کنونشن سینٹراسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہ اجلاس میں وزیراعظم محمد شہباز شریف سمیت تمام حکومتی سربراہان نے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کردیے۔شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں تمام وزرائے اعظم اور جے شنکر نے مشترکہ اعلامیہ و دیگر دستاویزات پر دستخط کیے اور رکن ممالک کے رہنماؤں نے تنظیم کے بجٹ سے متعلق امور کی منظوری بھی دے دی۔شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر ایس سی او سیکریٹریٹ سے متعلق دستاویز پر بھی دستخط کیے گئے. رکن ممالک نے انسداد دہشت گردی کی علاقائی ایگزیکٹو کمیٹی سے متعلق دستاویز پر بھی دستخط کیے۔شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک نے نئے اقتصادی ڈائیلاگ پر بھی اتفاق کیا اور نئے اقتصادی ڈائیلاگ کی دستاویز پر بھی دستخط کردیے۔ایس سی اوسربراہ کانفرنس 2024 اختتام پذیر ہوگئی، وزیراعظم نے اختتامی کلمات کے بعد کانفرنس کے خاتمے کا اعلان کیا، آئندہ سال ایس سی او سمٹ روس میں ہوگی۔شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی روس کو سونپ دی گئی. اب روس ایس سی او کی سربراہی 2025 تک سنبھالے گا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے ایس سی او کی سربراہی ملنے پر روس کو مبارکباد دی۔
جناح کنونشن اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے 23 ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہبازشریف نے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایس سی او اجلاس میں شریک رہنماؤں کا خیرمقدم کرتے ہیں، شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کا انعقاد ہمارے لیے اعزازکی بات ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایس سی اوممالک دنیا کی آبادی کا 40 فیصد ہیں، پائیدارترقی کیلئےعلاقائی روابط کا فروغ ضروری ہے.آج کا اجلاس علاقائی تعاون بڑھانے کا اہم موقع فراہم کررہا ہے۔شہبازشریف نے کہا کہ ہمیں اپنےلوگوں کوبہترمعیارزندگی اورسہولتیں فراہم کرنی ہیں.معاشی ترقی، استحکام اورخوشحالی کیلئے مل کر آگے بڑھناہے، وقت آ گیا ایس سی اوکے مقاصد، اقدامات پرعملدرآمد یقینی بنایا جائے۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں، سیاحتی روابط، گرین ڈیولپمنٹ کے شعبوں پر توجہ کی ضرورت ہے، ہم عالمی منظرنامے میں تبدیلی اورارتقا کاسامنا کررہےہیں، موجودہ صورتحال اجتماعی اقدامات کی متقاضی ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اجلاس میں سیرحاصل گفتگوکےنتائج خطے کےعوام کیلئے دوررس ہونگے، ایس سی او اجلاس میں معنی خیز مذاکرات اور نتائج کاخواہاں ہوں، یہ ایس سی اوممالک کےدرمیان سیاسی ومعاشی استحکام کاتاریخی موقع ہے، ہم نے اجتماعی دانش کو بروئے کار لاکر آگے بڑھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی بقا کے لیے ایک بڑا بحران ہے۔ علاقائی ترقی کے لیے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ اہمیت کا حامل ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی آج ہماری بقا کا مسئلہ بن چکا ہے، پاکستان نے 2022 میں تباہ کن سیلاب کا سامنا کیا. پاکستان میں لاکھوں ایکڑپراراضی سیلاب کی نذرہوئی، ہزاروں مکان تباہ ہوئے۔ پاکستان ایس سی او کے تمام رکن ممالک پر زوردیتا ہے کہ وہ ماحول کی بقا کے لیے قائم کیے گئے میکنزم میں شامل ہوں۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر زہر اگلنے سے باز نہ آئے. جے شنکر شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی کانفرنس میں بھی انتہا پسندی اور جھوٹ پر مبنی تقریر جھاڑتے رہے۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے ایس ای او کانفرنس میں دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کی بات کی اور کہا کہ دو ممالک کے درمیان سرحد پر دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کا معاملہ ہو تو دو طرفہ تجارت، تعلقات اور دیگر سرگرمیوں کو فروغ نہیں دیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ایس سی او کا چارٹر واضح تھا کہ دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کیا جائے.ہماری کوششیں تب ہی آگے بڑھیں گی جب چارٹر سے ہماری وابستگی مضبوط رہے گی۔جے شنکر نے مزید کہا کہ سرحدوں کے آر پار دہشت گردی انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کو تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون کی حوصلہ افزائی کا امکان کم ہوتا ہے. اگر دوستی میں کمی اور اچھی ہمسائیگی کہیں ناپید ہے تو وجوہات اور اسباب پر غور کر نے کی ضرورت ہے۔
قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کا 23 واں اجلاس ہوا، تاہم وزیراعظم نے ایس سی او اجلاس میں شرکت کرنے والے سربراہان حکومت کا آمد پر پرتپاک استقبال کیا، معزز مہمان کو خوش آمدید کہا اور سب سے مصافحہ بھی کیا۔ایس سی او کانفرنس کے باقاعدہ آغاز سے قبل تمام وفود کے سربراہوں نے گروپ فوٹو بنوائی، گروپ فوٹو کے بعد تمام سربراہان جناح کنونشن سینٹر کے مرکزی ہال میں تشریف لے گئے، جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کی افتتاحی تقریر سے ایس سی او کانفرنس کا باقاعدہ آغاز ہوا۔
واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے موقع پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔