والدین کو چاہیے کہ وہ اولاد کے درمیان برابری کی فضا قائم کریں ۔ یہ ایک فطری عمل ہے کہ والدین کا اولاد میں سے کسی ایک کی طرف جھکاﺅ زیادہ ہوتا ہے ۔ یہ بات ضروری نہیں ہے کہ قلبی میلان بچوں کے ساتھ برابر ہو اور نہ ہی اللہ تعالی نے والدین کو اس بات کا پابند کیا ہے بلکہ یہ حکم دیا ہے کہ والدین معاملات میں سب کے ساتھ مساوات اور برابری کا معاملہ کریں اور کسی ایک کے ساتھ ایسا برتاﺅ نہ کریں جس سے باقی بچے احساس کمتری کا شکار ہوں ۔
یہ ایک حقیقت ہے کچھ والدین بیٹیوں کی نسبت بیٹوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور زمانہ جاہلیت میں بھی لوگوں کا رجحان بیٹوں کی طرف ہوتا تھا اور بیٹیوں کو زندہ درگور کر دیا کرتے تھے ۔ لیکن حضور نبی کریم ﷺ نے بیٹیوں کی تعلیم و تربیت اور ان کی پرورش کے بارے میں خصوصی تاکید فرمائی ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے تین بیٹیوں یا تین بہنوں کی پرورش کی ، انہیں تعلیم و تربیت دی اور ان کے ساتھ رحم کا معاملہ اختیار کیا یہاں تک کہ اللہ تعالی نے انہیں بے نیاز کر دیا تو اللہ تعالی نے ایسے شخص پر جنت واجب کر دی ۔ تو ایک صحابی نے عرض کیا :یارسول اللہ ﷺ ! اگر دوہی ہوں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا دو پر بھی یہ ہی اجر ملے گا۔حدیث کے راوی حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ لوگ ایک بیٹی کے متعلق پوچھتے تب آپ ﷺ یہی ارشاد فرماتے ۔(شرح السنة للبغوی )
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس نے دو بیٹیوں کی پرورش کی یہاں تک کہ وہ بالغ ہو گئیں پھر آپ نے اپنی دو انگلیوں کا اشارہ کر ے فرمایاکہ قیامت کے دن وہ میرے اس طرح قریب ہو گا جس طرح یہ دو انگلیاں ایک دوسرے کے قریب ہیں ۔ (المعجم الاوسط للطبرانی ) ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ میرے پاس ایک عورت آئی اس کے پاس دو بیٹیاں تھیں ۔ میرے پاس ایک ہی کجھور تھی وہ میں نے اس کو دی اس نے خود تو نہ کھائی اور دونوں بیٹیوںمیں تقسیم کر دی ۔جب حضور نبی کریم ﷺ تشریف لائے تو میں نے انہیں ساری بات بتا ئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: جو شخص بیٹیوں کے ذریعے سے آزمایا گیا پھر اس نے ان کے ساتھ حسن سلوک کیا تو وہ بیٹیاں اس کے جہنم سے آڑبن جائیں گیں۔ ( السنن الکبری للبہیقی )
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس کی کوئی بیٹی ہو وہ نہ اسے جاہلیت کی طرز پر دفن کرے نہ اسے حقیر جانے اور نہ ہی اپنے بیٹوں کو اس کے مقابلے میں ترجیح دے تو اللہ تعالی اس شخص کو جنت میں داخل کرے گا ۔ (ابن ماجہ)