پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر رہنماء شیری رحمان نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر امید ہے تمام سیاسی و جمہوری قوتیں قوم کو اتفاق رائے کا تحفہ دیں گی، آئینی ترامیم پر ابتدائی اتفاق اور مشاورت سے مزید آگے بڑھنے کے جذبے کو جمہوریت کی جیت ہے، ملک وقوم، آئین وقانون اور جمہوری اصولوں کیلئے مشترکہ کوشش کرنے والی جمہوری قوتیں اور جماعتیں لائق تحسین ہیں،اپنے ایک بیان میں پیپلزپارٹی کی سینیٹر کا مزید کہنا تھا کہ آئینی ترامیم پر اتفاق کی سوچ جذبہ جمہوریت اور پارلیمان کی بالادستی کو مزید مضبوط کرے گا، نظام عدل کی اصلاح سے کروڑوں پاکستانیوں اور جیلوں میں برسوں سے انصاف کے منتظر قیدیوں کو انصاف کی بروقت فراہمی سے ریلیف مل سکے گا۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اٹھارہ سال بعد اس کے ادھورے ایجنڈے کی تکمیل کے عمل کی قیادت کر رہے ہیں۔ اپنے بیان میں رہنماء پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ میثاق جمہوریت کے ادھورے ایجنڈے کو مکمل کرنے میں بلاول بھٹو زرداری تاریخی کردار ادا کر رہے ہیں۔ بات چیت ہی جمہوریت کی اصل طاقت اور بند دروازے کھولنے کی چابی ہے۔محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے وژن کی سچائی اٹھارہ سال بعد بھی ثابت ہو رہی ہے۔ میثاق جمہوریت کا محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے آغاز کیا، صدر زرداری نے اس پر عمل کرایا۔خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق ہوگیا تھا۔کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران سربراہ جے یو آئی (ف)مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ آئینی ترامیم کے مسودے پرپیپلزپارٹی اور ہمارا اتفاق ہوگیا تھااب مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف سے ملاقات ہوگی جس میںآئینی ترمیم پر مشاورت کی جائیگی ۔ انہوں نے یہ بھی کہاتھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت سے بھی ملوں گا۔ پوری کوشش ہوگی ایوان میں متفقہ ترمیم پیش کی جائے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی(ف) میں آئینی ترمیم پرجو اتفاق رائے ہوا تھا ہماری کوشش ہو گی کہ اس اتفاق رائے میں ن لیگ بھی شامل ہو جائے اور پرامید کروں گا کہ جے یوآئی اور پیپلز پارٹی میں اتفاق ہوا ہے بل کی بنیاد یہی اتفاق رائے بنے گا۔ ہم سب کا مقصد اور فوکس کسی مخصوص شخص کیلئے نہیں اور نہ ٹائمنگ کا ہے۔ ہم نے عوام کے مسائل کا حل نکالنا ہوگا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اور میں نواز شریف سے ملاقات کریں گے نواز شریف نے ہمیں کھانے کی دعوت دی تھی۔ ہمارا مقصد آئین سازی غیر متنازع طریقے سے کرناتھا۔ امید کرتا ہوں تمام سیاسی جماعتیں اپنی سیاست کیلئے نہیں، ملک کے مفاد کیلئے اتفاق رائے کریں گی