لاہور (خبرنگار) سابق فوجیوں کی تنظیم ویٹرنز آف پاکستان (وی او پی) نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم ، انکا خاندان اور وفادار ملک کو انارکی اوراداروں کے تصادم کی طرف دھکیل رہے ہیں جو افسوسناک ہے۔ فوج اور عدلیہ پر مسلسل تنقید سے عدم استحکام بڑھ رہا ہے جبکہ بین الاقوامی برادری میں ملکی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ ان حالات میں عدلیہ اورمسلح افواج برداشت اور انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ مسلم لیگ (ن) نے معاشی ترقی کے نعرے لگا کرمعیشت کو بسترِ مرگ تک پہنچا دیا ہے جبکہ جمہوریت کے نام پر ملک کو مزید کمزور کیا جا رہا ہے۔ وی او پی کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ پاکستانی معیشت غیر ملکی قرضوں سے بنائی ریت کی دیوار پر کھڑی ہے۔ عوام کو نمائشی جمہوریت کی نہیں بلکہ حقیقی جمہوریت کی ضرورت ہے۔ جمہوریت کو فوج سے نہیں بلکہ موجودہ حکومت سے خطرہ ہے۔ عدالتوں اور فوج پر کیچڑ اچھالنے کی پالیسی سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے جبکہ وزیر داخلہ عدالت کے باہر فوج کے خلاف نعرے لگوانے کی وضاحت کریں۔ سابق وزیراعظم کو چاہئے کی حقائق کو قبول کر لیں۔ سابق عسکری ماہرین نے کہا کہ بے شمار ملکی و غیر ملکی ادارے، ہمارے مرکزی بینک، عالمی درجہ بندی کی ایجنسیوں، ایف پی سی سی آئی اور اخبارات پاکستانی معیشت پر اپنے رائے دے ہیں تو فوج کی رائے پر اعتراض کیوں کیا جا رہا ہے۔ فوج کی رائے سے کسی بھی ملکی و غیر ملکی معاشی ماہر نے اختلاف نہیں کیا کیونکہ یہ سچائی پر مبنی ہے۔ فوج ملک کی اقتصادی حالت سے لاتعلق نہیں رہ سکتی۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے وسائل محدود اور دشمن بے شمار ہیں اس لئے فوج مستحکم معیشت کے بغیر ملکی دفاع نہیں کر سکتی۔ مالیاتی ایمرجنسی کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں۔ اگر یہ درست ہے تو اسکا پہلا ہدف و دفاعی اخراجات میں کمی ہو گاجس سے وہ ممالک خوش ہونگے جنھیں ہمارا ایٹمی اور میزائل پروگرام ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ تنقید جمہوری تقاضہ ہے اورحکومتی نظام خامیوں سے پاک نہیں مگر حکومت کو کسی کی رائے سے اختلاف ہے تو وہ وائٹ پیپر شائع کرے۔ اسحاق ڈارکرپشن کے مقدمات میں ملوث ہونے کے باوجود وزیر خزانہ کے عہدے پر براجمان ہیں اس لئے عوام کو بتایا جائے کہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دیگر ڈونر ایجنسیاں ان سے بات چیت پر آمادہ ہیں یا نہیں۔ عالمی بینک کے اجلاس میں وزیر خزانہ کے بجائے وزیر داخلہ کو کیوں بھیجا گیا۔
سابق فوجی