ٹلی کی وزیراعظم جیورجیا میلونی نے خبر دار کیا ہے کہ ان کا ملک لبنانی سرحد پر تعینات امن فوج سے اپنے فوجیوں کو واپس بلا رہا ہے۔ یہ فیصلہ اسرائیل کی یکطرفہ طور پر کی گئی درخواست پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر یہ بھی اعلان کیا کہ جمعہ کے روز وہ لبنان جائیں گی۔میلونی پہلی حکومتی سربراہ ہوں گی جو 23 ستمبر سے شدت اختیار کی ہوئی اسرائیلی جنگ کے دوران لبنان جائیں گی۔ اسرائیلی فوج کے حملوں کے نتیجے میں لبنانی سرحد پر تعینات اقوام متحدہ کے امن دستے سے وابستہ 5 فوجی زخمی ہو چکے ہیں جن کا مختلف ملکوں سے تعلق ہے۔خیال رہے اٹلی کے فوجی بھی جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کا حصہ ہیں۔ اٹلی اقوام متحدہ کی امن فوج میں دوسرا بڑا تعاون کرنے والا ملک ہے۔ وزیر اعظم اٹلی نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے اقوام متحدہ کی امن فورس کو منتقل کرنے کے مطالبے کو مسترد کیا ہے۔منگل کے روز ایوان زیریں کے ارکان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا 'اسرائیلی مطالبے پر امن فوج کا انخلاء ایک سنگین غلطی ہوگی۔ اس سے اقوام متحدہ کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔'
واضح رہے وزیراعظم میلونی نے اتوار کے روز فون کال پر نیتن یاہو سے حملوں پر بھی کھل کر بات کی ہے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا 'اقوام متحدہ کے امن دستوں پر ہونے والے حملے سے اگرچہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ لیکن ایسے حملوں کو قابل قبول نہیں سمجھا جا سکتا۔' وزیراعظم اٹلی نے اس حملے کو اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 کی بھی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔