اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) مشیر تجارت عبدلرزاق دائود نے کہا ہے کہ تجارتی خسارہ میں کمی آئی ہے مگر یہ توقع سے کم ہے ، ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز کی برآمدات کے اعدادوشمار کی معلومات نہیں ہیں،وہ چاہتے ہیں کہ ایکسپورٹ پراسیسنگ زونز کی برآمدات کے اعداد وشما بھی مجموعی برامدات میں شامل ہونے چاہیے، مختلف اداروں کے اعداد وشمار میں فرق کو ختم کرنے پر کام کررہے ہیںہمیں پے پال یا اس طرز کے پلٹ فارم کی ضرورت ہے، وفاقی کابینہ نے ای کامرس پالیسی کی منظوری دے دی، ہیں،چین گوادر پورٹ کو مکمل آپریشنل دیکھنا چاہتا ، گوادر کومکمل آپریشنل نہ کرنے کے حوالے سے چینی سرمایہ کاروں کے تحفظات کو دور کرنے کے لئے کام کیاہے،فیٹف کا معاملہ انتہائی حساس معاملہ ہے،اس سے متعلق تفصیلات وزارت خزانہ ہی دے سکتی ہے ،حکومت مخالف احتجاج سے کاروباری سرگرمیوں پر اثر نہیں پڑے گا، مشیرتجارت نے ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے پراسسینگ زون کی برآمدات کو مجموعی برآمدات میں شامل نہیں کیا جاتا ،اس کو ادارہ شماریات کو ایکسپورڈ فیگرز میں شامل کیا جانا چاہیے، انہوںنے کہاکہ ایکسپورڈ پراسسینگ زون میں جانے والے مال کو پروفیشنل انداز میں کائونٹنگ ہونی چاہئیں۔انہوںنے کہاکہ دو تین ماہ پہلے کابینہ نے ای کامرس پالیسی کی منظوری دیدی ہے، انہوںنے کہاکہ پے پال سافٹ ویئر کو سٹیٹ بینک کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔ پاکستان بڑی فری لانس مارکیٹ ہے،نوجوان گھروں میں بیٹھ کر فری لانسنگ کے ذریعے کام کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ پہلی ترجیح ایکسپورٹ پراسسینگ زون کی کاؤنٹگ کرنا اور سافٹ ویئر کو متعارف کرنا ہے ، ملک میں برآمدات کی صحیح اعداد وشمار سامنے آنا چاہیے ، ابھی تک گوادر پورٹ کو مکمل طور پر آپریشنل نہ کرنے پر چین کو تحفظات تھے،چین گوادر پورٹ کو مکمل آپریشنل دیکھنا چاہتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ ہوا ہے،پچھلے تین ماہ میں 5.5بلین کی ایکسپورٹ ہوا ہے،ٹارگٹ 5.7بلین ڈالر تھا۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ تین ماہ میں ٹریڈ گیپ 5.7 ہے،پچھلے سال 8.7بلین ڈالر تھا۔ انہوںنے کہاکہ کرنٹ اکاؤنٹ ڈیفیسٹ کم سے کم ہو رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں کمی آئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ فیٹف کا معاملہ انتہائی حساس معاملہ ہے،اس سے متعلق تفصیلات وزارت خزانہ ہی دے سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آٹو انڈسٹری گر رہی ہے جس کی وجہ ڈی ویلیویشن اور دیگر وجوہات ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ایف پی پی ایس سیز بہت بڑے اسٹیک ہولڈر ہے مگر بڑے ایکسپورٹرز نہیں۔ ، اب سرمایہ کاروں کو بتایا ہے کہ گوادر پورٹ پوری طرح فعال ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقدار کے لحاظ سے برآمدات میں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ رواں مالی سال کے تین ماہ میں 5.7 ارب کے ہدف کے مقابلے میں برآمدات 5.5 ارب رہی ہیں۔ اسی عرصے میں درآمدات 11.3 ارب ڈالر رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت برآمدات کے فروغ کے لئے کام کر رہی ہے۔ مؤثر اقدامات کے باعث تجارتی خسارہ 5.7 ارب ڈالر تک رہا ۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود میں اضافہ ہوا ہے ،یکم دسمبر سے چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ کا دوسرا دور شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں پرامید ہوں کہ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری آئے گی ۔ امریکہ نے چین پر بہت زیادہ ڈیوٹیز لگا دی ہیں تو چین پاکستان سے زیادہ تجارت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ چاول کی برآمدات میں گزشتہ سال کی نسبت 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انڈونیشیا کی جانب سے مراعات دینے کے باوجود وہاں چاول کی برآمدات نہیں ہورہیں۔ رواں سال گوشت کی برآمدات میں 53.8 فیصد جبکہ مچھلی اور اس سے تیار کردہ مصنوعات کی برآمدات میں 17.7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مشیر تجارت نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بڑے برآمدکنندگان تجارتی ایسوسی ایشنز سے وابستہ ہیں چیمبرز کا حصہ نہیں ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میںانہوں نے کہا کہ حکومت معیشت کی ترقی اور بہتری کے لئے مؤثر اقدامات کررہی ہے تاہم ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے ای کامرس کی پالیسی کی منظوری دے دی ہے جس سے تجارتی سرگرمیوں میں اضافے کے امکانات روشن ہیں۔