اسرائیلی جارحیت مزید600فلسطینی شہید،غزہ کو کھائی میں دھکیلاجارہاہے،اقوام متحدہ:اسرائیلی اقدام دفاع کی سے تجاوز ہے۔چین


غزہ + تہران + بیروت + واشنگٹن +بیجنگ+ریاض(نوائے وقت رپورٹ + این این آئی+ممتاز احمد بڈانی) اسرائیل کی غزہ پر جارحیت جاری ہے، 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی حملوں میں مزید 600 فلسطینی شہید اور 800 زخمی ہوگئے۔ شہید ہونیوالے فلسطینیوں کی تعداد 3ہزار تک پہنچ گئی جبکہ بچوں اور خواتین سمیت 9ہزار200 افراد زخمی ہوئے ہیں۔اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کے حملوں میں ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 1400 ہو گئی۔ حماس نے لبنان سے اسرائیل پر 20 راکٹ داغ دئیے۔ راکٹ جنوبی حصوں سے فائر کیے گئے ۔اسرائیل نے شام کے شہر حلب کے ایئر پورٹ پر تین میزائل حملے داغ دیئے، ایئر پورٹ کو نقصان پہنچا۔ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اسرائیل کی طر ف سے فلسطینیوں کو غزہ سے نکلنے کی وارننگ پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے جبری بے دخلی قر ار دیا ہے۔ایمنسٹی نے کہا کہ وا رننگ عا لمی انسا نی حقو ق کی خلا ف ورزی ہے۔فلسطینیوں کو نکا لنے کی ہدا یت جبری بے دخلی ہے ۔اسرائیلی خفیہ ایجنسی مو سا د کے سا بق سر برا ہ نے حکو مت کو وا رننگ دی ہے کہ غزہ پر زمینی حملے کے سنگین نتا ئج برآمد ہونگے۔غیر تربیت یا فتہ رضا کا روں کیلئے غزہ دوزخ ثا بت ہوگا۔اسرائیلی فوج نے کہا کہ غزہ میں جوابی کارروائی سے روکنے کیلئے حزب اللہ لبنان کی سرحد پر کشیدگی بڑھا رہی ہے، غزہ کے چھ لاکھ سے زیادہ لوگ جنوب کی طرف چلے گئے ہیں۔سابق امریکی جنرل کا کہناہے کہ غزہ پر زمینی حملے کے امکا نات کم ہیں۔کیو نکہ غزہ پر حملہ کی تیا ری میں کئی ماہ لگیں گے۔فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی جارحیت کے دوران قابض فوج بے رحمی کےساتھ بم گرا رہی ہے جس کے نتیجے میں نہتے فلسطینیوں کی اموات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ اسرائیل ہزاروں ٹن بارود غزہ پر گراچکا ہے جس میں سیکڑوں گھر تباہ ہوچکے ہیں اورتین لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں ، یہی نہیں اسرائیلی فوج نے غزہ سے نقل مکانی کرنیوالے قافلوں کو بھی نہیں بخشا ۔یہودی آباد کار بھی نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کرنے لگے ، گزشتہ روز یہودی آباد کار نے بھی اسرائیلی فوج کی موجودگی میں نہتے فلسطینیوں کو گولیاں مار کر شہید کیا۔اسرائیلی فوج کی کارروائیاں دوسرے ہفتے میں داخل ہو رہی ہیں جس سے غزہ میں محصور لوگوں کی مشکلات مزید بڑھ رہی ہیں ، فلسطینی علاقوں پر قابض اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ پر فضا، سمندر اور زمین سے حملہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں اسرائیل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ غزہ پر تینوں راستوں (زمین، فضا اور سمندر) سے حملوں کی تیاری کر رہا ہے لیکن اس حوالے سے ابھی کوئی وقت سامنے نہیں آیا۔اسرائیلی وزیر اعظم کے جنگ کو اگلے مرحلے میں لے جانے کے اعلان کے بعد موساد کے سابق سربراہ نے اسرائیل کو غزہ میں زمینی آپریشن سے خبردار کردیاہے۔اسرائیلی حکام نے عرب نیوز چینل الجزیرہ کو اسرائیل میں بند کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔اسرائیل کے وزیر مواصلات نے الزام لگایا ہے کہ الجزیرہ حماس کی مدد کر رہا ہے اور اسرائیل کے خلاف رائے عامہ بھڑکا رہا ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ الجزیرہ غیر محفوظ علاقوں میں اسرائیلی فوجیوں کی فلم بندی کر رہا ہے۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ غزہ میں امریکی شہریوں کے انخلا کے لیے مصر سے محفوظ راستے کی فراہمی پر کام کر رہے ہیں۔امریکی میڈیا سے گفتگو کے دوران جیک سلیوان کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطین تنازع میں ایران کے براہ راست ملوث ہونے کا امکان نظر انداز نہیں کر سکتے۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر کے مطابق امریکا کو حزب اللہ اور ایران سمیت پراکسی طاقتوں پر تشویش ہے۔ اسرائیل کو شہریوں کے لیے خوراک، پانی اور تحفظ کا احترام کرنا چاہیے، غزہ کے فلسطینی وقار، تحفظ اور سلامتی کے حقدار ہیں۔ جیک سلیوان کے مطابق حماس نے فلسطینیوں کے لیے غزہ سے باہر جانا مشکل بنایا۔عرب میڈیا کے مطابق ترجمان جوناتھن کونریکس نے کہا ہے کہ ہم جیسے ہی اس بات کا یقین کریں گے کہ عام شہری علاقہ چھوڑ چکے ہیں ہم بڑی فوجی کارروائی شروع کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ "غزہ کے باشندوں کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ ہم وقت کے لحاظ سے بہت محتاط ہیں، 25 گھنٹے سے زیادہ وقت کے نفاذ سے پہلے انہیں کافی وارننگ دی گئی تھی، غزہ کے باشندوں کے نکلنے کا وقت آگیا ہے"۔اسرائیلی افواج کی لبنانی سرحد پر حزب اللہ سے جھڑپیں جاری ہیں جبکہ شام کے سرحدی علاقوں پر بھی اسرائیلی فوج کی جانب سے توپوں سے حملے کئے گئے۔لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ جس طرح خطے سے داعش کو ختم کیا وہی انجام اسرائیل کا بھی ہوگا۔قبل ازیں حزب اللہ نے کہا تھا کہ صحیح وقت آنے پر اسرائیل کے خلاف جنگ میں اپنے فلسطینی اتحادی حماس کے ساتھ شریک ہونے کے لیے "مکمل طور پر تیار" ہو گی۔اس حوالے سے ایرانی وزیرخارجہ عبدالالہیان نے کہا ہے کہ ابھی ایک سیاسی راستہ موجود ہے اور اس پر اقوام متحدہ کے مندوب سے بات کریں گے، اگر لڑائی میں حزب اللہ شامل ہوئی تو اسرائیل پراس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔عالمی ریڈ کراس اسرائیل اور حماس کی جنگ سے جنم لینے والے انسانی المیوں سے خوفزدہ ہے۔ایران نے اقوام متحدہ کے ذریعے ایک خط میں اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں فوجی کارروائی جاری رہی تو وہ مداخلت کرے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ ایرانی وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے تصدیق کی کہ ایران کے پاس سرخ لکیریں ہیں اور انہوں نے وضاحت کی کہ اگر فوجی آپریشن جاری رہتا ہے خاص طور پر غزہ پر زمینی حملہ ہوتا ہے تو وہ مداخلت کرے گا۔امریکی صدر جو بائیڈن نے فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے فلسطینیوں کے وقار اور خود ارادیت کے حق کی حمایت کرتے ہوئے حماس کی اسرائیل کے خلاف عسکری کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دونوں رہنماو¿ں کے درمیان بات چیت کے بارے میں وائٹ ہاﺅس کے ایک بیان میں کہاگیاکہ بائیڈن نے محمود عباس سے فلسطینی اتھارٹی کو مکمل حمایت فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس فلسطینی عوام کے وقار اور خود ارادیت کے حق کا دفاع نہیں کرتی۔اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انروا کا کہنا ہے کہ غزہ کو کھائی میں دھکیلا جا رہا ہے۔اسرائیل نے شمالی غزہ میں رہنے والے 11 لاکھ فلسطینیوں کو جنوب کی طرف انخلا کرنے کے لیے کہا ہے جس کے باعث ہزاروں افراد گاڑیوں یا پیدل شمالی غزہ کو خالی کرکے جنوب کی طرف منتقل ہورہے ہیں۔سعودی عرب کے وزیراعظم و ولی عہد محمد بن سلمان سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ریاض میں ملاقات کی۔امریکی وزیر خارجہ نے سعودی دارالحکومت ریاض میں سعودی ولی عہد سے ان کے فارم ہاو¿س میں ایک گھنٹے کی ملاقات کی جس میں اسرائیل فلسطین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ملاقات میں محمد بن سلمان نے غزہ میں عسکری کارروائیاں فور ی طور پر روکنے کا مطالبہ کیا، کشیدگی ختم کرنے اور غزہ کا محاصرہ اٹھانے پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کے جائز حقوق دیے جائیں۔دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیوملر کے مطابق بلنکن نے حماس کے حملے روکنے اور یرغمالیوں کی رہائی یقینی بنانے پر بات کی۔ ان کا کہنا تھاکہ دونوں رہنماو¿ں نے شہریوں کے تحفظ اور مشرق وسطیٰ میں امن کو مستحکم کرنے کے لیے مشترکہ عزم کی توثیق بھی کی۔چینی وزیر خارجہ نے سعودی ہم منصب کو فون کیا، چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی اقدام دفاع کی حد سے تجاوز ہے۔چینی وزیر خارجہ نے سعودی ہم منصب کو فون کیا۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی اقدام دفاع کی حد سے تجاوز ہے۔ عالمی برادری کو غزہ کے لوگوں کی مشترکہ سزا سے روکنا چاہئے۔ فریقین کشیدگی کو ہوا دینے والے اقدامات سے گریز کریں۔ جلد از جلد فریقین کو مذاکرات کی میز پر بیٹھنا چاہئے۔ چین عام شہریوں کو نقصان پہنچانے کی مذمت کرتا ہے۔ امدادی راہداری کو جلد از جلد کھول دینا چاہئے۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب کو غزہ کے عوام پر حملوں پر سخت تشویش ہے۔ سعودی عرب غزہ سے شہریوں کے انخلاءکے خلاف ہے۔ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر مسئلے کا حل ممکن نہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیل غزہ پر حملے سے باز نہ آیا تو ایران مداخلت کرے گا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے نمائندے کو آگاہ کر دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ زمینی کارروائی کی گئی تو ایران جواب دینے پر مجبور ہو گا۔ اقوام متحدہ نمائندے نے ایران کا پیغام اسرائیل تک پہنچا دیا۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے غزہ میں عسکری کارروائیاں فور ی طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ولی عہد نے کشیدگی ختم کرنے اور غزہ سے حصار اٹھانے پر زور دیا ہے۔سعودی عرب کے وزیراعظم و ولی عہد محمد بن سلمان سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ریاض میں ملاقات کی۔امریکی وزیر خارجہ نے سعودی دارالحکومت ریاض میں سعودی ولی عہد سے ان کے فارم ہاوس میں ایک گھنٹے کی ملاقات کی جس میں اسرائیل فلسطین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔چین نے کہا ہے کہ اسرائیل اپنے دفاع کے دائرہ کار سے باہر ہو کر غزہ کے شہریوں کو اجتماعی سزا دے رہا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی بڑھتی ہوئے کارروائیاں ”اپنے دفاع کے حق“ کے دائرہ کار سے باہر ہوچکی ہیں اور اقوم متحدہ کو اس کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔چین کے وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل اب حماس کے حملے کے جواب میں غزہ کے لوگوں کو اجتماعی سزا دینا بند کرے۔ فریقین صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے جلد از جلد مذاکرات کی میز پر آئیں۔ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر زمینی حملہ کیا تو کوئی صورتحال قابو کرنے کی ضمانت نہیں دے سکے گا۔ دوحہ میں امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات کے موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اسرائیل کا غزہ پر زمینی حملہ تنازع کو پورے مشرق وسطیٰ میں پھیلا سکتا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ سے ملاقات کی۔ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق حماس کے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد ایران کے اعلیٰ حکام کے ساتھ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی یہ پہلی باضابطہ ملاقات ہے۔ملاقات میں غزہ کی تازہ ترین پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مسئلہ فلسطین کو پہلے کی طرح مسلم دنیا کا سب سے اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے عوام کے خلاف صیہونیوں کے جنگی جرائم کی آخری حد ہے کیونکہ فلسطینی قوم کی طرف سے انہیں جو دھچکا پہنچا ہے وہ بے مثال ہے۔ایران نے اقوام متحدہ کے ذریعے اسرائیل کو غزہ میں بری فوجی کارروائیوں کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس اسرائیل جنگ میں پھیلاﺅنہیں چاہتے لیکن اسرائیل باز نہ آیاتو مداخلت کرنا پڑے گی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بڑھ کر لبنان کی حزب اللہ تک بڑھ گئی جو کہ ایران کی حمایت یافتہ جماعت ہے اور جس نے حال ہی میں اسرائیل پر حملے بھی کیے ہیں۔فلسطینی علاقوں پر قابض اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ پر فضا، سمندر اور زمین سے حملہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
اسرائیلی جارحیت

ای پیپر دی نیشن