کرپٹ سیاستدان انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں‘ سپریم کورٹ نوٹس لے: مشرف

کراچی (نوائے وقت رپورٹ) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستان اور پاک فوج کے خلاف بات کرنے والے ملک دشمن ہیں۔ فوج کے خلاف بات کرنے والوں کو قوم منہ توڑ جواب دے گی۔ پاک فوج وطن عزیز کی محافظ ہے۔ فوج نے سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ہر مشکل وقت میں خدمات انجام دی ہیں۔ پاکستان سمیت عالمی برادری پاک فوج کی خدمات کو سراہتی ہے‘ کرپٹ سیاستدان خصوصاً ن لیگ عدلیہ اور فوج کے خلاف باتیں کرکے ملک میں انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ سپریم کورٹ کو اس کا نوٹس لینا چاہئے‘ کرپٹ سیاستدانوں کو ملک بدر کردینا چاہئے۔ آل پاکستان مسلم لیگ، مسلم لیگ فنکشنل اور دیگر ہم خیال جماعتوں کے ساتھ ایک سیاسی اتحاد قائم کرنے جارہی ہے۔ آئندہ انتخابات میں ہماری کوشش ہوگی کہ اس سیاسی اتحاد کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑا جائے‘ عوام کے ووٹوں سے ہم اگر اقتدار میں آگئے تو کرپشن اور کرپٹ مافیا کا احتساب کریں گے۔ کراچی کے ضلع وسطی میں جلد ایک بڑا جلسہ کریں گے جس میں اہم انکشافات اور ملکی صورت حال پر بات کروں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو آل پاکستان مسلم لیگ سندھ ساؤتھ ریجن کے تحت پاک فوج سے اظہار یکجہتی کے لیے لبرٹی چوک طارق روڈ سے مزار قائد اعظم تک نکالی جانے والی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ریلی میں عوام کی بڑی تعداد نے عوام میں شرکت کی۔ریلی کے شرکاء نے پاک فوج کی حمایت میں بینرز اٹھا رکھے تھے۔ ریلی کے شرکاء مسلسل (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے خلاف نعرے بازی کی۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج وطن عزیز کی محافظ ہے۔ قوم فوج کے خلاف پروپیگنڈہ برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نااہل حکومت کی وجہ سے ملکی معاشی صورت حال تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔ آج ملکی خزانہ تقریباً خالی ہوچکا ہے اور قرضے لے کر ملک کو چلایا جارہا ہے۔ کرپٹ حکمرانوں نے دونوں ہاتھوں سے قومی خزانے کو لوٹا ہے۔ جب میرا دور حکومت تھا تو اس وقت ملکی معاشی صورت حال آج کے مقابلے میں بہت بہتر تھی۔ انہوں نے کہا کہ اے پی ایم ایل نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کردیا ہے۔ پیر پگارا میرے اچھے دوست ہیں۔ ہم خیال جماعتوں کے تعاون سے ایک بڑا سیاسی انتخابی اتحاد بنانے جارہے ہیں۔ ہم آئندہ انتخابات میں (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کو شکست دیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...