مغربی کنارا : برطانیہ نے اسرائیلی آؤٹ پوسٹس پر پابندیاں لگا دیں

برطانیہ نے منگل کے روز اسرائیلی یہودی آباد کاروں کی تنظیموں پر پابندیاں لگائی ہیں۔ پابندیاں لگانے کی وجہ ان کا مغربی کنارے میں تشدد پسند یہودیوں کو فلسطینیوں کے خلاف اکسانا اور سپانسر کرنا بنی ہے۔اس موقع پر برطانیہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی زمین پر یہودی آباد کاروں کی بستیوں کی توسیع کو روکے۔برطانیہ کی طرف سے سات یہودی آبادکار تنظیموں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس سب کے بارے میں برطانیہ کو یقین ہے کہ یہ ساتوں یہودی آؤٹ پوسٹس فلسطینیوں کے خلاف اشتعال انگیزی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبنی واقعات کو بڑھاوا دینے میں ملوث ہیں۔تاہم برطانیہ نے پوری احتیاط برتی ہے کہ ان پر فلسطینیوں کے خلاف دہشت گردی کرنے کی اصطلاح کا استعمال نہ ہو جائے۔ اگرچہ پابندیوں کی دوسرے گروہوں کے خلاف سزا مبینہ دہشت گردی کے کھاتے میں ہی سامنے آتی ہے۔اس بارے میں برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی اس سلسلے میں عدم کارروائی اور کھلی چھوٹ کے ماحول نے یہودی آباد کاروں کے ان تشدد پر مبنی سرگرمیوں کو تقویت دی ہے۔ حتیٰ کہ ان آباد کاروں نے سکولوں خاندانوں اور ان کے چھوٹے بچوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔'انہوں نے اسرائیلی حکومت کو اس جانب متوجہ کرتے ہوئے کہا ' اسے ضرور یہودی آباد کاروں کے خلاف کریک ڈاؤن کر کے اس تشدد کو روکنا چاہیے۔ جو یہودی آباد کاروں نے فلسطینیوں کے خلاف فلسطینیوں کی زمین پر جاری رکھا ہوا ہے۔برطانوی وزارت خارجہ کے مطابق پابندیوں کو یہ تازہ ترین اقدام ان اداروں کے اثاثے منجمد کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ یہ مقبوضہ کنارے میں یہودی آباد کاروں کے تشدد کے خلاف اس طرح کی کارروائی کا تیسرا سیٹ ہے۔خیال رہے بہت سے ممالک سمجھتے ہیں کہ 1967 کی اسرائیلی جنگ میں قبضے میں لیے گئے مغربی کنارے میں آباد کی گئی یہودی بستیوں کی تعمیر اور ان کی توسیع ناجائز ہے۔ مگر یہ کئی دہائیوں سے اسی طرح جاری ہے۔ اسی سال بین الاقوامی عدالت انصاف نے ان بستیوں کے بارے میں بھی دوٹوک کہا ہے کہ یہ ناجائز ہیں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر مبنی ہیں

ای پیپر دی نیشن