”ڈومور“ ہمارے مفاد میں نہیں‘ حقانی نیٹ ورک سے تعاون کا امریکہ کے پاس کیا ثبوت ہے: عسکری ماہرین

لاہور (خواجہ فرخ سعید سے) پاکستان اپنے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتا، امریکہ کو باور کرا دینا چاہئے کہ جس طرح سے اپنا قومی مفاد عزیز ہے اسی طرح پاکستان کو بھی اپنا قومی مفاد عزیز ہے۔ امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا کے پاکستان پر الزامات اور دھمکی پر تبصرہ کرتے عسکری ماہرین نے ڈومور کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) خواجہ ضیاءالدین نے کہا کہ ہم امریکہ سے دشمنی نہیں چاہتے لیکن اپنے قومی مفاد کی ہر قیمت پر حفاظت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اپنے ملکی مفاد مےں پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کرتا ہے لیکن ”ڈومور“ چونکہ ہمارے قومی مفاد مےں نہیں ہے اس لئے بھلا ہم اس پر عمل کیوں کرینگے۔ سابق کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل (ر) نصیر اختر نے کہا کہ امریکہ سے پاکستان کو مذاکرات کے ذریعے تسلیم کروانا چاہئے کہ دونوں ملکوں کے اپنے اپنے مفادات ہےں جن کا اپنے اپنے طور پر تحفظ کرنا ان کا فطری حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امریکہ پر واضح کرنا چاہئے کہ افغانستان کے معاملے مےں پاکستان کی قربانیاں اور وار آن ٹیرر مےں فرنٹ لائن سٹیٹ کے کردار کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان کو اس کے قومی مفاد کے خلاف کام کرنے پر مجبور مت کرے۔ سابق آرمی چیف جنرل (ر) اسلم بیگ نے کہا ہے کہ دنیا کی واحد سپرپاور کا آج یہ حشر ہوگیا ہے کہ ایک ڈیڑھ لاکھ فوج کے ہوتے ہوئے اپنے ہائی ویلیو ٹارگٹس کی حفاظت نہیں کر سکتی اور الزام دوسروں پر عائد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی افغانستان مےں نیٹو ہیڈکوارٹر، امریکی سفارت خانے، انٹیلی جنس ہیڈکوارٹر کی حفاظت نہ کر سکنے کے بعد پاکستان پر الزام لگا رہے ہےں جو کہ سراسر بہتان ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کا 80فیصد علاقہ طالبان کے کنٹرول مےں ہے اور طالبان نے اتنی بڑی طاقت کو بے بس کر دیا ہے جس پر امریکی بدنام پاکستان کو کر رہے ہےں۔ حقانی گروپ یا کوئی اور گروپ پاکستان سے آپریٹ نہیں کر رہا، اس حقیقت کو جھٹلایا جا سکتا ہے اور نہ ہی پاکستان سے جانے والے پختونوں کو ادھر جانے سے روکا جا سکتا ہے۔ سابق کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ذوالفقار علی خان نے کہا ہے کہ امریکہ کو پاکستان پر حقانی نیٹ ورک سے تعاون کرنے کا بہتان نہیں لگانا چاہئے۔ ان کے پاس اس الزام کے حوالے سے کیا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد سے لوگ آتے جاتے ہےں، کیا کسی کے ماتھے پر لکھا ہوتا ہے کہ وہ حقانی نیٹ ورک سے متعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ حقانی نیٹ ورک کا الزام تو پاکستان پر لگاتا ہے لیکن یہ بھول جاتا ہے کہ ہماری فوج، پولیس اور معصوم لوگوں کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور یہ وہی لوگ ہےں جن سے امریکہ کو شکایت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اپنے گریبان مےں بھی جھانکنا چاہئے کہ امریکہ کے زیر کمان نیٹو فورسز نے کئی مرتبہ پاکستان کی لیویز کو شہید کیا اور واپس افغانستان چلے گئے اس پر پاکستان نے احتجاج کیا لیکن امریکہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ پاکستان مےں بھی 20لاکھ افغانی ہمارے مہمان ہےں ان کی آڑ مےں امریکہ پاکستان پر دباﺅ ڈالنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے برعکس پاکستان نے ثبوت فراہم کئے کہ براہمداغ بگٹی جلال آباد سے بلوچستان مےں تخریب کاری کر رہا ہے اور نام نہاد پاکستانی طالبان ان کی مدد کر رہے ہےں لیکن امریکہ نے اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔

ای پیپر دی نیشن