7 اکتوبر کو غزہ کی سرحد کے قریب اسرائیل کے زیر قبضہ علاقے پر حماس کے حملے میں زندہ بچ جانے والی ایک اسرائیلی خاتون نے صہیونی بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس علاقے میں بیشتر اسرائیلی شہری اپنی ہی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے، جبکہ اس دوران اسرائیلی فورسز کے مقابلے میں حماس کے جنگجو ان کے ساتھ ہر ممکن حد تک انسانی سلوک سے پیش آئے۔یہ واقعہ سات اکتوبر کو کیبوتز بیری نامی مقام پر اس وقت پیش آیا جب اسرائیلی فوجیوں نے حماس کے حملے کے بعد بد حواس ہو کر جوابی کارروائیوں کا آغاز کیا اور یہاں پہنچتے ہی چاروں طرف اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔
خاتون نے مقامی عبرانی ریڈیو کو بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے حماس کے جنگجوؤں پر اندھا دھند فائرنگ کے دوران اپنے ان تمام شہریوں کو بھی ختم کر دیا، جو اس وقت وہاں پھنس کر رہ گئے تھے۔ اسرائیلی فورسز (آئی ڈی ایف) کی جانب سے بے تحاشا گولہ باری ہو رہی تھی. جس میں ٹینکوں سے کی جانے والی بھاری گولہ باری بھی شامل تھی۔تین بچوں کی ماں 44 سالہ یاسمین پورات نے دعویٰ کیا کہ فلسطینی حملہ آوروں نے اسرائیلی فورسز کے پہنچنے سے قبل اسے اور دیگر کئی اسرائیلی شہریوں کو گھنٹوں تک قید رکھا.تاہم اس دوران انہوں نے ان کے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا۔ یاسمین پورات کا تعلق لبنان کی سرحد کے قریب واقع ایک کمیونٹی کبری سے ہے.وہ سات اکتوبر کی رات اپنے پارٹنر تال کاتز کے ہمراہ کیبوتز بیری کے مقام پر ایک میوزک فیسیٹول میں شریک تھیں، جب حماس نے اچانک اس علاقے میں منظم حملہ کر دیا۔حماس کے سلوک کے متعلق پورات کی بیان کردہ کہانی اسرائیل کے اس سرکاری بیانیے سے متصادم ہے، جس کے مطابق فلسطینی جنگجوؤں نے اسرائیل میں گھس کر عام شہریوں کا قتل عام کیا۔اس حملے میں اسرائیلی فورسز کی جوابی کارروائی میں پورات کو خود ران میں گولی لگی، چنانچہ پورات نہ صرف اسرائیلی فورسز کے جوابی حملے میں اسرائیلی شہریوں کی ہلاکتوں کی گواہ ہے بلکہ وہ کھل کر فلسطینی جنگجوؤں کے یرغمالی اسرائیلی شہریوں کے ساتھ حسن سلوک کی بھی شہادت دیتی ہے۔پورات حماس کے جنگجوؤں کے بارے میں کہتی ہے کہ انہوں نے ہمارے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کی۔ انہوں نے ہمارے ساتھ بڑا انسانی سلوک کیا۔ وہ حماس کے حملہ آوروں کے نہتے شہریوں کے ساتھ حسن سلوک سے بے حد متاثر ہے۔انہوں نے واقعات کا نقشہ کھینچتے ہوئے کہا کہ حماس کے جنگجو ہماری حفاظت بھی کر رہے تھے، پینے کے لئے جو کچھ ان کے پاس ہوتا، وہ بھی ہمیں دیتے تھے۔ جب وہ دیکھتے کہ ہم گھبرا رہے ہیں تو وہ ہمیں پرسکون کرنے کی بھی کوشش کرتے تھے۔ پورات کہتی ہے یہ بہت خوفناک لمحہ تھا .لیکن ان میں سے کسی نے بھی ہمارے ساتھ تشدد نہیں کیا۔ خوش قسمتی سے میرے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہوا جیسا میں نے بعد میں میڈیا میں سنا۔