اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)سینئر سول جج محمد شبیر کی عدالت نے ریاستی اداروں کے خلاف ٹویٹ پر گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی کومزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے حوالہ کردیا۔گذشتہ روز سماعت کے دوران اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان عدالت پیش ہوئے اور اعظم سواتی کو پیش نہ کرنے پر وکیل بابر اعوان روسٹرم پر آگئے اور کہاکہ ابھی تک ایف آئی اے نے اعظم سواتی کو پیش نہیں کیے،گذشتہ سماعت پر عدالت نے میڈیکل کا حکم دیا تھا، مقدمہ میں لگی دفعات سیکشنز سے متعلق عدالت کو آگاہ کرونگا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ سیکورٹی بھی ابھی تک نہیں آئی شاید وہ ملزم کو ہسپتال لیکر گئے ہوں،آپ میرے چیمبر میں بیٹھ جائیں یا کوئی ایسوسی ایٹ کمرہ عدالت میں چھوڑ جائیں،جب بھی ملزم کو پیش کیا گیا آپکو آگاہ کر دیا جائیگااور عدالت نے اعظم سواتی کے پیش ہونے تک سماعت میں وقفہ کردیا، اس دوران عمرایوب خان، سینیٹر شہزاد وسیم، علی نواز اعوان، سردار ساجد عباسی، صداقت عباسی اور دیگر رہنماں کے علاوہ کارکن بھی ضلع کچہری پہنچ گئے،چند گھنٹے بعدوکیل بابر اعوان دوبارہ روسٹرم پر آگئے اور کہاکہ8 بجے سے کھڑے ہیں آدھا گھنٹہ آدھا گھنٹہ کیا جا رہا ہے،عدالت نے کہاکہ آپ بتائیں ہم کیا کریں، جس پر بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ ایف آئی اے کو پابند کریں وہ وقت پر ملزم کو عدالت پیش کریں،اس پر جج نے کہاکہ وقت تو فکسڈ نہیں ہو سکتا، جس پر وکیل نے کہاکہ آپ سینئر سول جج ہیں ایف آئی اے کو وقت پر ملزم کو پیش کرنیکا پابند بنائیں،عدالت نے وکلا سے کہاکہ کمرہ عدالت سے رش تو کم کریں،جس پر وکلا نے کہاکہ ملزم اعظم سواتی سینئر وکیل ہیں،جج نے کہاکہ اگر ایف آئی اے ملزم کو نہیں لاتے تو نہ لائیں،ایف آئی اے والے آئے تھے بارہ یا ایک بجے اعظم سواتی کو پیش کرینگے،بعدازاں ایف آئی اے حکام کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیاگیا کہ اعظم سواتی کا پمز ہسپتال میں میڈیکل ہورہاہے، جس کے مکمل ہونے پر دو سے اڑھائی بجے تک عدالت پیش کر دیا جائے گا،بعد ازاں پھر سماعت شروع ہونے پر ایف آئی اے حکام نے اعظم سواتی کو عدالت پیش کردیا، جن کی آمد کے دوران کمرہ عدالت کے باہر کارکنوں نے نعرے بازی کی،دوران سماعت وکلا نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ کمرہ عدالت میں کسی نے نعرے نہیں لگانے،اس موقع پر عدالتی عملہ نے پی ٹی آئی ممبران کو کمرہ عدالت میں ویڈیو بنانے سے منع کرتے ہوئے کہاکہ کمرہ عدالت کے اندر کی ویڈیو مت بنائیں،دوران سماعت وفاقی کی جانب سے کیس میں تعینات سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی عدالت پیش ہوئے،عدالت نے پی ٹی آئی وکلا کو رش ختم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سپیشل پراسیکیوٹر سے کہاکہ عباسی صاحب باقی کیس ہم بعد میں ٹیک آپ کرینگے، جس پر پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہاکہ جی کیس آپ ٹیک آپ کر رہے ہیں اسی میں پراسیکیوٹر ہوں،عدالت نے استفسار کیاکہ اس کیس کی فائل کدھر ہے، جس پر ایف آئی اے حکام نے فائل جج کے حوالے کر دی،سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ ملزم نے اپنے ویری فاییڈ اکاونٹ سے ٹویٹ کی،ملزم کے خلاف پیکا سیکشن کے تحت مقدمہ درج کیا گیا،ٹویٹ میں الفاظ کا چنا درست نہیں کیا گیا،ملزم ایک کمپین مسلسل چلا رہا ہے،عدالت نے استفسار کیاکہ میں نے فائل پڑھی ہے دو دن کے ریمانڈ میں ایف آئی اے نے کیا کیا؟جس پر پراسیکیوٹر نے کہاکہ فون ابھی تک برآمد نہیں ہوا، کچھ ڈیوائسز برآمد کرنی ہیں، عدالت نے استفسار کیاکہ کیا فون ابھی تک برآمد نہیں ہوا، جس پر پراسیکیوٹر نے بتایاکہ ابھی تک جس فون سے ٹویٹ کیا گیا وہ برآمد نہیں ہوا،ملزم کے پیچھے کون ہے جو آرمی کے خلاف ٹویٹس کراتا ہے اسکا سراغ بھی لگانا ہے، ہمارے جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کی جائے، اس موقع پر ملزم کے وکیل بابر اعوان نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ ایف آئی اے نے اعظم سواتی سے ٹویٹ کے متعلق پوچھا انہوں نے تسلیم کیا کہ ٹویٹ انکی ہے،میں آئندہ سماعت پر ساری ریکارڈنگز لیکر آونگا کس نے کس وقت کیا کہا،انہوں نے استدعا کی ٹویٹ اور ٹویٹر اکانٹ ریکور کرنا ہے،ٹویٹ کو اعظم سواتی نے تسلیم کر لیا اکانٹس کے لیے ان کو امریکہ جانا پڑے گا،ایک ٹویٹ ہے اعظم سواتی نے تسلیم کر لیا ہے،اعظم سواتی اپنے ٹویٹ کی تردید نہیں کر رہے،اعظم سواتی ایک سیاسی جماعت کے ممبر ہیں، ٹویٹ کرنا انکا حق ہے، تفتیشی اگر ڈرامہ لگانا چاہتے ہیں تو پھر میں اگلی سماعت پر ویڈیوز لے کر آں گا،جنہوں نے کہا کہ کس کس محاز پر شکست ہوئی وہ بھی دکھاں گا،جنہوں نے کہا کہ مشرقی پاکستان میں شکست ہو گئی وہ اقتدار میں بیٹھے ہیں،اعظم سواتی نے تفتیشی سے مکمل تعاون کیا،ایف آئی اے نے اعظم سواتی کے گھر سے 40 اشیا اپنے قبضے میں لیں،عدالت نے استفسار کیاکہ کیا اعظم سواتی نے اپنا موبائل ایف آئی اے کو دیدیا؟، جس پر اعظم سواتی نے بتایاکہ میں نے وہ موبائل گھر سے باہر پھینک دیا تھا اس میں میری فیملی کی تصویریں تھیں،میں اپنی ٹویٹ مان رہا ہوں پیچھے باقی کیا رہ گیا،بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ اب تفتیشی نے کیا تفتیش کرنی ہے کہ پیچھے عمران خان تھا یا جوبائیڈن تھا،تفتیشی کو ٹویٹ چاہیے اور اعظم سواتی وہ مان رہے ہیں،میں نہیں بتانا چاہتا کہ میڈیکل کرنے والوں کے ساتھ کون بیٹھے ہیں،میں اعظم سواتی کو آپکے پاس لاتا ہوں آپ انکے زخم دیکھ لیں، پمز ہسپتال کے ڈاکٹروں کو کچھ بھی نہیں لکھنے دیا جا رہا،میں نہیں بتانا چاہتا کہ کون ڈاکٹرز کو میڈیکل لکھنے سے روکتا ہے،میں انکے حلیے نہیں بتانا چاہتا اعظم سواتی کو بھی منع کر دیا ہے،اگر عدالت دیکھے تو ہم عدالت کو زخم دکھانے کیلئے تیار ہیں،وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا،اور بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ایف آئی اے کی8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرنے کا حکم سنادیا۔واضع رہے کہ اس سے قبل اعظم سواتی کا دوروزہ جسمانی ریمانڈ دیاگیاتھا۔
اعظم سواتی مزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پرایف آئی اے کے حوالے
Oct 16, 2022