لاہور(چودھری اشرف/ سپورٹس رپورٹر) پاکستان میں چند کھیلوں کی تنظیموں کے سوا 90 فیصد کھیلوں کی تنظیموں میں ویمن ونگ برائے نام ہونے کی وجہ سے خواتین کھلاڑیوں کا ٹیلنٹ سامنے نہیں آ رہا ہے، اکثر کھیلوں کی تنظیموں میں صرف ووٹ کی حد تک ویمن ونگز کو رکھا گیا ہے۔ موجودہ وقت میں انٹرنیشنل فیڈریشنز کی مجبوری کی وجہ سے پاکستان کرکٹ بورڈ، پاکستان ہاکی فیڈریشن اور پاکستان فٹبال فیڈریشن کے ویمن ونگ قائم ہیں جبکہ پاکستان میں 30 کے قریب کھیلوں کی ایسی تنظیمیں موجود ہیں جن میںکے ویمن ونگز ہی نہیں ہیں لیکن وہ کھیلوں میں ویمن کھلاڑیوں کی ترقی کے بلند و بانگ دعوت کرتے ہیں۔ پاکستان فٹبال فیڈریشن کی مجبوری ہے کہ فیفا اور اے ایف سی کی جانب سے ملنے والی گرانٹ کا 30 فیصد ویمن فٹبال کے فروغ پر خرچ کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے ایسا نہ کرنے کی صورت میں عالمی تنظیم کی جانب سے پاکستان فٹبال کو فنڈز نہیں ملیں گے۔ ۔پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ویمن ونگز بھی ہیں ان دونوں کھیلوں کی تنظیموں کو عالمی فیڈریشنز کی جانب سے فٹبال کی طرح کوئی فنڈز موصول نہیں ہوتے ہیں۔ ٹینس، سکواش، ٹیبل ٹینس، والی بال، کبڈی، سوئمنگ، اتھلیٹکس، سائیکلنگ، شوٹنگ، بیڈمنٹن، کراٹے، باکسنگ، گالف، باڈی بلڈنگ، ریسلنگ، ویٹ لیفٹنگ فیڈریشن نے الگ سے کوئی ویمن ونگ نہیں بنا رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان ان کھیلوں میں دنیا کے دیگر ممالک سے بہت پیچھے ہے۔پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل اختر نواز گنجیرا نے کہا کہ پاکستان میں کھیلوں کی تنظیموں کی وجہ سے ویمن سپورٹس کو ترقی نہیں مل رہی ہے جن کھیلوں کی تنظیموں کے ویمن ونگز ہیں وہ کھلاڑیوں کی ترقی کے لیے کوئی کام نہیں کرتی صرف ملکی سطح پر ان کے مقابلے کرا کے خواتین کھلاڑیوں کو خوش کر دیا جاتا ہے۔ جب بھی ہمیں اولمپکس اور ایشین گیمز جیسے ایونٹس میں اپنی کھلاڑیوں کو بھجوانا ہوتا ہے وہاں کھلاڑیوں کی کارکردگی اتنی مایوس کن ہوتی ہے کہ سر شرم سے جھک جاتا ہے۔