حکیمانہ …حکیم سید محمد محمود سہارنپوری
Hakimsahanpuri@gmail.com
شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس سے ایک روز قبل چینی وزیراعظم لی چیانگ کے مثالی استقبال نے پاک چین دوستی کو مہمیز کردیا ، سی پیک کے حوالے سے بڑی خبر وزیراعظم میاں شہباز شریف اور مہمان وزیراعظم لی چیانگ کے ہاتھوں نیو گوادر ایئرپورٹ کا ورچوئل افتتاح تھا۔ قوم سکیورٹی، تعلیم، زراعت، انسانی وسائل کی ترقی اور سائنس و ٹیکنالوجی سمیت متعدد شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کیلئے13 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کا خیر مقدم کرتی ہے۔ 28 برس چینی شہر شنگھائی میں ہونے والی پہلی کانفرنس کے غیر معمولی نتائج نے دنیا کو حیران کر دیا۔ کانفرنس میں دفاع' توانائی اور تجارت کے مشترکہ مقاصد پر اتفاق کیا گیا 2001ءمیں قازقستان کی کانفرنس میں شریک پندرہ ممالک اور مبصرین کی شرکت نے اس عالمی اجتماع کی اہمیت دو چند کر دی۔ابخوش بختی نے اسلام آباد پر دستک دی ہے ، شہر اقتدار میں آج شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کا آخی روز ہے ۔بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اجلاس میں شریک ہیں۔ اس سے قبل بھی وزیر خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت کی تھی۔ جب کہ گزشتہ کئی سالوں سے بھارت کے کسی لیڈر نے پاکستان میں منعقد ہونے والی کسی بین الاقوامی یا علاقائی سمٹ میں شرکت نہیں کی۔ ساﺅتھ ایشیا کی تنظیم سارک بھی بھارت ہی کی وجہ سے سرد خانے میں پڑی ہوئی ہے کیونکہ سارک تنظیم کا اجلاس بھارت نہیں ہونے دیتا اور پاکستان سارک کا اجلاس کروائے تو اس میں شریک نہیں ہوتا۔ بھارت کی سردمہری کی وجہ سے سارک تنظیم بے جان ہو چکی ہے۔شنگھائی تعاون تنظیم کے اس اجلاس کے ایجنڈے میں علاقائی تعاون، کمیونیکیشن اور دہشت گردی کیخلاف تعاون نمایاں طور پر شامل ہوں گے۔ بھارت اور چین کے درمیان بھی سرحدی تنازعات ہیں، اسی طرح بھارت اور پاکستان کے درمیان بھی سرحدی تنازعات رہے ہیں۔ دوسری جانب افغانستان کیساتھ پاکستان کے سرحدی تنازعات انتہائی شدت اختیار کر چکے ہیں۔ جس طرح یورپ میں ریجنل گروپس ہیں اور دوسری جانب امریکہ میں ریجنل گروپس، جو باہمی تعاون کے ذریعے اپنے مسائل حل کرتے ہیں، اس لحاظ سے شنگھائی تعاون تنظیم سینٹرل ایشیائی ممالک کو ایک بہت بڑا فورم فراہم کرتی ہے کہ وہ آپس میں بیٹھ کر نہ صرف خطے کے مسائل حل کریں ساتھ میں معیشت، توانائی، ڈیفنس اور سیکیورٹی جیسے معاملات میں بھی پیش رفت کریں اور ایک دوسرے کیساتھ تعاون بڑھا کر خطے کے تمام رکن ممالک کی معاشی ترقی، دفاعی صلاحیت اور سیکیورٹی جیسے مسائل کو باہمی تعاون سے حل کرنے کی کوشش کریں تاکہ سنٹرل ایشیا بھی دنیا میں ایک مضبوط اور پائیدار خطہ بن کر ابھرے!!یقینا پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کا انعقاد خصوصاً ان نازک حالات میں منعقد ہونا کارآمد ثابت ہو گا جو قیام امن اور معاشی ترقی کا باعث بنے گا…شنگھائی تعاون تنظیم اہم بین الاقوامی پلیٹ فارم ہے جس کی تشکیل 2001 میں کی گئی تھی تاکہ خطے میں امن، سلامتی، اور اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔ اس کا قیام بنیادی طور پر چین، روس، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، اور ازبکستان جیسے ممالک کے درمیان مشترکہ مفادات اور تعاون کے لیے کیا گیا تھا۔ پاکستان کے لیے SCO میں شمولیت نے اسے نہ صرف عالمی سطح پر مزید تقویت دی بلکہ ملک کے جغرافیائی اور سیاسی مقاصد کے حصول میں بھی اہم کردار ادا کیا۔آغاز 1996 میں 'شنگھائی فائیو' کے نام سے ہوا، جس میں چین، روس، قازقستان، کرغیزستان، اور تاجکستان شامل تھے۔ اس اتحاد کا بنیادی مقصد ان ممالک کے درمیان سرحدی تنازعات کو حل کرنا تھا۔ 2001 میں ازبکستان کی شمولیت کے بعد اس کا دائرہ کار وسیع ہوا، اور اسے شنگھائی تعاون تنظیم کا نام دیا گیا۔ 2017 میں، پاکستان اور بھارت کو اسکا مستقل رکن بنایا گیا، جس سے اس تنظیم کی عالمی سطح پر اہمیت مزید بڑھ گئی۔پاکستان کی شمولیت کی سب سے بڑی اہمیت علاقائی سلامتی ہے۔ رکن ممالک دہشت گردی، انتہاپسندی، اور علیحدگی پسندی کے خلاف مشترکہ کارروائیاں کرتے ہیں۔ SCO کے علاقائی انسداد دہشت گردی ڈھانچے کے تحت پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف عالمی تعاون حاصل ہوتا ہے، جس سے ملک کی اندرونی سلامتی مضبوط ہوتی ہے۔علاقائی سلامتی کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم پر تعاون پاکستان کے لیے نہایت اہم ہے، کیونکہ اس کے پڑوسی ممالک جیسے افغانستان اور بھارت کے ساتھ پیچیدہ تعلقات ہیں۔ SCO کے ذریعے پاکستان کو عالمی سطح پر اپنے سیکیورٹی مسائل کو حل کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اس تنظیم کے رکن ممالک مشترکہ فوجی مشقوں اور معلومات کے تبادلے کے ذریعے ایک دوسرے کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں مدد کرتے ہیں۔ پاکستان کے لیے معاشی ترقی کا ایک پلیٹ فارم بھی فراہم کرتا ہے۔ چین، روس، اور وسطی ایشیائی ممالک جیسے بڑے اقتصادی کھلاڑیوں کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانا پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے اہم ہے۔ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت، خاص طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تناظر میں رکن ممالک کے ساتھ اس کے معاشی تعلقات کو مزید مستحکم کر سکتی ہے۔سی پیک کے ذریعے پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ تک رسائی فراہم کر سکتا ہے،جس سے ملک کو نئی تجارتی راہیں اور سرمایہ کاری کے مواقع حاصل ہو سکتے ہیں!!
SCO میں بھارت اور پاکستان دونوں کی شمولیت نے اس تنظیم کو علاقائی امن اور استحکام کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم بنا دیا ہے۔ اگرچہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات ہمیشہ سے کشیدہ رہے ہیں، لیکن SCO کے فورم پر دونوں ممالک کو اپنے مسائل کو پرامن طریقے سے حل کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست مذاکرات کر سکتے ہیں، جس سے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
SCO نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سطح پر بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ اس کا دائرہ کار عالمی سیاست کے مختلف پہلوو¿ں پر محیط ہے، جیسے کہ دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ، سائبر سیکیورٹی، اور بین الاقوامی تعلقات۔ پاکستان کے لیے یہ ایک موقع ہے کہ وہ عالمی مسائل پر اپنے مو¿قف کو اجاگر کرے اور عالمی سطح پر اپنے کردار کو مزید مو¿ثر بنائے۔
SCO کے ذریعے پاکستان کو بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون کرنے اور عالمی چیلنجز کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا موقع ملتا ہے۔ SCO کے اجلاسوں میں رکن ممالک کے سربراہان مملکت شرکت کرتے ہیں، جس سے پاکستان کو عالمی سطح پر اپنے سفارتی تعلقات کو فروغ دینے کا موقع ملتا ہے۔
اس سال کا SCO اجلاس پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں 14 سے 16 اکتوبر کو منعقد ہو رہا ہے، جس کی میزبانی پاکستان کے لیے ایک اہم موقع ہے۔ اس اجلاس میں روس، چین، بھارت، کرغیزستان، اور ایران سمیت کئی ممالک کے وفود شامل ہو رہے ہیں، جو پاکستان کی عالمی سطح پر اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
یہ اجلاس نہ صرف پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کا مظہر ہے بلکہ ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے بھی اہم مواقع فراہم کرتا ہے۔ اجلاس کے دوران پاکستان کو عالمی سطح پر اپنی پالیسیوں کو اجاگر کرنے اور عالمی اقتصادی نظام میں اپنے کردار کو مزید مضبوط کرنے کا موقع ملے گا۔
SCO میں پاکستان کی شمولیت نے اسے عالمی سطح پر نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔ مستقبل میں پاکستان کو SCO کے ذریعے مزید تعاون اور اقتصادی ترقی کے مواقع حاصل ہوں گے۔ تنظیم کے پلیٹ فارم پر پاکستان اپنے جغرافیائی محل وقوع کو بہتر طریقے سے استعمال کر سکتا ہے اور عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کر سکتا ہے۔
SCO کے رکن ممالک کے ساتھ تعاون پاکستان کے لیے ایک روشن مستقبل کی نوید ہے، جہاں ملک کو اقتصادی ترقی، توانائی کے وسائل، اور عالمی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے کے مواقع حاصل ہوں گے۔
شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) پاکستان کے لیے عالمی سطح پر اپنی سفارتی، اقتصادی، اور سیکیورٹی کی ترجیحات کو حاصل کرنے کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ اس تنظیم میں پاکستان کی شمولیت نے نہ صرف اس کے عالمی کردار کو مضبوط کیا ہے بلکہ ملک کی داخلی اور خارجی پالیسیوں کو بھی تقویت دی ہے۔ SCO کے ذریعے پاکستان کو علاقائی سلامتی، اقتصادی ترقی، اور توانائی کے شعبے میں نئے مواقع مل رہے ہیں، جس سے ملک کی مجموعی ترقی میں اضافہ ہو رہا ہے