اسلام آباد‘ واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) رواں مالی سال منی بجٹ آنے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کو ممکنہ منی بجٹ کے لئے تجاویز سے آگاہ کر دیا۔ اس حوالے سے سامنے آنے والی دستاویز کے مطابق ٹیکس ریونیو میں شارٹ فال کی صورت میں 130 ارب روپے کے ہنگامی ٹیکس اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ میٹھے مشروبات یا شوگر والے ڈرنکس پر 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی ہے‘ جس سے حکومت کو ماہانہ 2.3 ارب روپے اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔ مشینری کی درآمد پر 1 فیصد ایڈوانس ٹیکس سے ماہانہ 2 ارب روپے حاصل ہوں گے۔ صنعتی خام مال کی درآمد پر 1 فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس سے ماہانہ 3.5 ارب روپے ٹیکس کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ کمرشل امپورٹرز پر 1 فیصد ٹیکس سے ماہانہ 1 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے۔ سپلائیز پر بھی 1 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ ٹھیکوں پر بھی 1 فیصد اضافی ٹیکس کی تجویز رکھی گئی ہے۔ دوسری طرف عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ رواں سال دنیا کا مجموعی سرکاری قرض پہلی مرتبہ ہزار کھرب ڈالر سے بڑھنے کا خدشہ ہے اور اس کی رفتار پیشگوئیوں کے مقابلے میں تیزی سے بڑھ سکتی ہے‘ کیونکہ سیاسی جذبات اضافی اخراجات کے حق میں ہیں اور سست شرح نمو قرض لینے کی ضرورت اور اخراجات کو بڑھا دیتی ہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق آئی ایم ایف کی تازہ مالیاتی مانیٹر رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ 2024ء کے اختتام تک عالمی عوامی قرض مجموعی عالمی مقامی پیداوار (جی ڈی پی) کے 93 فیصد پر پہنچ جائے گا اور 2030 میں اس کے 100 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ رپورٹ کے مطابق ’گرین ٹرانزیشن‘ آبادی کی بڑھتی عمر‘ سکیورٹی خدشات اور دیرینہ ترقی کے چیلنجز سے نمٹنے کے باعث اخراجات پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ امریکہ میں بجٹ پر کام کرنے والے تھنک ٹینک کمیٹی فار اے رسپانسیبل فیڈرل بجٹ‘ (سی آر بی ایف) کے مطابق ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیکس میں تخفیف کے منصوبے سے 10 سال میں قرضوں میں 750 کھرب ڈالر کا اضافہ ہو گا جو کہ نائب صدر اور ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کاملا ہیرس کے ٹیکس میں تخفیف کے 350 کھرب ڈالر کے مجوزہ منصوبے سے دوگنا ہے۔
حکومت نے آئی ایم ایف کو 130 ارب روپے کی ممکنہ منی بجٹ تجاویز سے آگاہ کر دیا
Oct 16, 2024