عالمی برداری انسانی بنیادوں پر افغانستان کی امداد کرے: وزیراعظم

وزیراعظم پاکستان شہبازشریف نے ایس سی اوکانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پائیدارترقی کیلئےعلاقائی تعاون اور روابط کا فروغ ضروری ہے۔ آج کا اجلاس علاقائی تعاون بڑھانے کا اہم موقع فراہم کررہا ہے۔جناح کنونشن اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے 23 ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہبازشریف نے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایس سی او اجلاس میں شریک رہنماؤں کا خیرمقدم کرتے ہیں. شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کا انعقاد ہمارے لیے اعزازکی بات ہے۔وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ ایس سی اوممالک دنیا کی آبادی کا 40 فیصد ہیں. پائیدارترقی کیلئےعلاقائی روابط کا فروغ ضروری ہے، آج کا اجلاس علاقائی تعاون بڑھانے کا اہم موقع فراہم کررہا ہے۔وزیراعظم نے خطاب میں کہا کہ ہمیں اپنےلوگوں کوبہترمعیارزندگی اورسہولتیں فراہم کرنی ہیں، معاشی ترقی، استحکام اورخوشحالی کیلئے مل کر آگے بڑھناہے. وقت آ گیا ایس سی اوکے مقاصد، اقدامات پرعملدرآمد یقینی بنایا جائے۔انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں، سیاحتی روابط، گرین ڈیولپمنٹ کے شعبوں پر توجہ کی ضرورت ہے.ہم عالمی منظرنامے میں تبدیلی اورارتقا کاسامنا کررہےہیں، موجودہ صورتحال اجتماعی اقدامات کی متقاضی ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ اجلاس میں سیرحاصل گفتگوکےنتائج خطے کےعوام کیلئے دوررس ہونگے. ایس سی او اجلاس میں معنی خیز مذاکرات اور نتائج کاخواہاں ہوں، یہ ایس سی اوممالک کےدرمیان سیاسی ومعاشی استحکام کاتاریخی موقع ہے، ہم نے اجتماعی دانش کو بروئے کار لاکر آگے بڑھنا ہے۔انھوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی بقا کے لیے ایک بڑا بحران ہے۔ علاقائی ترقی کے لیے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ اہمیت کا حامل ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی آج ہماری بقا کا مسئلہ بن چکا ہے. پاکستان نے 2022 میں تباہ کن سیلاب کا سامنا کیا. پاکستان میں لاکھوں ایکڑپراراضی سیلاب کی نذرہوئی، ہزاروں مکان تباہ ہوئے۔ پاکستان ایس سی او کے تمام رکن ممالک پر زوردیتا ہے کہ وہ ماحول کی بقا کے لیے قائم کیے گئے میکنزم میں شامل ہوں۔وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان کو 2022 کے سیلاب سے ایک اندازے کے مطابق 30 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا، پاکستان نے قدرتی آفات اورماحولیاتی تباہی سینمٹنے کے لیے نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی قائم کی، نیشنل ڈزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی پاکستان دنیا میں اپنی مثال آپ ہے۔ چین کے تعاون سے سی پیک کا دوسرامرحلہ شروع ہو گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ افغان سرزمین کا دہشت گردی کے لیےاستعمال روکنا ہوگا۔  عالمی برداری انسانی بنیادوں پر افغانستان کی امداد کرے۔ معاشی تعاون کے لیے نئی حکمت عملی پرغورکرنا ہو گا. علاقائی ترقی کے لیے بیلٹ اینڈ روڈ انتہائی اہم ہے۔ایس سی او اجلاس کے شریک رہنماؤں نے ایجنڈے کی منظوری دے دی۔چین، روس، قازقستان، منگولیا، ترکمانستان اور بیلاروس کے وزرائے اعظم، ایران کے وزیرِ معدنیات اور بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر ایس سی او اجلاس میں شریک ہیں۔ اجلاس سے قبل شرکائے اجلاس نے گروپ فوٹو بنوایا۔ 
اس سے قبل اجلاس کے لیے کنونشن سینٹر میں مہمانوں کا وزیرِ اعظم شہباز شریف اور نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے پرتپاک استقبال کیا۔وزیراعظم شہبازشریف نے روسی وزیراعظم کو مبارکباد بھی دی، کونسل آف ہیڈزآف گورنمنٹ کی چیئر روس کے حوالے کر دی گئی۔ روس 2025 تک شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی سنبھالے گا۔ایس سی او سربراہان کے اجلاس میں رکن ممالک نے 23 ویں اجلاس پر دستخط کر دیے۔


 

ای پیپر دی نیشن