اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ آف پاکستان نے چکوال میں سیمنٹ فیکٹریوں کو قواعد کے خلاف این او سی جاری کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس نمٹادیا ہے اور ابزرویشن دی ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ لوگوں کو قبروں سے نکال کر ان کا ٹرائل کیا جائے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے چکوال میں غیر قانونی طور پرسیمنٹ فیکٹریوں کے قیام کے بارے کیس کی سماعت کی تو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ انکوائری رپورٹ کے مطابق چکوال میں فیکٹریاں لگانے کے لئے قواعد کے خلاف این او سی جاری ہوئے اور اس غیر قانونی اقدام میں سابق سرکاری افسران اور علاقے کے سیاستدان ملوث ہیں۔رپورٹ کے مطابق سیاسی رہنماﺅں میں سابق ڈسٹرکٹ ناظم سردار غلام عباس،تحصیل ناظم ساجد حسین،سیکرٹری مائنز ارشاد علی کھوکھر، سابق سیکرٹری صنعت فیاض بشیر،سابق ای پی اے ڈائریکٹر احمد ندیم اور اعظم سلیم ملوث ہیں۔چیف جسٹس نے کہا اینٹی کرپشن نامزد افراد کے خلاف کارروائی کرے۔ چیف جسٹس نے کہا نیب پر پہلے ہی کافی بوجھ ہے، محکمہ اینٹی کرپشن نامزد افراد کے خلاف کارروائی کرے، میری ریٹائرمنٹ کے بعد کھاتے بند نہیں ہوں گے۔ عدالت نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے خواجہ سراﺅں کو شناختی کارڈ کے اجرا اور ان کے حقوق کے تحفظ کے بارے ازخود نوٹس کیس نمٹاتے ہوئے ابزرویشن دی ہے کہ پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے خواجہ سراﺅں کی فلاح کے لئے پالیسی بنائی ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی خواجہ سراوں کو شناختی کارڈز کے اجرا میں لا اینڈ جسٹس کمیشن کے کردار پر ادارے کی تعریف کی اور ابزرویشن دی کہ عدالت کی مداخلت کے باعث خواجہ سراﺅں کی رجسٹریشن اور ان کو شناختی کارڈ کے اجرا کی پالیسی بن چکی ہے اس لئے کیس کو مزید سننے کی ضرروت نہیں۔ لا اینڈ جسٹس کمیشن کی رپورٹ کو آرڈر کا حصہ بنایا جائے گا، صوبائی حکومتیں اس معاملے پر کام جاری رکھیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ یو این ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ان نو ممالک میں شامل ہے جس نے خواجہ سراوں کو شناخت دیئے اور دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے خواجہ سراوں کی فلاح کیلئے پالیسی بنائی۔ سپریم کورٹ نے 25ویں آئینی ترمیم کے تحت خیبر پی کے میں ضم ہونے والے قبائلی علاقہ جات میں پولیس فورس اور عدالتی سسٹم قائم نہ ہونے کے بارے ازخود نوٹس کیس نمٹادیا ہے اور ابزرویشن دی ہے کہ قبائلی علاقے کی عوام کو وہی آئینی حقوق حاصل ہیں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ قبائلی عوام پاکستانی ہیں انھیں وہ آئینی حقوق حاصل ہیں جو ریاست کے دیگر علاقوں کے باشندوں کو حاصل ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جلد بازی میں قبائلی علاقے تو خیبر پی کے میں ضم کردیے گئے لیکن تاحال نہ وہاں پولیس فورس اور نہ ہی عدالتیں قائم ہوئیں۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختون خواہ نے عدالت کویقین دلایا کہ جلد پولیس اور عدالتیں فعال کر دی جائیں گی۔ عدالت نے حکومتی یقین دہانی پرکیس نمٹا کر ابزرویشن دی کہ جو سہولتیں یہاں ہونی چاہئیں وہی قبائلی علاقوں میں بھی ہونی چاہیں۔دریں اثناءسپریم کورٹ نے ضلع کچہری ملتان میں نئے جوڈیشل کمپلیکس کی منتقلی کے معاملے پر کمیٹی تشکیل دیدی،چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس یاورعلی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔چیف جسٹس نے اس حوالے سے کہا کہ نئے جوڈیشل کمپلیکس پرکروڑوں روپے خرچ ہوئے،وکلاکوجوڈیشل کمپلیکس منتقلی پراعتراض نہیں ہوناچاہئے۔
چیف جسٹس
لوگوں کو قبروں سے نکال کر ٹرائل کا وقت آ گیا : چیف جسٹس
Oct 16, 2018