نام نہاد دھاندلی کا واویلا کرنیوالوں نے اپنی منفی سیاست کا نتیجہ دیکھ لیا : شہباز شریف

Oct 16, 2015

واشنگٹن (نمائندہ خصوصی + نیوز ایجنسیاں) امریکی صدر بارک اوباما نے افغانستان میں امریکی فوج کے قیام میں توسیع کا اعلان کردیا، 9800امریکی فوج افغانستان میں رہے گی، پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب سے دہشت گردوں پر دباؤ بڑھ گیا، آئندہ ہفتے وزیراعظم نوازشریف کی وائٹ ہاؤس میں میزبانی کے فرائض سرانجام دوں گا، ان کے ساتھ افغانستان کے امور پر بات ہوگی۔ امریکی صدر نے افغان پالیسی بیان کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں طالبان کے خلاف کارروائی افغان فوج کرے گی، امریکہ افغان فورسز کی استعداد میں اضافہ کرنا چاہتا ہے اور افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت اوردہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کرنے میں تعاون جاری رکھے گا۔ امریکی صدر نے کہا کہ2016ئ￿ کے بعد جلال آباد اور قندھار میں5500 فوجی قیام کریں گے، افغانستان میں امریکی فورسز 42ملکی اتحاد کا حصہ ہے،افغان فورسز نے قندوز شہر کو طالبان سے خالی کرایا افغانستان بدستور خطرناک ملک ہے، کابل میں اب بھی طالبان حملے جاری ہیں، افغانستان میں امن کا واحد حل مذاکرات ہے، میں افغانستان کے تمام فریقین سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو دہشت گردوں کی جنت نہیں بننے دیں گے، خوشحال اور مستحکم افغانستان کیلئے امریکہ تعاون جاری رکھے گا۔ القاعدہ کے تعاقب میں تعاون جاری رہے گا۔ امریکہ افغان عوام پر مشتمل مفاہمتی عمل کی حمایت جاری رہے گا۔ افغان صدر اشرف غنی کرپشن، بدعنوانی اور قانون کی عملداری کیلئے کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی جلال آباد اور قندھار کی بیسز پر رہیں گے تاکہ ضرورت پڑنے پر باآسانی پہنچ سکیں۔ اوباما نے کہا کہ افغان فوجی اپنے ملک کا بہادری سے دفاع کررہے ہیں۔ تاہم وہ ابھی اتنے مضبوط نہیں جتنے ہونا چاہئے تھے۔ قندوز شہر کو طالبان سے کامیابی سے خالی کرایا۔ امریکی افواج کا افغانستان میں آپریشن ختم ہو چکا۔ پاکستان میں کارروائی کی وجہ سے القاعدہ کا افغانستان پر دبا? بڑھا ہے اور القاعدہ ارکان سرحد پار کرکے وہاں چلے گئے۔ افغان صدر کی خواہش ہے کہ افغان فورس تربیت یافتہ ہوں۔ تمام فریقین سے طالبان کو مذاکرات کیلئے قائل کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔ نواز شریف سے ملاقات میں طالبان، افغان حکومت سے مذاکرات آگے بڑھانے پر بات ہوگی۔ افغانستان بدستور خطرناک ملک ہے، میں ایک نہ ختم ہونے والی جنگ کے نظریئے کی حمایت نہیں کرتا، افغانستان سے متعلق فیصلہ مایوس کن نہیں بلکہ زمینی حقائق دیکھ کر کیا، امریکہ کی قومی سلامتی کیلئے یہ اقدام بے حد ضروری تھا۔ کابل میں طالبان حملے جاری ہیں۔ امریکی صدر بارک اوباما نے دہشت گردوں کیخلاف کامیاب پاکستانی کارروائی کا اعتراف کیا۔ اوباما نے آئندہ سال افغانستان میں 9 ہزار 800 فوجی رکھنے کا اعلان کیا جبکہ 2017ئ￿ میں بھی ساڑھے 5 ہزار فوجی تعینات رہیں گے۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق اوباما نے اپنی افغان پالیسی میں واضح تبدیلی کی ہے۔ اس سے قبل اوباما نے اپنا دور مکمل ہونے سے پہلے افغانستان سے فوج کے مکمل انخلا کا منصوبہ دیا تھا تاہم طالبان کے بڑھتے ہوئے حملوں کے بعد ان پر فوج کے قیام میں توسیع کے لئے دبا? بڑھ رہا تھا اور آخر انہیں اس پر قائل کرلیا گیا۔ دریں اثنائ￿ نیٹو نے افغانستان میں امریکی فوج کے قیام میں توسیع کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ نیٹو سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ نیٹو، اتحادی فوج کی افغانستان میں مستقل موجودگی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ امریکی کمانڈر جنرل نے کہا ہے کہ افغانستان میں استحکام کی امریکی کوشش خطے کیلئے فائدہ مند ہوں گی۔ اوباما نے کہا کہ خطے کی تمام قوتوں پر زور دیتا رہوں گا کہ طالبان کو مذاکرات پر قائل کریں۔

اوباما

مزیدخبریں