مولانا فضل الرحمان کی حمایت کے باوجود آئینی ترمیم منظور نہیں ہوگی، فواد چوہدری

 سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان مانیں گے تو آئینی ترمیم پیش ہوگی ورنہ نہیں ہوگی تاہم مولانا فضل الرحمان کی حمایت کے باوجود آئینی ترمیم منظور نہیں ہوگی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 90 فیصد تجویز کردہ ترامیم تو پہلے ہی ختم ہوچکی ہیں، اب معاملہ آئینی عدالت پر ہے، ترمیم کے لیے نمبرز پورے نہیں ہیں تو ظاہر ہے پی ٹی آئی کے لوگوں کو ہی توڑا جائے گا، پی ٹی آئی منظم نہیں ہے کیوں کہ تنظیم نہیں لیکن وکلا منظم ہیں اور وکلا بھی میدان میں آرہے ہیں، لائرز موومنٹ ہر صورت شروع ہو گی اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔ سابق وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ سمجھ نہیں آتی سب کچھ روند کر آئینی ترمیم کیوں کرنا چاہتے ہیں، سیاستدانوں نے آئینی ترمیم پر بات کرنی ہے تو یہ ترمیم نہیں ہوگی، اصل میں یہ بلاول بھٹو کی سیاست نہیں ہے بلکہ پیچھے سے آصف زرداری سیاست کر رہے ہیں، فیصلہ سازی بلاول بھٹو یا مریم نواز نے نہیں بلکہ نواز شریف اور آصف زرداری نے کرنی ہے۔ فواد چوہدری کہتے ہیں کہ عمران خان پر پہلے بھی قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے اس لیے ان کے اہلخانہ کو خدشات ہیں، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پر پابندی لگا دی تو لوگوں کے خدشات بڑھیں گے، ڈاکٹر عاصم اور ڈاکٹر فیصل جیسے لوگ سیاستدان نہیں اس لیے انہیں ملاقات کرا دینی چاہیے تھی۔دوسری طرف پاکستان پیپلزپارٹی اور جے یوآئی ف میں آئینی ترامیم کے مسودے پر اتفاق رائے ہوگیا ہے، اس سلسلے میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ’ کوشش ہوگی بل پر سب کا اتفاق رائے پیدا ہو، کل نوازشریف اور پی ٹی آئی قیادت سے بھی ملوں گا‘، اسی طرح بلاول بھٹو نے کہا کہ’ کامیاب آئین سازی میں مولانا فضل الرحمان کا ہمیشہ کردار رہا ہے‘، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور سربراہ جے یوآئی مولانا فضل الرحمان آئینی ترامیم کے مسودے پر بات چیت کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس کررہے تھے۔

ای پیپر دی نیشن