پی ٹی آئی قیادت کا احتجاجی کال  واپس لینے کا خوش آئند فیصلہ

Oct 16, 2024

گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی کی قیادت کی طرف سے 15 اکتوبر کو ڈی چوک میں اپنے احتجاج کی کال واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کے خط کے جواب میں رابطہ کیا اور پیشکش کی کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جیل میں طبی معائنے کیلئے پمز ہسپتال کے ڈاکٹر کو بھیجا جا سکتا ہے تاہم حکومت انکے طبی معائنہ کیلئے شوکت خانم ہسپتال کے ڈاکٹر کو اجازت نہیں دے سکتی۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے حکومت کی جانب سے باضابطہ رابطہ کیا اور بانی پی ٹی آئی کا طبی معائنہ کروانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
اس وقت اسلام آباد میں شنگھائی سربراہی کانفرنس جاری ہے‘ اس موقع پر پی ٹی آئی کی طرف سے مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف دی گئی احتجاج کی کال واپس لینے کا فیصلہ نہ صرف ملکی مفاد میں بہتر ہے بلکہ یہ پارٹی کی سیاسی ساکھ کیلئے بھی خوش آئند ہے۔ بے شک آئین پاکستان اپنے حق کیلئے ہر شخص کو احتجاج کرنے کی اجازت دیتا ہے‘ بالخصوص اپوزیشن کی طرف سے حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانا‘ اس کیخلاف احتجاج کرنا جمہوری عمل بھی ہے اور جمہوریت کا حسن بھی۔ لیکن ایسے وقت میں احتجاج کرکے پوائنٹ سکورنگ کی سیاست کرنا کسی طرح بھی مناسب نہیں جب ملک میں بین الاقوامی سطح کا اہم اجلاس منعقد ہو رہا ہو اور وہ ملک خوداس اجلاس کی میزبانی کر رہا ہو جس میں دنیا بھر سے غیرملکی سربراہان بھی شرکت کیلئے آئے ہوئے ہوں۔ ایسی انتشاری سیاست سے عالمی سطح پر ملک کا تشخص متاثر ہوتا اور دنیا کو ملک میں بدامنی کا پیغام بھی جاتا ہے۔ انتشاری اور افراتفری کی سیاست میں لیڈر شپ تو سکون میں رہتی ہے‘ لیکن ساری افتاد عام کارکن پر ٹوٹتی ہے جسے احتجاج کے دوران پولیس کے ڈنڈے سوٹے کھانے پڑتے ہیں‘ آنسو گیس کی اذیت برداشت کرنا پڑتی ہے اور گرفتار ی کے بعد انہیں بے یارومددگار چھوڑ دیا جاتا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ پی ٹی آئی قیادت اپنی ‘افراتفری بلیم گیم اور اناپرستی کی سیاست چھوڑ کر ملک و قوم کے مفاد میں تعمیری سیاست کی طرف رجوع کرے تاکہ عوام اور سیاسی میدان میں اپنا سیاسی تشخص برقرار رکھ سکے۔ اگر حکومتی پالیسیوں سے کوئی اختلاف ہے تو اسے اسمبلی میں بیٹھ کر مثبت انداز میں تنقید کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے اور مؤثر طریقے سے روکا جا سکتا ہے۔یہ امر اطمینان بخش ہے کہ حکومت کی جانب سے وزیر داخلہ نے باضابطہ رابطہ کرکے بانی پی ٹی آئی کا طبی معائنہ کرانے کی یقین دہانی کرائی۔اگر بانی پی ٹی آئی کی طرف سے شوکت خانم کے ڈاکٹر سے طبی معائنہ کرانے کی درخواست موصول ہوئی ہے تو اس معائنہ میں کوئی قباحت نہیں ہونی چاہیے‘ اس سے حکومت سوشل میڈیا پر جاری اس پراپیگنڈہ کو روک سکتی ہے جس میں حکومت پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو مضر صحت کھانا دیا جا رہا ہے جس سے انکی صحت خراب ہو رہی ہے۔

مزیدخبریں