شنگھائی تعاون تنظیم کے 23 ویں اجلاس کا اسلام آباد میں افتتاح کر دیا گیا۔ افتتاح وزیراعظم شہباز شریف نے کیا جو اس سمٹ کی میزبانی اور صدارت کر رہے ہیں۔اجلاس میں نو رکن ممالک کے سربراہان اور نمائندگان شریک ہیں جبکہ مبصرین سمیت ایک ہزار مہمان سمٹ کا حصہ ہیں۔شنگھائی سمٹ کے موقع پر اسلام آباد کی فول پروف سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ شہر کو خوبصورتی سے سجایا گیا ہے۔ مہمانوں کی نقل و حرکت کے تمام روٹس پر برقی قمقمے اور اسکرینز لگا ئی گئی ہیں، ریڈ زون کو مکمل سیل کردیا گیا ہے۔ دس ہزار سے زائد پولیس اہلکار اسلام آباد میں تعینات ہیں جبکہ ریڈ زون کی سیکیورٹی فوج کے کنٹرول میں ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کاپاکستان میں انعقاد وطن عزیز کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔ اسلامی سربراہی کانفرنس کے بعدیہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ایونٹ ہے۔اس اجلاس میں چار ایٹمی قوتیں اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ویٹو پاور رکھنے والے دو ممالک چین اور روس شریک ہیں۔روس کا 76 رکنی وفد سمٹ میں شرکت کر رہا ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ روس اس اجلاس کو اپنے بہترین مفاد کے لیے بروئے کار لا رہا ہے۔وہ سی پیک کا حصہ بننا چاہتا ہے۔وہ سی پیک کے خد و خال کا ہر پہلو سے جائزہ لے گا۔ پاکستان کے ساتھ روس کو تجارت اور دفاعی امور میں دلچسپی ہے۔روس اور اس کی سابق ریاستیں جو اب آزاد ہو چکی ہیں۔ ان میں سے کرغیزستان قازقستان تاجکستان اور ازبکستان شنگھائی تنظیم کا حصہ ہیں۔روس سمیت ان ریاستوں اور کئی دیگر کی گرم سمندروں تک رسائی کی خواہش اور ضرورت رہی ہے ۔تجارتی مقاصد کے لیے گوادر پورٹ ان ممالک کی بہترین معاون ثابت ہو سکتی ہے۔سی پیک اور شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کا جائزہ لیں تو یہ دونوں پاکستان کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں۔
پاکستان کے عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہونے کا واویلا کرنے والے کچھ ممالک اور اندرونی عناصر کے لیے یہ اجلاس بذات خود بہت بڑا جواب ہے۔ ثابت اور ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان عالمی برادری سے دور اور الگ کبھی تھا، نہ ہے اورنہ ہی انشاء اللہ کبھی رہے گا۔پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔اجلاس ابھی شروع نہیں ہوا تھا کہ اس کے ثمرات چین کے ساتھ معاہدوں کی صورت میں سامنے آنے لگے۔
چین کے وزیراعظم اجلاس شروع ہونے سے ایک روزقبل پاکستان پہنچ گئے تھے۔ چینی وزیراعظم کا استقبال پرائم منسٹر شہبازشریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور دیگر حکام نے کیا۔ چینی وزیراعظم نے آرمی چیف کے ساتھ نہایت گرمجوشی سے مصافحہ کیا۔ وہ خود چل کر آرمی چیف سے ملنے کیلئے آئے۔ دونوں نے مسکراہٹوں اور خیرمقدمی جملوں کا تبادلہ کیا۔ چین کے وزیر اعظم لی چیانگ اجلاس کے خاتمے کے بعد بھی پاکستان میں چار روزہ دورے پرموجود رہیں گے۔چین کے وزیراعظم کے ہمراہ وزراء اور اعلیٰ حکام پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہے جس میں وزارت خارجہ و تجارت، نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن اور چین کی بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسی کے افسران شامل ہیں۔چین کے کسی بھی وزیر اعظم کا گزشتہ 11 سال بعد پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہے۔
پاکستان اور چین کے وزرائے عظم کی موجودگی میں مفاہمت کی 13 یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ پاکستان اور چین نے صنعت، زراعت، تجارت کے شعبے میں متعدد مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ کیا۔ اسلام آباد میں نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تکمیل کی تقریب ہوئی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف اور چین کے وزیراعظم لی چیانگ شریک ہوئے۔ چینی وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی سوسائٹی کے تمام شعبوں کی جانب سے چین کی حمایت کے مشکور ہیں، گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تکمیل اہم سنگ میل ہے، منصوبے کی تکمیل کے لیے پاکستان اور چین کی افرادی قوت کی کاوشیں قابل ستائش ہیں، گوادر علاقائی ترقی کا محور ہونے کے ساتھ دونوں ملکوں کی مضبوط دوستی کا بھی عکاس ہے۔ پاکستان کی ترقی کیلئے چین اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، پاکستان کے عوام کی خوشحالی ہمارے دل کے بہت قریب ہے۔ جیسے ہی میں جہاز سے اترا ، مجھے گرم جوشی سے خوش آمدید کہا گیا، چینی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک اہم ترقی پذیر ، ابھرتی ہوئی منڈی اور بڑا مسلم ملک ہے، چین کا ہر موسم کا سٹریٹیجک تعاون کرنے والا ساتھی اور آہنی دوست ہے۔اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دو طرفہ معاہدے دونوں دوست ممالک کے درمیان نئے باب کا اضافہ ہے۔ پاکستان کی ترقی کیلئے چین کے پختہ عزم کے معترف ہیں۔ معاشی ترقی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں چین نے نمایاں کردار ادا کیا۔ گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ دونوں ملکوں کی مضبوط دوستی کا مظہر ہے۔ گوادر ائیر پورٹ سی پیک کے گلدستہ میں ایک اور پھول کا اضافہ ہے۔
سی پیک مشترکہ کوآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی) کے 13ویں اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی، احسن اقبال اور چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے وائس چیئرمین لیو سوشو نے گوادر پر مشترکہ ورکنگ گروپ کے 7ویں اجلاس کے منٹس سے متعلق ایم او یو کا تبادلہ کیا۔سی پیک روزگار کے فروغ کیلئے تعاون اطلاعات اور مواصلات کے شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ پانی کی تنصیبات کے تحفظ ، فلڈکنٹرول اور آفات میں کمی، سلامتی کے شعبے میں تعاون، جی ڈی آئی کے تحت انسانی وسائل کی ترقی پر لیٹر آف ایکسچینج کے ایم او یو، اسلام آباد میں آگ بجھانے والی گاڑیوں سے متعلق معاونتی پروگرام کے لیٹر آف ایکسچینج چین کو جانوروں کے گوشت کی برآمد سے متعلق قرنطینہ تقاضوں سے متعلق پروٹوکول کی دستاویز، مشترکہ معاونت سے متعلق ایم او یو، مشترکہ ٹی وی پروگراموں کی تیاری سے متعلق ایم او یو اور سٹیٹ بینک آف پاکستان اور پیپلز بینک آف چائنہ کے درمیان کرنسی کے تبادلے کے معاہدے کا بھی اعلان کیا گیا۔یہ معاہدے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی ضمانت ثابت ہو سکتے ہیں۔
گوادر ایئرپورٹ کا افتتاح خوش آئندہے۔گوادر پورٹ اور گوادر ایئر پورٹ سے معاشی ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔ملک میں خوشحالی آئے گی جو عوامی مشکلات کے خاتمے کا باعث ہوگی۔پاکستان میں سیاسی استحکام ہو تو یہ منزل مزید تیزی سے قریب آ سکتی ہے۔ حکومت سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کو اب سیاسی استحکام کی طرف بڑھنا چاہیے۔
شنگھائی سربراہ کانفرنس۔ پاکستان کیلئے ثمرات کا آغاز
Oct 16, 2024