شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس اور غزہ میں غذائی قلت!!!!

Oct 16, 2024

محمد اکرم چوہدری

شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس اسلام آباد میں ہو رہا ہے۔ خطے میں ہر وقت سامنے آنے والی تبدیلیوں اور پاکستان کے اندرونی حالات اور بیرونی دنیا سے پاکستان کے تعلقات کو دیکھتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس بہت اہمیت رکھتا ہے۔ پاکستان میں بدقسمتی سے اس بین الاقوامی سرگرمی سے قبل جو حالات رہے ہیں وہ اتنے اچھے نہیں، آج بھی سیاسی گفتگو وہ نہیں ہو رہی جو ہونا چاہیے لیکن تمام تر سیاسی عدم استحکام، احتجاج اور مظاہروں کے باوجود حکومت پاکستان نے جس عزم کے ساتھ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے انعقاد کو سامنے رکھتے ہوئے کام کیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔ دیکھیں آپ سیاسی انداز سے، سیاسی سوچ و حکمت عملی سے اختلاف کر سکتے ہیں لیکن جہاں ملکی مفاد کا معاملہ ہو، جہاں بیرونی دنیا سے بہتر تعلقات کا معاملہ ہو، سفارتی تعلقات ، بین الاقوامی سطح پر ملک کی ساکھ کا مسئلہ ہو وہاں ملکی مفاد کو ہی ترجیح دینی چاہیے، ملکی مفاد کو ہی اولین ترجیح دینی چاہیے۔ ایسے مواقع سیاسی پوائنٹ سکورنگ یا سیاسی مفادات کے لیے استعمال نہیں ہونے چاہیں۔ قطع نظر اس کے کہ حکومت کس جماعت کی ہے، وزیراعظم کون ہے، صدر کون ہے یا کسی بھی صوبے کا وزیر اعلیٰ کون ہے۔ جہاں ملکی مفاد ہے وہاں سب سیاسی و ذاتی مفادات ایک طرف ہو جاتے ہیں۔ ایسے معاملات میں صرف اور صرف ملکی مفاد ہی سب سے پہلے آنا چاہیے۔ بہرحال اب شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہو رہا ہے۔ ہمیں امید رکھنی چاہیے اجلاس کے انعقاد اور تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ پاکستان معاشی استحکام کی طرف بڑھے گا اور ملک میں سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہوں گے۔ بالخصوص چین اور روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ یہ دوستانہ تعلقات کاروباری تعلقات کا رخ اختیار کریں گے اور پاکستان قرضوں کے جال سے نکل کر خود مختاری کا سفر شروع کرے گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے روس کا 76 رکنی وفد پاکستان آیا ہے یہ غیر معمولی تعداد ہے۔ پاکستان اور روس کو تعلقات مضبوط بنانے اور تجارتی تعلقات کو وسعت دینے پر توجہ دینا ہو گی۔ یہی وہ وقت ہے جب پاکستان اپنی جغرافیائی اہمیت کا بہت بہتر انداز میں استعمال کر سکتا ہے۔چین کا پندرہ رکنی وفد شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچا ہے۔ آج اور کل یعنی دو روزہ ایس سی او کانفرنس میں شرکت کرنے والوں میں چینی وزیر اعظم لی چیانگ اپنے وفد کی قیادت کریں گے۔ بھارتی وزیرخارجہ سبرامینیم جے شنکر بھارتی وفد کی قیادت کریں گے۔ ایرانی وفدکی قیادت ایرانی اول نائب صدر محمد رضا عارف جب کہ بیلا روس کے وزیراعظم رومان گولوف چینکو اپنے ملک کے وفدکی سربراہی کریں گے۔ قازقستان کے وزیراعظم اولڑاس بیک تینوف اور کرغزستان کے چیئرمین کیبنٹ آف منسٹرز ڑاپاروف اپنے اپنے وفود کی قیادت کریں گے۔ تاجکستان کے وزیراعظم کوہر رسول زادہ، ازبکستان کے وزیراعظم عبداللہ اریپوف بھی پاکستان آنے والوں میں شامل ہیں۔ ترکمانستان کے ڈپٹی چیئرمین آف کیبنٹ منسٹرز راشد میریدوف پاکستان آئیں گے۔ 
اس اہم کانفرنس کے تناظر میں پاکستان کے لیے سب سے اہم امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنا ہے۔ ملک بھر میں کہیں بھی ایسے مظاہرے اور احتجاج یا کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعات سے بچنا ہے۔ پاکستان میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں میں یہ اہلیت موجود ہے کہ وہ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے موقع پر دشمن کی ہر قسم کے مذموم عزائم کو ناکام بنائیں۔ ملک بھر سے امن کی خبر آئے اور اس اجلاس میں شریک غیر ملکی مہمان خوشگوار یادوں کے ساتھ پاکستان سے واپس جائیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے موقع پر پاکستان اور چین کے مابین دیرینہ اور مضبوط تعلقات میں ایک نئے باب کا اضافہ ہو رہا ہے۔ چینی وزیراعظم پاکستان پہنچے پیں۔ ان کا شاندار استقبال کیا گیا ہے۔ موجودہ حالات میں چینی وزیراعظم کا دورہ پاکستان نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ کیونکہ سی پیک کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات اور سی پیک کو نقصان پہنچانے کے لیے دشمن متحرک ہے۔ درحقیقت چین اور پاکستان کا دشمن ایک ہی ہے اور وہی دشمن پاکستان میں امن کا دشمن بھی ہے۔ 
چین کے وزیراعظم لی چیانگ اور پاکستان کے وزیراعظم میاں شہباز شریف نے نئے گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا ورچوئل افتتاح کر دیا ہے۔ نیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی تکمیل کی تقریب اسلام آباد میں ہوئی۔ اس موقع پر چینی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی تکمیل اہم سنگ میل ہے، منصوبے کی تکمیل کیلئے پاکستان اورچین کی افرادی وقت کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔ گوادر علاقائی ترقی کامحور ہونے کے ساتھ دونوں ملکوں کی مضبوط دوستی کا بھی عکاس ہے، پاکستان کی ترقی کیلئے چین اپنا کردار ادا کرتا رہے گا ۔ وزیرعظم میاں شہباز شریف نے کہا کہ گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ پاکستان کیلئے چین کا تحفہ ہے۔ اس دوران پاکستان اور چین کے درمیان مختلف شعبوں میں تعان کی مفاہمتی یاداشتوں کا تبادلہ بھی ہوا ہے جن میں دونوں ملکوں کے درمیان سمارٹ کلاس رومز، سی پیک کے تحت گوادر پر ساتویں جوائنٹ ورکنگ گروپ کے اجلاس کے نکات کی دستاویز اور سی پیک ورکنگ گروپ سے متعلق مفاہمتی یاداشت کا تبادلہ کیا گیا۔ پاکستان اور چین کے درمیان انسانی وسائل کی ترقی، اطلاعات، مواصلات، آبی وسائل اور دونوں ملکوں کے درمیان سلامتی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کی دستاویز کا بھی تبادلہ ہوا جبکہ پاکستان اور چین کے درمیان غذائی تحفظ کے شعبے میں بھی مفاہمتی یاداشت پیش کی گئی۔ پاکستان اور چین کے درمیان کرنسی کے تبادلے کا معاہدہ بھی ہوا، کرنسی تبادلے کا معاہدہ اسٹیٹ بینک اور پیپلزبینک آف چائنہ کے درمیان طے پایا ہے۔ یہ سرگرمیاں خوش آئند ہیں اور ان کے تسلسل کی ضرورت ہے۔ بلوچستان میں ہونے والے احتجاج اور مظاہروں کے پیچھے وہ قوتیں ہیں جنہیں پاکستان میں سی پیک منصوبے ہضم نہیں ہو رہے۔ ان سب سازشوں کو ہم متحد ہو کر ہی ناکام بنا سکتے ہیں اور نئی نسل کو ایک بہتر، ترقی یافتہ اور قرضوں کے چنگل سے آزاد پاکستان دے سکتے ہیں۔
فلسطین میں اسرائیلی جارحیت جاری ہے، وہاں دہشتگردی کا سلسلہ جاری ہے، مظلوم فلسطینی اپنے خون سے نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں اور دنیا کے دوہرے معیار کو بھی بے نقاب کر رہے ہیں۔ دنیا بھر میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج ہوتے ہیں، مختلف ممالک میں امن پسند لوگوں نے اسرائیلی افواج کی درندگی کی مخالفت کر رہے ہیں لیکن جو ممالک، حکمران اور ادارے دنیا میں امن قائم رکھنے کے ذمہ دار ہیں وہ ناصرف خاموش ہیں بلکہ اسرائیل کے ظلم کی حمایت میں ہیں۔ فلسطین میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں لیکن عالمی امن کے علمبردار خاموش ہیں۔
برطانوی فلاحی تنظیم آکسفیم کی نمائندہ بشری خالد کہتی ہیں کہ شمالی غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے دس دن سے شمالی غزہ میں خوراک کی فراہمی روک رکھی ہے، شمالی غزہ میں اسرائیل کی ناکہ بندی سے خوراک کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور چارہ، گدھے اور گھوڑے کھانے پر مجبور ہیں۔ شمالی غزہ کے زیادہ تر فلسطینی جنوبی غزہ کی طرف "ڈیتھ مارچ"کے بجائے اپنے گھروں میں مرنے کو تیار ہیں، نہیں جانتی شمالی غزہ میں لوگ کیسے زندہ رہیں گے، یا تو بھوک سے مر جائیں گے۔ شمالی غزہ میں لوگ قتل عام سے مریں گے یا جنوب کی طرف نقل مکانی کی کوشش میں مر مار دئیے جائیں گے، غزہ میں تباہی کی یہ سطح پہلے نہیں دیکھی۔ فلسطین میں گذشتہ بارہ میں اب تک تینتالیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ کاش کہ دنیا جاگے اور مسلمانوں کے بہتے خون کو بند کرنے کے لیے اقدامات کرے۔
آخر میں قمر جلالوی کا کلام
اے میرے ہم نشیں چل کہیں اور چل،
 اِس چمن میں اب اپنا گْزارہ نہیں
بات ہوتی گْلوں تک تو سہہ لیتے ہم،
اب تو کانٹوں پے بھی حق ہمارا نہیں
آج آئے ہو تْم،کل چلے جاؤ گے،
یہ مْحبت کو اپنی گوارہ نہیں
عْمر بھر کا سہارا بنو تو بنو ،
دو گھڑی کا سہارا سہارا نہیں
دی صدا دار پر اور کبھی طور پر 
کس جگہ میں نے تْم کو پْکارا نہیں ہے
ٹھوکریں یوں کِھلانے سے کیا فائدہ 
صاف کہہ دو کہ ملنا گوارہ نہیں
گْلستاں کو لہو کی ضرورت پڑی 
سب سے پہلے ہی گردن ہماری کٹی
پھر بھی کہتے ہیں مجھ سے یہ اہل چمن،
یہ چمن ہے ہمارا ،تْمہارا نہیں
ظالمو اپنی قسمت پہ نازاں نہ ہو،
دَور بدلے گا یہ وقت کی بات ہے
وہ یقینا سْنے گا صدائیں میری،
کیا تْمہارا خدا ہے ہمارا نہیں

مزیدخبریں