سعودی عرب اور مصر کا دو طرفہ سرمایہ کاری گہری کرنے پر اتفاق

Oct 16, 2024 | 14:08

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور مصر کے صدر السسیسی کے درمیان اتفاق کیا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کو باہمی طور پر سرمایہ کاری کے معاہدات کو مزید گہرا اور مضبوط کرنا ہے، دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔مصری ایوان صدر میں ہونے والی اعلیٰ ترین سطح کی ملاقات ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی منگل کے روز قاہرہ آمد کے بعد ہوئی۔ اس دوران ایسے اقدامات کی حوصلہ افزائی کے لیے معاہدے پر دستخط کیے گئےجو دو طرفہ سرمایہ کاری کو گہرا کریں۔ شہزادہ محمد بن سلمان سعودی عرب کے ولی عہد بننے کے بعد 2022 کے بعد مصر کے دورے پر آئے ہیں۔ ان کا یہ دورہ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔منگل کے روز مصری ایوان صدر کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ' دونون رہنماؤں نے دو طرفہ اقتصادی شراکت داری سے متعلق امور کا جائزہ لیا تاکہ انہیں مزید ترقی دی جا سکے۔ خصوصاً سرمایہ کاری، تجارت، توانائی اور مواصلات و سیاحت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے امور پر غور کیا گیا ۔ان رہنماؤں نے علاقے میں پیدا شدہ صورت حال اور تیزی سے بڑھتی کشیدگی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔ غزہ اور لبنان کی تازہ صورت حال پر بھی غور کیا گیا اور ایسے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا جو معاملات کو ٹھنڈا کرنے والے ہوں اور جن کے نتیجے میں جنگ بندی ممکن ہو۔خطے کی موجودہ صورت حال میں جب ملکوں کی معیشتیں بیٹھ رہی ہیں ولی عہد کے دورہ قاہرہ کے لیے پہنچنے کے ساتھ ہی مصری سٹاک مارکیٹ اوپر اٹھ گئی ہے۔ مصر کے خودمختار ڈالر بانڈز میں منگل کی سہ پہر تک تیزی آگئی، جس میں طویل مدتی میچورٹیز نے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا۔ 2059 کی میچورٹی نے 1128 GMT تک 1.73 سینٹ کا اضافہ کر کے ڈالر پر 77.80 سینٹ پر بولی۔مصری وزیر اعظم نے پچھلے ماہ خوشخبری دی تھی کہ سعودی عرب مصر میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، یہ رقم اس میں سے ہو گی جو مملکت نے الگ سے مصر کے مرکزی بینک میں جمع کرا رکھی ہے۔سعودی عرب نے اس سرمایہ کاری کے لیے مصر میں بحیرہ احمر کے ساحلی علاقے اور جزیرہ نما سینائی کے جنوب میں سیاحتی منصوبوں پر سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے۔مصر لمبے عرصے سے اپنے ہاں جاری اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لیے بڑی سرمایہ کاری کا طلبگار ہے کیونکہ گزشتہ برسوں میں ریکارڈ افراط زر اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ اور کرنسی کی قدر میں تیزی سے کمی ہوگئی ہے۔

مزیدخبریں