وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سول ملٹری تنا ئو موجود نہیں تاہم اختلاف رائے ہوسکتا ہے, آرمی چیف کو بھی معیشت پر رائے دینے کا حق حاصل ہے۔ایک نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹر ویو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سول ملٹری تنا ئو موجود نہیں تاہم اختلاف رائے ہوسکتا ہے، معاشی عشاریے بہتری کی طرف ہیں، معیشت پر کچھ لوگوں کو گلاس آدھا خالی نظر آتا ہے لیکن مجھے گلاس آدھا بھرا ہوا نظر آتا ہے ,آرمی چیف کو بھی معیشت پر رائے دینے کا حق حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکنوکریٹس یا قومی حکومت کے قیام سے بہتری نہیں آسکتی، تبدیلی آئین کے مطابق آنی چاہیے ورنہ ملک کا نقصان ہوگا جس کہ کسی کو اگر مجھ سے اختلاف ہے تو ایوان میں تحریک عدم اعتماد لے آئے۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے سوال پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اقامہ پر نواز شریف کو نااہل قرار دینے کی وجہ کسی کو سمجھ نہیں، تاریخ فیصلہ کرے گی کہ نواز شریف کو کیوں نکالا جبکہ ذوالفقار علی بھٹو کا فیصلہ بھی تاریخ نے قبول نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خیالات کو ہر کسی نے رد کیا اور ان کی تقریر سے پارلیمنٹ میں کسی ایک رکن نے بھی اتفاق نہیں کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ فارورڈ بلاک ماضی میں بھی بنتے رہے ہیں لیکن سب کو معلوم ہے کہ فارورڈ بلاکس کا کیا انجام ہوتا ہے جبکہ فارورڈ بلاک بنانے والے اپنے ماضی پرنظر ڈالیں۔ان کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کے باہر بدنظمی کی رپورٹ سامنے آنی چاہیے، کسی کو عدالت کا استحاق مجروح کرنے کا حق نہیں، وکلا کو عام لوگوں سے زیادہ عدالتوں کا احترام کرنا چاہیے جبکہ اگر احتساب عدالت کے جج چاہیں تو رینجرز کو بلا سکتے ہیں۔