سالانہ جمع کئے گئے ٹیکس کو قرضوں کی ادائیگیوں پر خرچ کیا جا رہا ہے، چیئرمین ایف بی آر

Oct 16, 2024 | 18:33

چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کا کہنا ہے کہ سالانہ جمع کئے گئے ٹیکس کو قرضوں کی ادائیگیوں پر خرچ کیا جا رہا ہے، 2008ء میں جو ریونیو وصول کیا گیا تھا آج بھی ہم وہیں کھڑے ہیں، ان حالات میں کوئی کھڑکی نظر نہیں آتی، پورے سال ٹیکس جمع کرکے لئے گئے قرضوں پر سود ادائیگیاں کی جائیں یہ بات درست نہیں ہے، وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آرنے مزید کہا کہ پاکستان میں 90 فیصد ٹیکس نہیں دیا جاتا۔ ملک میں 4 کروڑ 30 لاکھ گھر ہیں جن میں سے 40 لاکھ گھروں میں اے سی لگے ہوئے ہیں۔ ٹیکس کی موجودہ شرح ٹھیک نہیں ہے، ٹیکس ریٹ کو کم کرنا ہوگا۔ معاشی اعداد و شمار میں بہتری ہوئی ہے۔ یہ معاشی بہتری دو تین سال کے مشکل ترین حالات کے بعد ہوئی ہے۔ معاشی اشاریوں میں بہتری تاجربرادری کے تعاون کی بدولت ممکن ہوئی۔ٹیکس دہندگان میں اچھے لوگ بھی ہیںاور ایسے تاجر اور صنعتکار بھی ہیں جو ایک روپے کی ٹیکس کی چوری نہیں کرتے۔یہ لوگ اپنے بچوں کو حرام نہیں کھلاتے۔ ایف بی آر میں بھی ایسے افسران ہیں جو ملکی معیشت کی بہتری کیلئے کام کررہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے ان کی تعداد انتہائی کم ہے۔انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ ٹیکس کی شرح بھی کم کرنا ہوگا۔ کارپوریٹ ٹیکس ریٹ 25فیصد سے زائد نہیں ہونا چاہیے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ 90فیصد غریب سے ٹیکس نہ لیا جائے۔ ملک میں ٹیکس ادا کرنے والوں کی شرح 5فیصد ہے کیونکہ یہی 5 فیصد لوگ سرمایہ دار ہیں۔ گفتگو کے دوران چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کا مزید کہنا تھا کہ مہنگائی کی شرح کم ہونے پر پالیسی ریٹ کم ہونا شروع ہوا۔ افراط زر کی شرح اور پالیسی ریٹ میں 3 تا 4 فیصد سے زائد کا فرق نہیں ہونا چاہیے۔ معاشی ماہرین بھی کہہ رہے ہیں شرح سود میں 2 فیصد تک کمی ہوگی۔ شرح سود میں کمی ہونے سے بہت مدد ملی ہے۔ پہلے جی ایس ٹی کی شرح 16 فیصد تھی جو اب بڑھ کر 18فیصد ہوگئی ہے۔  پورے سال ٹیکس اکھٹا کرکے قرضوں پر سود ادائیگیاں کی جارہی ہیں۔

مزیدخبریں