اسلام آبادخصوصی نمائندہ) اپوزیشن پارٹیوں کے احتجاج کا لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے قائم کردہ رہبر کمیٹی کے کنوینئر اکرم خان درانی سے ملاقات کے موقع پر بات کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل پیپلز پارٹی نیئر حسین بخاری نے کہا ہے کہ ہر انڈسٹری اس وقت بحران کا شکار ہے اور نوکریاں دینے کے اب تک 25 لاکھ افراد بے روزگار ہوچکے ہیں ،ہمارا مقصد ذاتی نہیں عوامی ہے کیونکہ اس وقت عوام پس چکے ہیں۔نیئر بخاری نے کہا کہ 26 جون کو اسلام آباد میں ملٹی پارٹی کانفرنس ہوئی جس میں 9 جماعتوں نے شرکت کی تھی ،اس وقت ایک ڈیکلریشن طے کیا تھا کہ عوام کی موجودہ حکمرانوں سے نجات چاہتے ہیں، یہ متفقہ فیصلہ تھا ،ہم سب کا مقصد ایک تھا البتہ نکتہ نظر مختلف تھا، البتہ تمام جماعتیں آزادی مارچ کے حوالے سے متفق ہیں ،ملک گیر احتجاج کے حوالے سے کچھ تجاویز پر غور کرنا تھا اور اس پلان کو کامیاب بنانے کے حوالے سے امور طے کئے ،اس میں صرف پیپلز پارٹی، جے یو آئی ایف نہیں بلکہ ن لیگ سمیت تمام جماعتیں ہونگی اور آپس میں نچلی سطح تک رابطے کرینگے ،حکومت کہتی ہے کہ کرنٹ اکانٹ خسارہ کم ہوگیا ہے، بتایا جائے کیسے کم ہوگیا ،حکومت تو سب کچھ ادھار پر کررہی ہے ایسے میں کیسے کرنٹ خسارہ کم کیا ہے ،اس وقت آپ نے دوست ممالک سمیت آئی ایم ایف سے قرض لے کر قرض واپس کررہے ہیں تو حکومت کا کیا کمال ہے،ہر انڈسٹری اس وقت بحران کا شکار ہے اور نوکریاں دینے کے اب تک 25 لاکھ افراد بے روزگار ہوچکے ہیں ،ہمارا مقصد ذاتی نہیں عوامی ہے کیونکہ اس وقت عوام پس چکے ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام کے رہنماء اکرم درانی کا اس موقع پر کہنا تھاکہ دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی گئی مگر رہبر کمیٹی میں ایسے سنجیدہ افراد تھے جنہوں نے مشکل کام کو بھی آسان کردیا ،اس وقت اپوزیشن ایک سمت کی جانب گامزن ہے،28 اور 29 کو تمام تاجران ہڑتال پر ہیں، ڈاکٹرز بھی ہڑتال پر ہیں،اپوزیشن کے مطالبے پر خیبر پختونخوا میں ایمرجنسی کو ڈاکٹرز نے کھولا ہے ،وزیراعظم ملک سے باہر جائے تو بھی ملک کی بدنامی کا باعث بنا ہے ،ایسا شخص سامنے آیا ہے جو ملک کی بے عزتی کے علاوہ کوئی کام نہیں کررہا ،یہ ملک فقیر نہیں بلکہ یہ ملک ایک ایٹمی قوت ہے، افسوس اس ملک کا وزیراعظم دوسروں کا جہاز استعمال کرتا ہے ،تقریر کے بعد اس سے جہاز تک واپس لیا جاتا ہے، اس شخص نے اداروں سمیت ملکی وقار کو تباہ کردیا ہے ،اس وقت صحافی بھی ملک چھوڑنے کو تیار ہیں، کوئی صنعت ایسی نہیں جو بحران کا شکار نہ ہو،پیمرا کے ذریعے مولانا فضل الرحمان کی پریس کانفرنس تک بند کردی گئیں، زبان تک تالہ بندی کردی گئی ،ہم نے اس قوم کو اس حکومت سے آزاد کرانا ہے، آزادی مارچ کا نام اپوزیشن کے اتفاق سے دیا گیا۔