بائیڈن کا ایران کے حوالے سے کانگریس کو اہم پیغام

بائیڈن نے مزید کہا کہ "ہم نے اضافی ڈسٹرائر تعینات کرنے کا بھی فیصلہ کیا، جن میں بعض ڈسٹرائر جو بیلسٹک میزائل کے خلاف دفاع کی صلاحیت رکھتے ہیں، گائیڈڈ میزائل آبدوز 'یو ایس ایس جورجیا'، میرینز کے لیے تیار 'یو ایس ایس واسپ' گروپ اور فورتھ اور ففتھ جنریشن کے کئی لڑاکا اسکواڈرن بھی شامل ہیں۔ یہ اسکواڈرن ایف – 22، ایف – 15 ای، ایف – 16 کے علاوہ اے -10 طیاروں پر مشتمل ہیں"۔بائیڈن نے زور دیا کہ "امریکی افواج اہم قومی مفادات کی خدمت کے لیے علاقے میں تعینات رہیں گی۔ ان مفادات میں امریکی افراد اور املاک کو ایران اور ان کی ہمنوا ملیشیاؤں کے حملوں سے بچانا اور اسرائیل کے دفاع کی سپورٹ جاری رکھنا شامل ہے۔ اس سلسلے میں اسرائیل میں بیلسٹک میزائل دفاعی نظام (تھاڈ) اور اس کو چلانے کی صلاحیت رکھنے والے امریکی افراد کی تعیناتی کی ہدایت کی گئی تا کہ کسی بھی دیگر بیلسٹک میزائل حملوں کے خلاف دفاع کیا جا سکے جب تک یہ دفاعی موقف جواز کا حامل ہو"۔اس سے قبل منگل کے روز امریکی وزارت دفاع نے بتایا تھا کہ "تھاڈ" دفاعی نظام کے کچھ حصے پیر کے روز اسرائیل پہنچنا شروع ہو گئے ہیں ، یہ نظام مستقبل قریب میں پوری صلاحیت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہو گا۔پینٹاگان کے ترجمان بیٹ رائیڈر نے ایک بیان میں کہا کہ "امریکی فوج کے مزید افراد اور تھاڈ بیٹریز کے حصے اسرائیل پہنچنے کا سلسلہ آئندہ دونوں کے دوران بھی جاری رہے گا ... سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ہم نظام الاوقات پر بات نہیں کریں گے واضح رہے کہ "تھاڈ" نظام کو امریکی کمپنی "لاک ہیڈ مارٹن" وزارت دفاع پینٹاگان کے لیے تیار کرتی ہے۔ اس نظام کا مقصد بیلسٹک میزائلوں کو فضا میں اس وقت نشانہ بنا کر مار گرانا ہوتا ہے جب وہ اپنے ہدف کی جانب گامزن ہوں۔تھاڈ نظام کے میزائل وار ہیڈز نہیں رکھتے بلکہ انھیں متحرک ہتھیار شمار کیا جا تا ہے یعنی یہ انتہائی تیز رفتاری کے ذریعے اپنے اہداف سے ٹکرا کر انھیں تباہ کر دیتے ہیں۔ ان میزائلوں کو لانچر ٹرک کے ذریعے داغا جاتا ہے۔امریکا کے پاس سات تھاڈ بیٹریاں ہیں جو اس نے دنیا بھر میں تعینات کی ہوئی ہیں۔ پہلی بار اس کا استعمال 2022 میں کیا گیا تھا۔یاد رہے کہ اس دفاعی نظام (تھاڈ) کو ایسے وقت میں بھیجا جا رہا ہے جب خطے میں اسرائیل کے رد عمل کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ یہ رد عمل یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر ہونے والے میزائل حملے کے جواب میں متوقع ہے

ای پیپر دی نیشن

تفہیم مکالمہ... ڈاکٹر جمیل اختر

jamillahori@gmail.com اساتذہ اور علماءکو انبیاءکا وارث قرار دیا گیا ہے، اور یہ محض ایک استعارہ نہیں، بلکہ اس بات کی علامت ہے کہ یہ افراد ...