لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے پنجاب اسمبلی کے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی گدھ بچیوں پر رحم کریں، ان کو اپنی گندی سیاست کا نشانہ نہ بنائیں، بچیوں کے والدین انکاری ہیں، زیادتی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، ہم والدین کی آہیں سنیں یا ان فتنوں کی سیاست دیکھیں، بچی سے ریپ کا الزام لگایا جارہا ہے، آپ نے تو کرغزستان میں بھی بچیوں کے ریپ کرا دیئے تھے۔ سوال یہ ہے کہ کارروائی کس پر کریں؟، اپنی گندی سیاست کیلئے کسی مظلوم بچی کا کندھا استعمال نہ کریں، یہ سیاسی گدھ ہیں ان کو بس اپنی گندی سیاست کیلئے لاشیں چاہئیں، جس بچی کو بدنام کررہے ہیں جا کر بچی کے باپ سے تو ملیں، بچی کے والد اور چچا رو رو کرکہہ رہے ہیں ہماری جان چھوڑ دیں، وہ ہاتھ جوڑ کر درخواست کر رہے ہیں کہ بچی کا پردہ رہنے دیں، واقعہ کی تشہیر میں پورا پاکستان ملوث ہے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی اپنے مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ پچیس منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر ظہیر اقبال چنڑ کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر اپوزیشن رکن رانا آفتاب احمد نے کہا کہ آشفہ ریاض فتیانہ کے بیٹے اور جنید افضل ساہی کو نامعلوم افراد اٹھا کر لے گئے ہیں، اگر ہم محفوظ نہیں تو اسمبلی میں آنے کا کیا فائدہ ہے، عدالت میں جاتے ہیں تو پولیس اور ایف آئی اے کہتی ہمیں نہیں پتہ یہ دونوں لوگ کہاں گئے، ہم نے سختیاں برداشت کی ہیں اور بھی کر لیں گے لیکن آپ کو مسئلہ ہوگا۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ احمر بھٹی اور اسد قریشی کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے گئے ہیں۔ اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا طالبہ کے ساتھ زیادتی کے واقعہ پر ڈرامہ ہو رہا ہے، ایس پی کہہ رہی ہیں کوئی زیادتی نہیں ہوئی، لڑکیوں کے کالج میں مرد کیوں رکھا ہوا ہے، گرلز وویمن کالج میں مرد ٹیچرز ہیں، المناک واقعہ سامنے آیا ہے اس کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔ اس دوران اپوزیشن رکن کرنل (ر) شعیب اور عظمی بخاری کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جبکہ اپوزیشن بھی شور شرابہ کرتی رہی۔ وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کرنل (ر) شعیب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے ساتھ بات کریں، ایک خاتون ممبر بات کررہی ہیں تو تمیز سے تو بات کی جائے، حکومتی رکن امجد علی جاوید نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں اربوں روپے کی کرپشن ہے، وہاں ایک ماہ بعد ریٹائرڈ ہونے والا وائس چانسلر بھرتیاں کر رہا ہے، ان بھرتیوں کو فی الفور روکا جائے۔ اپوزیشن رکن رانا آفتاب نے بھی زرعی یونیورسٹی میں کرپشن کے معاملے پر حکومتی رکن امجد علی جاوید کی حمایت کرتے ہوئے معاملہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کو ریفر کرنے کی درخواست کی۔ حکومتی رکن اسمبلی حنا پرویز بٹ نے کہا کہ پنجاب میں ہراسمنٹ اور ریپ کیسز پر خواتین کو حقوق دیں گے، ریپ کا شکار کسی بھی بچی کو انصاف دینا اور ملزم کو سلاخوں کے پیچھے پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے۔ غیر سرکاری ارکان کی کارروائی کے دوران ایوان میں دی پنجاب پریونٹیشن اینڈ کنٹرول آف تھیلیسیمیا بل 2024 ، دی انسٹی ٹیوٹ آف سدرن پنجاب ملتان ترمیمی بل، دی سینٹ ہل یونیورسٹی بل 2024 اور دی سینٹ ہل یونیورسٹی بل پیش کئے گئے جنہیں چیئر نے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر کے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔ ایوان میں قادر پور راں میں ٹراما سنٹر کو معروف شخصیت مظہر عباس راں مرحوم کے نام سے منسوب کرنے اور پاکستان کی اپنی تیار کردہ مصنوعات کے استعمال اور سرکاری اداروں میں درآمد شدہ مصنوعات کے استعمال پر پابندی کی قراردادیں پیش کی گئیں جنہیں منظور کر لیا گیا۔ ایوان میں جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور بھارتی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370اور 35A کو منسوخ کرنے کے خلاف مذمتی قرارداد بھی پیش کی گئی جسے منظور کر لیا گیا۔ اجلاس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے انعقاد کے حوالے سے بھی تحسین پیش کرنے کی قرارداد بھی پیش کی گئی جس کے متن میں کہا گیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس علاقائی تعاون اور امن و امان کیلئے بہت اہمیت رکھتی ہے، ممبر ممالک آپس میں معاشی، سکیورٹی اور ثقافتی تعاون مضبوط بنانے کے لئے اکٹھے ہو رہے ہیں، پاکستان نے کانفرنس کے لئے قائدانہ کردار ادا کیاہے۔ا جلاس میں موبائل فون کمپنیز کو شہری ،دیہی اور سرحدی علاقوں میں سروس بہتر بنانے کے مطالبے کی قرارداد بھی پیش کی گئی جسے منظور کر لیا گیا۔ڈپٹی سپیکر ظہیر چنڑ نے ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔