فلک نے پھیر لیں آنکھیں،زمیں کرنے لگی تنگی

فیض عالم
قاضی عبدالرﺅف معینی
دنیا بھرمیں امت مسلمہ اور مسلمان ممالک زوال کے جس عہد بے مثال میں سے گزر رہے ہیںوہ یقینا افسوس ناک ہے۔کثیر تعداد میںہونے کے باوجود مسلمان بھیڑ بکریوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔جس کا جی چاہتا ہے اس ریوڑ کو جہاں جی چاہے ہانک کرلے جائے۔ایک ملک کی پٹائی ہو رہی ہوتی ہے اور ستاون ملک تماشہ دیکھ رہے ہوتے ہیں۔اس کے بعد کسی دوسرے ملک کی باری آجاتی ہے۔فلسطین میں مسلمانوں کے ساتھ مظالم کی تازہ لہر اس کی ایک مثال ہے۔حضرت ابوالاثر حفیظ جالندھری رحمتہ اللہ علیہ نے کئی دہائیاں قبل امت مسلمہ کی زبوں حالی کا جو نقشہ کھینچا تھاآج بھی اس صورت حال میں رتی برابر فرق نہیں آیا۔
مسلمانوں پر ہے مردہ دلی چھائی ہوئی ہر سو 
سکوت مرگ نے چادر ہے پھیلائی ہر سو
عزیمت ہے نہ جرات ہے ، نہ ہے تاب و تواں باقی
فقط حسرت سے تکنے کے لیے ہے آسماں باقی
نظر آتے ہیںاب وہ صف شکن بازو،نہ شمشیریں
مقدر کی طرح سوئی پڑی ہیںآج تکبیریں
گئی دنیا سے آقائی ، محمد کے غلاموں کی
بھلا بیٹھے ہیںیاد اپنے سلف کے کارناموں کی
 اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے کہ یہ آزمائش ہے یا سزا۔قرین قیاس یہی ہے کہ یہ اس جرم کی سزا ہے جسے حضرت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے ”جرم ضعیفی “ کا نام دیاتھا۔
تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے
ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات
ہمارے دانشوروں ،شاعروں اور فلسفیوںنے تواس امت کو خواب غفلت سے بیدار کرنے کی بھرپور کوشش کی اور موجودہ دورکے دانشور اس سلسلہ کو جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن یہ امت بیدار ہونے کا نام نہیں لے رہی۔ اسی فلسفے کو رومی ءپنجاب حضرت میاں محمد بخش رحمتہ اللہ علیہ نے بھی بڑے احسن انداز میں بیان کیاتھاکہ
لسے دا کی زور محمد نس جانا یا رونا
یعنی کمزور آدمی اس کے علاوہ کیا کر سکتا ہے کہ بھاگ جائے یا رونا شروع کر دے۔
تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں نے ایک ہزار سال سے زیادہ عرصہ دنیا کے بڑے حصہ پر دبنگ حکومت کی۔لیکن جیسے ہی جرم ضعیفی کا ارتکاب کیا تقدیر کے قاضی نے مرگ مفاجات کی صورت میں ایسی سزا دی جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔احباب اس مسئلہ کا حل پوچھتے ہیں۔حل صرف ایک ہی ہے کہ مسلمانوں کو اسلام کے رہنما اصولوں پر چلتے ہوئے علوم و فنون میں کمال حاصل کرنا ہوگا۔اور
اگر اسلام کے فرزندپھر آمادہ ہو جائیں
مٹا دیں تفرقے،توحید کے دلدادہ ہو جائیں
تو سب کچھ آج بھی ان کا ہے زیر چرخ مینائی
در حق کی غلامی میں ہے دنیا بھر کی آقائی
اہل علم و دانش کہتے ہیں کہ جس قوم کا علمی مرتبہ بلند ہو جائے اور سیاسی و معاشی طور پر مستحکم بھی ہو تو پھر دنیا بھر میںصرف اسی کا سکہ چلتا ہے۔
قوموں کے عروج کا راز بس اسی ایک جملہ میں پوشیدہ ہے۔چودہ صدیاںقبل یہی رازکریم آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلا دیا تھا چند اشاروں میں جس پر عمل کر کے 
عرب جس پر قرنوں سے تھا جہل چھایا
پلٹ دی اک آن میں اس کی کایا
جس دن امت مسلمہ نے ہادی ءعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنا شروع کردیاوہ ذلت کی زندگی سے نکل جائئے گی۔دشمنوں کے ہتھیاروں میں کیڑے پڑنے کی دعائیں مانگنے ،جلسے جلوسوں اور اپنی ہی املاک کو آگ لگانے کی بجائے اپنے ہتھیار تیز کرنا ہی دانش مندی ہے۔کیونکہ 
کب اشک بہانے سے کٹی ہے شب ہجراں
کب کوئی بلا صرف دعاﺅں سے ٹلی ہے
اللہ پاک فلسطینی بھائیوں کے حال پر رحم فرمائے اور ان پر چھائی ظلم اور جبر کی رات کا خاتمہ ہو۔

قاضی عبدالرئوف معینی 

ای پیپر دی نیشن