قومی اسبملی : کورم ٹوٹ گیا ، متعدد بل مشترکہ اجلاس بھجوانے کی تحاریک پیش نہ ہوئیں 

اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر کورم کی نذر ہوگیا۔ حکومت چوتھے پارلیمانی سال کے مسلسل دوسرے قومی اسمبلی کے سیشن میں کورم پورا کرنے میں ناکام ہو گئی جس کی وجہ سے سینٹ سے منظور نہ ہونے والے امیگریشن ترمیمی بل 2021، مسلم عائلی قوانین (ترمیمی) بل 2021، قومی کالج برائے فنون انسٹیٹیوٹ بل2021  اور نجکاری کمشن (ترمیمی) بل2021 پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھیجنے سے متعلق تحاریک پیش نہ ہو سکیں۔ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سابقہ فاٹا کے اضلاع کیلئے این ایف سی ایوارڈ میں اضافی 3 فیصد وسائل فراہم نہ کرنے کا معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا جلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت شروع ہوا۔ سابق فاٹا کے اضلاع کو این ایف سی میں سے اضافی 3فیصد فنڈ نہ دینے پر توجہ دلائو نوٹس پیش کیا گیا۔ جس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری خزانہ زین قریشی نے کہا کہ این ایف سی آئینی کمیٹی ہے، جب تک فاٹا کو اضافی فنڈز دینے کا فیصلہ نہیں ہوتا وفاقی حکومت اپنے حصے میں سے فاٹا کو فنڈ دے گی۔ رواں مالی سال 129ارب روپے دیے جائیں گے۔ پہلی سہ ماہی کے دوران سابق فاٹا کو 57ارب روپے جاری ہو چکے ہیں۔ نیشنل فنانس کمیٹی نے سابق فاٹا کیلئے وزیر خزانہ خیبر پی کے کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی ہے۔ دسویں این ایف سی ایوارڈ میں سارے صوبوں کو سابق فاٹاکیلئے اپنے حصہ میں سے فنڈ دینا چاہیے۔ تمام صوبوں کو این ایف سی میں حصہ ڈالنا چاہیے۔ 10ویں این ایف سی ایوارڈ میں اتفاق ہوگا تو فاٹا کو ان کے حصے کی ترقی ملے گی۔ توجہ دلائو نوٹس کے بعد مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے امیگریشن ترمیمی بل 2021منظوری کیلئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھیجنے کیلئے تحریک پیش کرنے لگے تو پیپلز پارٹی کے رکن سید حسین طارق نے کورم کی نشاندہی کردی، جس پر سپیکر اسد قیصر نے ایوان کی کارروائی روک کر ارکان کی گنتی کا حکم دیا، گنتی کے بعد کورم پورا نہ نکلا جس پر سپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس پیر شام چار بجے تک ملتوی کر دیا۔

ای پیپر دی نیشن