سعودی عرب میں عرصہ دراز سے مقیم جہلم کے سیاسی خانوادے کے چشم و چراغ چوہدری شہباز حسین جو سعودی عرب کے شہروں جدہ ، ریاض ، دمام اور دیگر شہروں میں شہرت کے حامل ہیں اور کمیونٹی میں مقبول ہیں انکا خاندان میں پنجاب ک سابق چیف جسسٹس مرحوم چوہدری افتخار حسین اور سابق گورنر پنجاب چوہدری الطاف حسین مرحوم رہے ہیں، انکے خاندان سے فواد چوہدری سابق وزیر اطلاعات رہے ہیں ، انکا خاندان ہر انتخاب میں سیاسی جماعتوں کی نگاہوںکا مرکز رہا ہے ، چوہدری شہباز حسین خود بھی پاکستان کے مرکزی وزیر خاندانی منصوبہ بندی رہے ہیں جہلم میں ایک نامور او ر پراثر خاندان ہونے کے حوالے سے چوہدری شہباز حسین سعودی عرب میں پاکستان کمیونٹی کی دلعزیز شخصیت ہیں، گزشتہ دنوں انکے قریبی دوست افضل مبشر چیمہ جو اپنے کاروبار کے سلسلے میں سعودی عرب میں آمد و رفت رکھتے ہیں انہوںنے چوہدری شہباز حسین کی سالگرہ کی تقریب منعقد کی اور جدہ میںانکے پرانے دوستوں ، اور کمیونٹی کے سرگرم افراد کو دعوت دی ۔ اس تقریب میںمیزبان نے تو آنے والوںکا شکریہ ادا کیا مگر وہاں جو تقریر چوہدری شہباز حسین وہ ہر شخص کے دل کی آواز تھی ، تقریب میںمختلف سیاسی جماعتوںکے حامی موجود تھے ، چوہدری شہبا حسین کی تقریب دل کو لگی اور خدا سے دعا کی کہ جدہ میں سیاست سے وابستہ لوگ اس پر عمل کریں چوہدری شہباز نے مہمانوںاور میزبا ن کا شکری ادا کرتے ہوئے کہا کہ میںنے بہت سیاست کی اور آج اس نتیجے پر پہنچا کہ بیرون ملک رہتے ہوئے سیاسی وابستگی کو پاکستان چھوڑ آئیںاور بیرون ملک صرف پاکستان کیلئے کام کریں اسوقت پاکستان کو اپنی عوام ملک سے وفادار اور متحد چاہئے ۔ بیرون ملک سیاست سے کوئی فائدہ نہیںیہاںمیزبانوں کے سامنے شرمندگی ہی ہوتی ہے کہ ہم سعودی عرب جیسے قریب اور عزیز ملک کا ساتھی ہونے کے ناطے یہاںکے قوانین کا بھرپور احترام کریں۔ یہاںبیٹھ کر سیاست نے آپکو کچھ نہیںدینا انہوں نے کہا کہ میرے مخاطب یہا ں موجود نئی نسل اور سیاست سے وابسطہ لوگوںسے ہے ، سیاست سے وابسطہ پرانے لوگ اس بات کے حامی ہونگے کہ بیرون ملک سیاست کرنے سے ہم تماشہ ہی بنے گے انہوںنے کہا کہ میںصرف سعودی عرب میںمقیم پاکستانیوں کو ہی نہیں بلکہ کسی ملک میںبسنے والوںسے مخاطب ہوں کہ وہ اپنی اپنی جگہ صرف اور صرف پاکستان کی بہتری ، نیک نامی اور ترقی کیلئے کام کریں۔ تقریب میںموجود تمام افراد نے چوہدری شہباز کر تقریر کی تعریف تالیوںکی گونج میں کی۔ اس موقع پر تقریب میں موجود لوگوںنے چوہدری شہباز حسین کو سالگرہ کی مبارکباد دیتے ہوئے پھولوں کے بیشمار گلدستے پیش کئے چوہدری شہباز نے اس موقع پر میزبان اور کمیونٹی کے افراد کے ساتھ ملکر ائورسیز پاکستانی گلو بل فائونڈیشن سعودی عرب کے صدر خالد نواز چیمہ کی جانب سے لائے جانے والا کیک کاٹا اور افضل مبشر چیمہ کی جانب سے عشائیہ دیا گیا ۔
اوئورسیز پاکستانی کسی سیاست کا اثاثہ نہیں وہ ریاست پاکستان کا اثاثہ ہیں
جدہ میں کمیونٹی اور صحافتی دنیا میں معروف ،سعودی عرب میں قدیم معروف پاکستانیوں کی صحافیوںکی تنظیم پاکستان جرنلسٹس فورم کے سرگرم رکن خالد نواز چیمہ کو اوئورسیز پاکستانی گلوبل فائونڈیشن نے سعودی عرب برانچ کا صدر مقرر کیا ہے جو اس بین الاقوامی تنظیم کی جانب دے ایک مستحسن اقدام ہے خالد چیمہ کو میں نے دیکھا ہے وہ یہاںمیڈیا کے دوستوں سے ملاقاتیں اور کمیونٹی کے مشبت سے معاملات پر کام کرنے کو اپنے گھرکو وقت کم اور ان معاملات پر زیادہ توجہ دیتے ہیں OPGF جو عالمی سطح پر پاکستانی شہریوں کے حقوق کی وکالت کے لیے تنظیم کے مشن میں ایک اہم سنگ میل ہے خالد چیمہ کو مقرر کرتے ہوئے چیئرمین ظاہر مہر نے چیمہ کی قیادت کے بارے میں امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''ہمیں امید ہے کہ خالد نواز چیمہ اور ان کی ٹیم کی وجہ سے اوورسیز پاکستانی گلوبل فاؤنڈیشن سعودی عرب اور دیگر ممالک میں نمایاں ترقی کرے گی۔ OPGFٰٓایک غیر سیاسی فورم ہے اسکا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی آواز سنی جائے اور حکومت اور ریاستی حکام ان کے مطالبات کو پورا کریں۔فاؤنڈیشن کا نعرہ، ’’اوورسیز پاکستانی کسی سیاست کا اثاثہ نہیں، وہ ریاست کا اثاثہ ہیں،‘‘ بیرون ملک مقیم پاکستانی شہریوں کی گراں قدر خدمات کو تسلیم کرنے کے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ OPGF کے مقصد میں :
- سمندر پار پاکستانیوں کے حقوق اور مفادات کی وکالت
- ان کی آواز سننے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کریں۔
- پاکستانی حکومت اور بیرون ملک مقیم کمیونٹیز کے درمیان تعاون کو فروغ دینا
- عالمی سطح پر پاکستانی شہریوں کی فلاح و بہبود کو فروغ دینا
چیمہ کی قیادت میں، OPGF سعودی عرب پاکستان کی قریب ترین دوستی پاکستان کی ترقی اور بڑھتے ہوئے اثرات کے لیے تیار ہے۔ ان کی قیادت سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی اور OPGF کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ سمندر پار پاکستانیوں کو متاثر کرنے والے مسائل کو حل کرنے کے لیے مقامی حکام کے ساتھ تعاون پر توجہ مرکوز کرے گی۔