اسلام آباد (نامہ نگار) وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ حکومت جس قیمت پر بجلی خرید کر صارفین کو مہیا کررہی ہے اس میں ڈیڑھ سے دو روپے کا فرق آرہا ہے، جب اس فرق کو سالانہ استعمال ہونے والے اربوں یونٹس کے تناظر میں دیکھا جائے تو غیرمعمولی رقم بنتی ہے اور یہ ہی گردشی قرضوں میں اضافے کی بنیادی وجہ ہے۔ ملک بھر میں نئے گیس کنکشن پر پابندی لگا رہے ہیں۔ جمعہ کو وزیر مملکت فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر حماد اظہر نے مہنگی بجلی کی ذمہ داری سابقہ حکومت پر ڈالتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے مہنگے داموں معاہدے کیے جس کے سنگین نتائج کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں بجلی اضافی ہے۔ ہم اس کی کھپت کے لیے منصوبہ سازی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے صنعتی پیکج سے بہت فائدہ ہوا۔ گزشتہ سال کے برعکس 15فیصد جبکہ مجموعی طور پر 6سے 10فیصد بجلی کی کھپت میں اضافہ ہوا۔ حماد اظہر نے کہا کہ ریکوریز میں بہتری اور لاسز میں کمی آئی ہے۔ نیپرا نے 15سے 13فیصد کے ہدف پر نظرثانی کی اور حکومت نے اپنے پرانے جینکوز کو بند کردیا ہے جہاں موجود افسران اور عملے کو محض تنخواہیں دی جارہی تھیں۔ وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ مہنگے اور غیر ضروری بجلی کے معاہدوں کے باعث ہمیں بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کرنا پڑتا ہے اور آج بھی ایک مرتبہ پھر بجلی مہنگی کرنی پڑ رہی ہے۔ حماد اظہرکہا کہ ہم نے نیپرا کو ایک روپے 39پیسے فی یونٹ اضافے کی سمری ارسال کردی ہے۔ ایسے صارفین جن کا بجلی کا استعمال 200یونٹ سے کم ہوگا، اس اضافے کا اطلاق ان پر نہیں ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ انڈسٹریل پیکج پر بھی اس اضافے کا اطلاق نہیں ہوگا۔ ٹیرف میں اضافہ یکم نومبر سے ہوگا۔ حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ملک کے گردشی قرضوں کا بوجھ عوام اٹھا رہی ہے، یہ گردشی قرضے بجلی گھروں کی کپیسٹی پیمنٹس کی وجہ سے ہے۔ اب 700، 800ارب ہوچکی ہے، اور ان گردشی قرضوں میں مزید اضافہ ہوگا اور یہ 2030تک 2500سے 3000تک چلے جائیں گے، مہنگی بجلی لگانے کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑے گا۔ حماد اظہر کا کہنا تھا کہ یہ تمام پراجیکٹ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں لگائے گئے ہیں۔ تحریک انصاف نے بجلی کا کوئی معاہدہ نہیں کیا۔ علاوہ ازیں گیس کے بحران سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برطانیہ سے لے کر بھارت تک بجلی کا بحران ہے۔ کووڈ 19کے بعد گیس کی لائنز بھی متاثر ہوئی ہیں۔ پاکستان میں برطانیہ، یورپ یا روس کی طرح گیس کا بحران نہیں ہے۔ نومبر اور دسمبر کے لیے آر ایل این جی کے 10کارگوز کے ٹینڈر حاصل کرچکے ہیں۔ حماد اظہر نے کہا کہ ملکی سطح پر گیس کی پیداوار میں 9فیصد سے بتدریج کمی آرہی ہے۔ ملک میں گیس کے بحران سے متعلق خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اب جبکہ درآمد شدہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے تو نقصان اور زیادہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قیمتوں کے نظام میں تبدیلی کرنے جارہے ہیں جس کے تحت درآمد شدہ گیس اپنی پائپ لائنوں میں ڈال سکیں گے۔ ایک سوال پر وزیر مملکت اطلاعات ونشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ نواز شریف حکومت نے 45فیصد مہنگے بجلی گھر لگا کر قومی جرم کیا۔ ماضی کی حکومت کی غلط فیصلوں کی وجہ سے 2030تک ٹیک او پے کی مد میں 3ہزار ارب ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔ شریف خاندان ایسے منصوبوں کے ذریعے عوام کے گلوں پر پھندا لگا کر گئے اور ہم آج اسے بھگت رہے ہیں۔ فرخ حبیب نے کہا کہ موجودہ حکومت کے قطر کے ساتھ 10.4فیصد برنیٹ پر معاہدے سے بچت ہوئی ہے ورنہ اسکا کا بھی بوجھ نظام پر پڑتا۔