لاہور (حافظ محمدعمران/نمائندہ سپورٹس) طاقتور اور بڑی فیڈریشنز قوانین اور قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کرتی رہتی ہیں۔ کھیلوں کی تنظیموں کے عہدیدار اخراجات کی جوابدہی اور احتساب پر شور مچاتے ہیں۔ ہمارا اپنا آئین اور کام کرنے کا طریقہ کار ہے۔ حکومتی ہدایات اور قوانین کے مطابق کام کرتے ہوئے سب کو سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل اختر نواز گنجیرا نے نوائے وقت کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا ملک میں موجود کھیلوں کی تنظیموں کو ہم فنڈز جاری کرنے سے پہلے اخراجات کی تفصیل مانگتے ہیں۔ حساب کتاب کے بغیر پیسے جاری نہیں کئے جاتے۔ سپورٹس فیڈریشنز کے عہدیداران کے آپس کے جھگڑے ہی ختم نہیں ہوتے جس کے ذاتی مفادات کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے وہ سپورٹس پالیسی کو بنیاد بنا کر عدالت چلا جاتا ہے۔ ہم حکومت کے قوانین کے تحت کام کرنے کے پابند ہیں۔ ہمارے ہاں ’’چیک اینڈ بیلنس‘‘ کا نظام موجود ہے۔ کسی کے شور مچانے پر ہم قوانین کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر عارف حسن کو اگر کوئی مسئلہ یا شکایت ہے تو وہ میڈیا میں بیانات دینے کے بجائے ہمیں تحریری طور پر مسائل اور ان کے حل کے لئے تجاویز لکھ کر بھیجیں۔ ایشین گیمز کے لئے دستے میں شامل افراد کی تفصیلات پر پی ایس بی کے عملے نے بھرپور کام کرتے ہوئے ابتدائی طور پر ملنے والی فہرست پر کام کرکے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کو واپس بھجوائی تھی۔ کوشش ہوتی ہے کہ پیسے کا ضیاع نہ ہو اور کوئی بھی غیر ضروری کھلاڑی پاکستانی دستے کا حصہ نہ ہو۔ فیڈریشنز کو ملنے والی سالانہ گرانٹ پالیسی کا حصہ ہے۔ ہم اس سے ہٹ کر کوئی کام نہیں کر سکتے۔