تباہ ہو سکتی ہے۔ ورنہ اس وقت جب دنیا کی تمام ٹیمیں پاکستان آ کر کھیل رہی ہیں اور مزید بھی کھیلنا چاہتی ہیں ان حالات میں صرف نریندر مودی کی متعصب اور پاکستان دشمن پالیسیوں کی وجہ سے کرکٹ کا مستقبل خطرے میں ہے۔ اب مسئلہ کیا ہے مسئلہ یہ ہے کہ بھارت نے لگ بھگ گذری دو دہائیوں کے دوران پاکستان کے ساتھ کرکٹ تعلقات ختم کر کے دنیا میں پاکستان کے بارے جھوٹا بیانیہ پیش کر رہا ہے کہ یہاں امن و امان کے حالات خراب ہیں، یہاں لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں، حالانکہ تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ کئی برسوں سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ مقابلے بلا تعطل جاری ہیں، پاکستان سپر لیگ میچز ملک کے چار مختلف شہروں میں منعقد ہوئے۔ حال ہی میں انگلینڈ کی ٹیم تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیل کر گئی ہے اس سے پہلے بنگلہ دیش کی ٹیم بھی یہیں کھیل رہی تھی، ان دنوں بھی سری لنکا کی اے ٹیم پاکستان میں موجود ہے۔ گذرے برسوں کے دوران پاکستان میں مختلف ممالک کی انڈر نائینٹین اور خواتین کی ٹیمیں بھی دورے کرتی رہی ہیں۔ اگر کہیں کوئی مسئلہ ہو تو سب سے پہلے بچوں اور خواتین بارے محتاط رویہ اختیار کیا جاتا ہے اگر انڈر 19 اور غیر ملکی خواتین پاکستان میں آ کر کھیل رہی ہیں تو پھر یہ ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان میں امن و امان کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، اصل مسئلہ بھارتی حکومت کا ہے، کھیل کا اصل دشمن نریندر مودی ہے جو کھیل کو سامنے رکھ کر اپنی متعصب پالیسیوں کو آگے بڑھا رہا ہے۔ پاکستان نے اب تک مضبوط موقف اختیار کیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کہہ چکا ہے کہ ہم پوری چیمپئنز ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ کی میزبانی کے لیے تیار ہیں۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی واضح کر چکے ہیان کہ کھیل میں سیاست نہیں ہونی چاہیے اور بھارت کے نہ ا?نے کے باوجود ہم اپنی تیاریاں جاری رکھیں گے۔ قذافی اسٹیڈیم میں جاری ترقیاتی کام کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں محسن نقوی نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ بھارتی ٹیم پاکستان نہیں ا?رہی مگر بھارتی بورڈ نے ٹیم بھیجنے کے حوالے سے اب تک تحریری طور پر ا?گاہ نہیں کیا۔ بھارتی ٹیم نہیں آتی تو پھر حکومت جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل کریں گے۔ گذشتہ دو ماہ سے بھارتی میڈیا پر خبریں ا? رہی تھیں کہ بھارت کی ٹیم چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کے لیے پاکستان نہیں آئے گی، چاہتے ہیں کھیل میں سیاست نہ ہو، چیمپیئز ٹرافی کے لیے ہائبرڈ ماڈل پر کوئی بات ہوئی اور نہ ہو گی۔ محسن نقوی نے درست کہا ہے، بتایا جاتا ہے کہ حکومت پاکستان نے بھی ڈٹے رہنے کا کہا ہے، حکومت کی طرف سے بھی کوئی نرمی نہ دکھانے کا کہہ دیا گیا ہے۔
اب تو بات بہت آگے بڑھ چکی ہے، پاکستان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو لکھ چکا ہے کہ بھارت سے پاکستان میں نہ کھیلنے کے حوالے زبانی کوئی بات تسلیم نہیں کی جائے گی نہ کھیلنے کی وجوہات تفصیل کے ساتھ بیان کی جائیں۔ پاکستان کے خط کا جائزہ لینے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے آئی سی سی نے انڈین کرکٹ بورڈ سے پاکستان نہ آنے کی تحریری وجوہات مانگ لی ہیں۔ پی سی بی نے آئی سی سی سے بھارتی خط کی تحریری کاپی مانگی تھی۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کو پاکستان نہ جانے بارے زبانی آگاہ کیا تھا اب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بی سی سی آئی کو تحریری وجوہات بیان کرنے کے لیے کہہ دیا ہے۔ بھارت کی طرف سے کسی بھی قسم کے عذر یا تحریری اعتراض کے بعد ان کے حق میں ٹھوس شواہد طلب کرے گا۔ قوانین کے مطابق انڈین بورڈ کو پاکستان نہ جانے کی ٹھوس وجوہات بیان کرنا ہوں گی۔آئی سی سی کو بھی وجوہات کا جائزہ لے کر انڈیا بارے حتمی فیصلہ کرنا ہو گا۔ پاکستان نہ جانے کی وجوہات جائز نہ ہوئیں تو بھارتی ٹیم کو آنے کا کہا جائے گا۔ اس صورت میں بھارت رضامند نہیں ہوتا تو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل متبادل پر غور کرے گی۔ بھارتی میڈیا شوشے چھوڑ رہا ہے، کبھی چیمپئنز ٹرافی کی جنوبی افریقہ منتقلی کا شور مچایا جاتا ہے، وہاں سے منہ کی کھانا پڑتی ہے تو بعد میں شور اٹھتا ہے کہ بھارت چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔ بھارت کی حکومت اور اس کے زیر اثر مجبور میڈیا نے عجب تماشا لگا رکھا ہے۔ پاکستان ایونٹ کی میزبانی کر رہا ہے اور اب تک بھارت کے سوا کسی نے یہاں کھیلنے پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا اب یہ کام تو آئی سی سی نے کرنا ہے جو کہ ایک ایونٹ مینجمنٹ کمپنی کے بجائے بین الاقوامی سطح پر کھیل کے معاملات کی ذمہ دار ہے۔ اسے آگے آنا چاہیے اور شرفاء کے کھیل کو بھارت کی آلودہ سیاسی سوچ سے بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ بھارتی ٹیم کے چیمپئنز ٹرافی میں شریک نہ ہونے سے آئی سی سی کو پچاس کروڑ ڈالرز کا نقصان ہو گا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ٹرافی کے نشریاتی حقوق، اشتہارات اور سپانسرشپ سے کمائی کرنی ہے۔ پاکستان اور بھارت میچز نہ ہونے سے انڈین بورڈ کا نقصان لگ بھگ دس کروڑ ڈالرز ہے۔
اب بھارت ہر طرح سے اس ایونٹ کو سیاست زدہ کر کے کھیلوں کی اصل روح کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے اور یہ سارا کام بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کی متعصب اور پاکستان مخالف پالیسیوں کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ اس وقت دنیائے کرکٹ کے اہم ممالک کو کھیل کے وسیع تر مفاد میں بھارت کی مخالفت کرنا ہو گی کیونکہ کھیل یہ درس نہیں دیتے جو بھارت کر رہا ہے یہ رویہ بین الاقوامی کھیلوں کی روح کے منافی ہے۔ اگر آسٹریلیا، انڈیا، نیوزی لینڈ سمیت دیگر ممالک نے مثبت کردار ادا نہ کیا تو کرکٹ کا اصل رنگ کہیں گم ہو جائے گا۔