سی پی ڈی آئی کا ترمیمی عمل سے متعلق رازداری پر تشویش کا اظہار 

اسلام آباد(خبرنگار)سینٹر فار پیس اینڈ ڈیولپمنٹ انیشیٹوزنے حکومت پر زور دیاہے کہ وسیع ترملکیت کویقینی بنانے اور تنازعات سے بچنے کے لیے مجوزہ آئینی ترامیم پر سیاسی جماعتوں اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے پیدا ہونا چاہیے اس طرح کی ترامیم کا واحد مقصد شفافیت، کارکردگی، احتساب اور لوگوں کی انصاف تک رسائی کو بڑھانے کے لیے عدالتی نظام کی اصلاح کرنا ہے اور سیاسی مصلحت کا بنیادی مقصد ہونے کے تاثر کو معتبر اقدامات کے ذریعے دور کیا جانا چاہیے۔ صدر، وزیر اعظم، وزیر قانون، اور سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو لکھے گئے اپنے خطوط میں سی پی ڈی آئی نے ترمیمی عمل سے متعلق رازداری پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں عوام کو آگاہ کرنے اور سول سوسائٹی قانونی پیشہ ور افراد اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشغولیت کا مطالبہ کیا ہے۔سی پی ڈی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ آئینی ترمیمی پیکج میں ایسی شقیں شامل ہونی چاہئیں جن کے تحت عدالتی انتظامیہ کے حوالے سے شفافیت اور معلومات تک عوام کے حق تک رسائی کو یقینی بنایا جا سکے سی پی ڈی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مختار احمد علی نے کہاہے کہ جب عدالتی کارروائی کھلی عدالتوں میں ہوتی ہے اعلی عدلیہ عدالتوں کے انتظام میں شفافیت اور لوگوں کے معلومات کے حق کو یقینی بنانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہی ہے، خاص طور پر عملے کی بھرتی جیسے معاملات کے سلسلے میں بھرتیاں، خریداریاں، دیکھ بھال کے کام اور اخراجات انہوں نے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے (یعنی مختار احمد علی بمقابلہ رجسٹرار سپریم کورٹ)کا بھی حوالہ دیا جس کے تحت سپریم کورٹ کو معلومات تک رسائی کے حق ایکٹ 2017 کے دائرہ سے باہر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 19A بھی آئین کو اس کی حقیقی روح میں لاگو نہیں کیا جا رہا ہے، کیونکہ سپریم کورٹ آف پاکستان اور ہائی کورٹس نے اپنے اپنے قوانین کے ذریعے کوئی طریقہ کار یا طریقہ کار فراہم نہیں کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن