ترجمان دفتر خارجہ محمد نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ ہم ہر صورت پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کی حفاظت بھی کرینگے اور اس کو مکمل بھی کرینگے۔ سی پیک کسی ملک کے خلاف نہیں، بھارت نے سی پیک منصوبہ کے خلاف ”را“ کے ماتحت ایک سیل قائم کیا ہے۔ بھارت کی بنیادی پالیسی ہی یہ ہے کہ کس طرح پاکستان کو غیرمستحکم کیا جائے، کوئی ایک دن اور گھنٹہ ایسا نہیں گزرتا جب بھارت پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا نہیں کرتا یا پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش نہیں کرتا۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بے پناہ تشدد کیا۔ اس مسئلہ سے توجہ ہٹانے کے لئے بھارت نے لائن آف کنٹرول پر حالات کو خراب کیا۔ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جیت بھی بھارت کے لئے ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ بھارتی فوج جان بوجھ کر سویلینز اور بچوں کو ایل او سی پر نشانہ بنا رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے ایک انٹرویو میں کیا۔ محمد نیس زکریا نے مزید کہا کہ 2003ءکے بعد بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ با¶نڈری کی خلاف ورزیوں کی نوعیت مختلف ہے۔ بھارتی فوج جان بوجھ کر سویلینز اور بچوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ گزشتہ دنوں بچوں کو باقاعدہ نشانہ لے کر مارا گیا۔ بھارت نے مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لئے لائن آف کنٹرول پر حالات کو خراب کیا ہے۔ رواں سال اب تک بھارت 1150 مرتبہ ایل او سی کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جیت بھی بھارت کے لئے ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ بھارت دہشت گردوں کو استعمال کر رہا ہے۔ ہمارے پاس اس کے باقاعدہ ثبوت موجود ہیںبلکہ اب تو جھوٹ کھل کر سامنے آ چکے ہیں۔ خود بھارت کے لوگ اس پر کھل کر بات کر رہے ہیں اور بی جے پی کی قیادت نے کئی بار اس بات کا اظہار کیا ہے کہ وہ کس طرح دہشت گردوں کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت خطہ میں اپنی بالادستی قائم کرنے کی پالیسی پر عمل کر رہا ہے ۔ ہم نے متعدد بار کہا ہے کہ اس طرح کے ایڈونچر بھارت کے لئے نقصان دہ ہیں۔ نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج صرف ان بھارتی چوکیوں کو نشانہ بناتی ہے جہاں سے فائرنگ ہوتی ہے اور وہ بڑا موثر جواب ہوتا ہے۔ بھارت اپنے نقصان کے بارے دنیا کو نہیں بتاتا، ہمارے اقوام متحدہ میں موجود مستقبل مندوب مسلسل روزانہ کی بنیاد پر عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بریفنگ دیتے رہتے ہیں۔ پارلیمنٹ کی جانب سے بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مذمت بھی کی گئی ہے اور قراردادیں بھی منظور کی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اور معاشی مفادات سے بالاتر ہو کر عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر موثر اقدامات کرنے کی بڑی سخت ضرورت ہے۔ نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ بھارت کے ٹی وی چینل روزانہ آٹھ سے 10 گھنٹے پاکستان اور کشمیر کے حوالے سے پراپیگنڈا کرتے ہیں لیکن دنیا اسے تسلیم نہیں کرتی۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ امریکہ کے افغانستان کی صورتحال کے تناظر میں مفادات پاکستان کے مفادات سے ملتے ہیں۔ ہم بھی افغانستان میں امن دیکھنا چاہتے ہیں اور غالباً امریکہ بھی افغانستان میں امن قائم کرنے کے بعد وہاں سے نکلنا چاہتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بار بار کہا ہے کہ ہم افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں۔ نفیس ذکریا نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک کے جتنے سینئر کمانڈرز مارے گئے وہ افغانستان میں مارے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ خطہ کے ممالک کا ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا ہی واحد حل ہے کیونکہ خطہ کے ممالک ہی مل کر افغانستان کے اندر چیزوں کو کنٹرول میں رکھ سکیں گے۔ 40 سال سے افغانستان میں ایک سلسلہ چل رہا ہے۔ راتوں رات نہ افغانستان کی معیشت ٹھیک ہو سکتی ہے نہ انفراسٹرکچر تعمیر ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے دہشت گردوں کو قدم جمانے کا موقع ملا ہے۔ داعش پہلے مشرق وسطیٰ میں تھی اب وہ افغانستان میں آ گئی ہے۔