یرغمال بنی قوم کی عید

تین چار روز قبل مسلم لیگ ن یوم سیاہ منایا تو آج پوری قوم عید اضحی مسلم لیگ ن کے ہاتھو ں یرغمال بنی منا رہی ہے ۔مسلم لیگ ن 12اکتوبر کو کئی سال سے یوم سیاہ کے طور پر مناتی آرہی ہے ۔اس روزوزیر اعظم میا ں محمد نواز کے میرٹ سے ہٹ کربنائے گئے چیف آف آرمی سٹاف جنرل پرویز مشرف کے ساتھی جرنیلوں نے نواز حکومت کا اس وقت تختہ الٹ دیا جب پرویز مشرف کو افراتفری میں ان کے عہدے سے ہٹا کر آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ضیاءالدین کو آرمی چیف بنانے کی کوشش کی گئی۔اس وقت مسلم لیگ ن کو تاریخ کے سب سے بھاری مینڈیٹ کے ساتھ حکومت میں آئے صرف دوسال آٹھ ماہ ہوئے تھے۔حکومت کی آئینی مدت پوری ہونے میں ابھی دوسال سے زائد کا عرصہ باقی تھا۔فروری 1997ءمیں میاں نواز شریف ملک کے مقبول ترین لیڈر اور مسلم لیگ ن سب سے بڑی پارٹی تھی ۔ حکومت سازی کے ساتھ ہی اُس وقت کے حکمرانوں کے رنگ بدلنا شروع ہوگئے۔مہنگائی کا طوفان بڑھتا چلا گیا ۔ کرپشن سکینڈل سامنے آنے لگے۔مئی 1999ءمیں ایٹمی دھماکوں کی آڑ میں فارن کرنسی اکاﺅنٹس پر پابندی لگا دی گئی۔ اس سے قبل حکمرانوں اور ان کے ساتھیوں نے اپنے ڈالر اور پاﺅنڈ محفوظ کر لئے تھے۔حکومتی سطح پر کرپشن کی صورتحال یہ تھی کہ مشرف کے چیف ایگزیکٹو بننے کے بعد جماعت اسلامی کے سربراہ قاضی حسین بھی یہ مطالبہ کررہے تھے کہ انتخاب سے پہلے احتساب کیا جائے۔ جنرل مشرف نے ایسے ہی مطالبات پر نیشنل اکاﺅنٹی بیلیٹی بیورو(نیب) کا ادارہ قائم کیا جو اب تک قائم ہے،۔بد قسمتی سے یہ ادارہ سات آٹھ سال سے حکمرانوں کی کرپشن کو تحفظ فراہم کررہا ہے۔مزید تحفظ کیلئے حکومت نے پیپلز پارٹی کے ساتھ ملی بھگت کر کے ایک بیوروکریٹ کو نیب کا چیئر مین تعینات کر دیا ہے۔
2008ءکے انتخابات کی ساکھ شک وشبہ سے بالا تر ہے اس میں مسلم لیگ ن دوسرے اور پی پی پی پہلے نمبر پر رہی۔ اس کا مطلب ہے کہ اُس وقت عوام کی نظر میں پی پی پی ،مسلم لیگ ن کی نسبت زیادہ ایماندار تھی۔2013ءکے انتخابات میں عوام نے ایک بار پھر مسلم لیگ ن پر بھر پور اعتماد کیا، اس وجہ اس کی کارکردگی نہیں بلکہ لوگو ں کی پیپلز پارٹی کی لوٹ مارکی انتہا اور بجلی وگیس کی ناقابل برداشت لوڈ شیڈنگ تھی۔مزید براں مسلم لیگ ن کی قیادت نے انتخابی مہم میںبڑے بلند بانگ دعوے بھی کئے تھے۔ ان میں سے کسی ایک پر بھی عمل نہیں ہوا۔ پی پی پی نے مہنگائی کا طوفان جس سطح پر پہنچا یا تھا مسلم لیگ ن نے اس میں مزید اضافہ کیا ہے۔بجلی ایک طرف ضرورت کیمطابق دستیاب نہیں دوسری طرف اسکی قیمت میں ہوشربا اضافہ کردیا گیا ہے۔رہی سہی کسر سی این جی سٹیشنوں کی تین ماہ کی بندش سے پوری ہوجائیگی جس کا اعلان وزیر پٹرولیم شاہدخاقان عباسی نے کیا ہے۔ گزشتہ روز میڈیا میں وزرا ءکی کارکردگی کے حوالے سے ایک رپورٹ نشر ہوئی جس میں ایک دو کے سوا تمام وزرا ءکو کارکردگی مایوس کن بتائی گئی ہے ۔ملکی مسائل کے حل اور اندرونی وخارجہ معاملات میں وزیر اعظم کی دلچسپی کایہ عالم ہے کہ وزارت خارجہ ،دفاع، قانون، تجارت اور مواصلات کے قلمدان خالی پڑے ہیں۔ چیئر مین چیفس آف سٹاف کمیٹی خالد شمیم وائیںکی مدت ختم ہوئی مگر نئے کی تقرری نہیں کی گئی ۔ امریکہ میں چار ماہ بعد سفیر کا تقرر کیا گیا وہ بھی اس لئے کہ وزیر اعظم امریکہ کے دورے پر روانہ ہونے والے ہیں۔
قوم آج ایسے حالات میں عید منا رہی ہے دہشت گردوں نے امن تباوبرباد کرکے رکھ دیا ہوا ہے۔ایک طرف ڈرون بمباری کرتے ہیں تو دوسری طرف لائن آف کنٹرول پر بھارت کی توپیں گولے برساتی ہیں۔ جمہوری دور میں آمرانہ پالیسوں کا نفاذ جاری ہے۔ بنیادی ضرورتوں سے عوام محروم اور مہنگائی کے شکنجے میں جکڑے جارہے ہیں۔سفید پوش طبقہ قربانی کے جانور خریدنے کی استطاعت سے محروم ہورہا ہے۔ایسے میںاگر آج کوئی طالع آزما جمہوریت پر شب خون ماردے تو یہ قوم اور ملک کی بدقسمتی ہوگی لیکن مسلم لیگ ن کی پالیسیوں سے تنگ لوگ اس پر شکر ادا کریں گے اور ملک میں مسلم لیگ ن کو 1999ءاکتوبر کی طرح کوئی حمایتی نہیں ملے گا۔مسلم لیگ ن نے اکتوبر 99ءکے اپنے اوپر گزرنے والے سانحہ سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا البتہ اب بھی اسکے پاس اسی طرح کے سانحے سے بچنے کا موقع ہے۔ نواز شریف اپنی کابینہ میں وسیع پیمانے پر ردوبدل کرتے ہوئے نالائقوں کی چھٹی کروا دیں۔گزشتہ حکومت کی کرپشن ریکور کرائیں۔ تیل کی قیمتیں عالمی سطح پر ہونے والی کمی کے مطابق کم کریں۔ بجلی اور جس ایس ٹی میں کیا گیا اضافہ واپس لیں جس سے مہنگائی کو زور ٹوٹے گا اور عوام سکھ کا سانس لیں گے اور عید بھی کسی قدر سکون سے منا سکیں گے۔

ای پیپر دی نیشن