وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کمپٹیشن کمیشن کے ہیڈ آفس کا دورہ 

 اسلام آباد(وقائع نگار)وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے جمعہ کو کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا۔ چیئرمین سی سی پی، ڈاکٹر کبیر احمد سدھو، سی سی پی کے اراکین  سلمان امین، عبدالرشید شیخ، سعید احمد نواز، اور محترمہ بشریٰ ناز ملک اور کمیشن کے افسران سے بریفنگ لی۔چیئرمین ڈاکٹر کبیر سدھو نے وفاقی وزیر کو کمیشن کے آپریشنل چیلنجز اورانفورسمنٹ کی راہ میں حائل قانونی رکاوٹوں کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔ وزیر قانون نے کمپٹیشن اپیلٹ ٹریبیونل کے چیئرمین اور ممبران کی فوری تقرری کی یقین دہانی کرائی۔وزیر قانون کو بتایا گیا کہ کمیشن کی کوششوں سے پچھلے  12 مہینوں میں زیر التوا مقدمات کے بیک لاگ کو کم کرنے کیلئے عدالتوں میں جلد سماعت کی درخواستیں دائر کی گئیں، جس کے نتیجے میں 69 مقدمات کے فیصلے ہوئے اور جرمانوں کی وصولی کی مد میں حکومتی خزانہ میں 10 کروڑ روپیجمع ہوئے۔ تاہم، کمپٹیشن اپیلٹ ٹریبیونل کے چیئرمین کی سپریم کورٹ میٰں بطور جج تقرری سے ٹربیونل دوبارہ غیر فعال ہو گیا ہے۔بریفنگ میں مذید کہا گیا کہ اس وقت سپریم کورٹ میں 211، لاہور ہائی کورٹ میں 43، سندھ ہائی کورٹ میں 44 اور اسلام آباد، پشاور اور ہائی کورٹس میں بھی متعدد کیسز زیر التوا ہیں جبکہ کمپٹیشن اپیلٹ ٹریبیونل کے سامنے بھی 172 کیسز زیر التوا ہیں۔کمپٹیشن کمیشن کے حکام نے نے وفقی وزیر مختلف شعبوں کی مارکیٹوں میں کارٹیلائزیشن کے خلاف کی گئی کاروائیوں سے بھی آگاہ کیا۔ کمپٹیشن کمیشن میں مارکیٹ انٹیلی جنس یونٹ کے قیام کے بعد اب مارکیٹ ڈیٹا کے تجزیہ اور میڈیا مانیٹرنگ جیسے ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے اس یونٹ نے  مختلف مارکیٹوں میں کارٹیلئزئشن کے  150 سے زائد کیسز کی نشاندہی کی ہے، جن کے خلف کمیشن اقدامات لے رہا ہے۔اس کے علاوہ کمیشن نے مارکیٹ ریسرچ کے شعبہ کو فروغ دینے کے لیے کمپٹیشن کمیشن میں ایک سنٹر آف ایکسی لینس کے قیام کے لئے بھی اقدمات لے رہا ہے ۔ کمیشن کا ریسرچ ڈیپارٹمنٹ انشورنس، ہوا بازی، روڈ کنسٹرکشن اور بجلی کی ترسیل اور ڈسٹری بیوشن جیسے اہم سیکٹرز میں کمیٹیشن اور ریگولیٹری رکاوٹوں پر ریسرچ کر رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن