صدرآصف علی زرداری نے ازبکستان میں ترک وزیر اعظم طیب اردگان اورایرانی ہم منصب محمود احمدی نژاد سے ملاقات میں اہم امور زیربحث آئے۔

آذربائیجان کے دارالحکومت باکومیں اقتصادی تعاون تنظیم کے بارہویں سربراہی اجلاس کے موقع پر صدرآصف علی زرداری اور ترک وزیراعظم طیب اردگان کی ملاقات ہوئی۔ملاقات میں دوطرفہ اور علاقائی امور کے علاوہ افغانستان میں قیام امن اور شام کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا۔اس موقع پر صدرآصف زرداری نے ترکی کو پاکستان میں انفراسٹرکچر، ہاؤسنگ، انجینئرنگ، توانائی زراعت، ٹیلی کمیونیکشن اور کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ ترک وزیراعظم طیب اردگان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے اپنی بھرپور مدد کی یقین دہانی کرائی۔دوسری جانب ایرانی ہم منصب احمدی نژاد سے ملاقات کے دوران صدر آصف زرداری نے دونوں ممالک کے درمیان گیس پائپ لائن منصوبے سمیت متعدد میگا پراجیکٹس پر عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا۔ صدر پاکستان نے دونوں ممالک میں بڑھتے ہوئے تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک میں تجارت کےوسیع مواقع موجودہیں۔ ملاقات کے دوران وزیرخارجہ حنا ربانی کھر، سینیٹرحاجی محمد عدیل، عنایت اللہ کاکڑ، آذربائیجان میں پاکستانی سفیر عالمگیر بابر سمیت متعدد حکام بھی موجود تھے۔ اس قبل اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ ملالہ پر حملہ کرنے والی سوچ کا خاتمہ کرنے کیلئے مل کرکام کرنا ہوگا۔ ملالہ پرحملے سےہماری بیٹیوں کے بنیادی حقوق کوخطرہ درپیش ہے۔ حملہ آورروں نے نہ صرف ملالہ بلکہ پاکستان پر حملے کی کوشش کی۔ صدرمملکت کا کہنا تھا کہ جب ہمارے بچوں پرحملہ ہو توہم آرام سے نہیں بیٹھ سکتے۔ دہشتگردوں کو گرفتار کرکے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔ ہمیں انتہاپسندی کے علاوہ ہیروئن کی لعنت اور پناہ گزینوں کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایک دوسرے پرالزام تراشی کے بجائے مل جل کر مسائل کو حل کرنا ہوگا۔ دہشتگرد یہی چاہتے ہیں کہ بھائی بھائی سے لڑے ہم دہشتگردوں کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم کو طویل سفر کیلئے یورپی یونین اور آسیان کی طرح تعاون کو فروغ دینا ہوگا جبکہ رکن ممالک کو توانائی کے شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی ضرورت ہے۔ صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ خطے کو دہشتگردی، غربت، ناخواندگی اور لوگوں کے بنیادی حقوق کی عدم فراہمی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے جو ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

ای پیپر دی نیشن