غزہ جنگ کے بعد ایران کے اسرائیل کے خلاف سائبر حملوں میں اضافہ: رپورٹ

Oct 16, 2024 | 12:43

ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل ایرانی سائبر حملوں کا سب سے بڑا ہدف بن گیا ہے جبکہ تنازع سے پہلے تہران نے بنیادی طور پر امریکہ پر توجہ مرکوز کر رکھی تھی۔

ایک سالانہ رپورٹ میں ٹیکنالوجی کی کمپنی مائیکروسافٹ نے کہا، "اسرائیل-حماس جنگ شروع ہونے کے بعد ایران نے اسرائیل کے خلاف اپنے سائبر حملوں میں اضافہ کیا۔مائیکروسافٹ ڈیجیٹل ڈیفنس رپورٹ میں کہا گیا، "سات اکتوبر 2023 سے جولائی 2024 تک مائیکروسافٹ کے مشاہدے میں آنے والی تقریباً نصف ایرانی کارروائیوں میں اسرائیلی کمپنیوں کو نشانہ بنایا گیا۔"امریکہ کی بڑی سافٹ ویئر کمپنی کے مطابق جولائی سے اکتوبر 2023 تک صرف 10 فیصد ایرانی سائبر حملوں نے اسرائیل کو نشانہ بنایا جبکہ 35 فیصد کا نشانہ امریکی ادارے اور 20 فیصد کا متحدہ عرب امارات تھا۔جنگ شروع ہونے کے بعد سے ایران نے اسرائیل کو غیر مستحکم کرنے کے مقصد سے متعدد سوشل میڈیا کارروائیاں شروع کی ہیں۔مائیکروسافٹ نے کہا، "اسرائیل پر حماس کے حملے کے دو دنوں کے اندر ایران نے نئے اثر و رسوخ والی کئی کارروائیاں شروع کر دیں۔"رپورٹ کے مطابق "Tears of War" نامی ایک اکاؤنٹ نے ان اسرائیلی کارکنان کی نقالی کی جو حماس کے ہاتھوں یرغمال افراد کے بحران سے نمٹنے پر وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہیں۔"کرما" کے نام سے ایرانی انٹیلی جنس یونٹ کے بنائے گئے ایک اکاؤنٹ میں نیتن یاہو کے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والے اسرائیلیوں کی نمائندگی کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔مائیکرو سافٹ نے کہا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد ایران نے شراکت داروں کی بھی نقالی کرنا شروع کر دی۔مائیکرو سافٹ نے کہا کہ غزہ میں یرغمالیوں کے بارے میں غلط پیغامات پھیلانے اور اسرائیلیوں کو دھمکی دینے کی غرض سے ایرانی سروسز نے حماس کے عسکری ونگ کا لوگو استعمال کرتے ہوئے ٹیلی گرام اکاؤنٹ بنایا۔ اس نے مزید کہا کہ یہ واضح نہیں تھا کہ آیا ایران نے حماس کی رضامندی سے کام کیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا، "ایرانی گروپوں نے اپنی سائبر سے چلنے والی اثر و رسوخ کی کارروائیوں کو اسرائیل سے باہر بھی وسعت دی ہے جن میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے لیے بین الاقوامی سیاسی، فوجی اور اقتصادی حمایت کو نقصان پہنچانے پر توجہ مرکوز کی گئی

مزیدخبریں