”سنبل زیادتی کیس“ پولیس شہزاد کباڑیہ سمیت 40 مشتبہ افراد کی گرفتاری کے باوجود گتھی نہ سلجھا سکی

لاہور (نوائے وقت رپورٹ+نامہ نگار+خصوصی نامہ نگار+نیوز رپورٹر) مغلپورہ کی 5 سالہ بچی سنبل سے زیادتی کیس میں سی سی ٹی وی فوٹیج نے کئی سوالات کھڑے کردیئے، پولیس رات گئے تک گتھی سلجھا نہیں سکی۔ نجی ٹی وی کے مطابق سنبل زیادتی کیس کے نیا رخ اختیار کرنے پر دو گارڈز عبدالقدوس اور محمد بخش کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا۔ پولیس نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا ہے اور تفتیش کی جا رہی ہے کہ بچی سنبل کیساتھ زیادتی ہسپتال لانے سے پہلے ہوئی یا ہسپتال میں لانے کے بعد۔ شام 6 بجکر 49 منٹ اور 48 سیکنڈ پر ایک شخص گنگا رام کے کوئینز روڈ گیٹ سے بچی کو اٹھائے ہسپتال میں داخل ہوا۔ اس شخص نے جامنی ٹی شرٹ اور سبز رنگ کا ٹراﺅزر پہن رکھا تھا، اس وقت بچی بظاہر ہوش میں اور بالکل ٹھیک لگ رہی تھی۔ 6 بجکر 51 منٹ پر یہی شخص بچی کو مزنگ روڈ والے گیٹ سے اٹھائے ایم ایس دفتر کے سامنے سے گزرا، اس وقت بھی بچی کی حالت ٹھیک لگ رہی تھی۔ اس شخص نے بچی کو ایک جگہ اتار کر بٹھایا اور چلا گیا۔ بچی منڈیر پر بیٹھ گئی بچی کو ہسپتال میں لانے کے ایک گھٹنے 24 منٹ بعد یعنی 8 بجکر 14 منٹ پر ہسپتال کا ایک گارڈ مزنگ روڈ والے گیٹ سے اندر داخل ہوا، تب بچی نیم بیہوش تھی۔ ایک گھنٹے 24 منٹ تک بچی کہاں گئی، کون لیکر گیا، جس جگہ وہ شخص بچی کو چھوڑ کر گیا، وہاں کیمرا تقریباً 6 منٹ 9 سیکنڈ چلتا رہا اسکے بعد بچی کے ساتھ کیا ہوا کون لیکر گیا ایک گھنٹے کی ویڈیو جاری نہیں کی گئی۔ مبینہ شخص کے جانے کے بعد بچی 9منٹ تک کھیلتی رہی، جس گیٹ سے ملزم باہر گیا گارڈ اسی گیٹ سے بچی کو لیکر آیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ان تمام سوالوں کا جواب جاری نہ کیا گیا جو ایک گھنٹے کی ویڈیو میں ہے۔یہ سوالات بھی اٹھ رہے ہیں کہ کیا معصوم سنبل سے زیادتی ہسپتال کے کسی ملازم یا گارڈ نے کی، کیس الجھ کر رہ گیا ہے اورپولیس اصل مجرموں کا سراغ 4روز گز ر جانے کے باوجود نہیں لگا سکی۔ اس سے قبل لاہور پولیس نے مغلپورہ اور اس سے ملحقہ علاقوں میں ملزموں کی تلاش کیلئے چھاپے مارے تاہم کسی قسم کی گرفتاری ظاہر نہیں کی گئی۔ پولیس نے 3مرکزی ملزموں 20سالہ عمران، سنبل کے مبینہ محلے دار کباڑئیے شہزاد اور شرافت سمیت 40مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے تفتیش جاری رکھی مگر ملزموں کا کوئی سراغ نہ ملا۔ واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے مجرموں کی بلاتاخیر گرفتاری کا حکم دیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ بچی سنبل نے ہسپتال میں اسے چھوڑ کر جانیوالے شخص کی وڈیو فوٹیج کی مدد سے بنائی گئی تصویر کو شناخت کر لیا، بچی کے ماموں نے اس امر سے پولیس کو آگاہ کیا پولیس کی ٹیم نے مختلف تصاویر اور خاکے جن میں بچی کے چچا اور دیگر رشتہ داروں کی 4تصاویر شامل ہیں کو لیکر اسکے اہل خانہ کی مدد سے انکی شناخت سنبل سے کرائی۔ میڈیا میں یہ بھی خبریں گردش کرتی رہیں کہ ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا شخص جو بچی کو ہسپتال میں چھوڑ کر گیا وہ شہزاد ہے،جو مغلپورہ میں سنبل کے گھر کے قریب کباڑئیے کی دکان کرتا ہے اور اکثر سنبل کے گھر کے آس پاس دیکھا جاتا تھا۔ اسے ویڈیو فوٹیج اور خاکے کی مدد سے شناخت کرا کر پکڑا گیا، پولیس اسکے موبائل فون ریکارڈ کی چھان بین کر رہی ہے تاہم ذرائع ابلاغ کو کسی بھی پیشرفت سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ دریں اثناءدرندگی کا شکار ہونیوالی 5سالہ معصوم بچی سنبل کی حالت میں مزید بہتری آگئی تاہم ہسپتال انتظامیہ نے عیادت کےلئے آنیوالوں پر ملاقات کرنے پر پابندی عائد رہی۔ بچی کے علاج پر مامور ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ ابھی تک بچی کی ذہنی کیفیت ٹھیک نہیں اور مکمل بحالی تک پولیس کو بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ پانچ سالہ سنبل کا سروسز ہسپتال میں گزشتہ روز ماہر نفسیات نے بھی معائنہ کیا اور والدین کی مدد سے بچی کی ذہنی حالت بہتر کرنے کی کوشش کی گئی۔ ہسپتال انتظامیہ نے سنبل کی عیادت کیلئے آنےوالی تحریک انصاف کی خواتین کے وفد کو ملاقات کی اجازت نہ دی۔ علاوہ ازیں سول سوسائٹی کے زیراہتمام سنبل کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی اور ملزمان کی گرفتاری کیلئے سروسز ہسپتال کے باہر مظاہرہ کیا گیا جس میں پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما بیرسٹر اعتزاز احسن نے بھی شرکت کی۔ مظاہرے میں زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ لوگوں نے شرکت کر کے حکومت سے ملزمان کی فور ی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ مظاہرے کے شرکاءنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر سنبل‘ اسکے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی اور ملزمان کی گرفتاری کیلئے نعرے درج تھے۔ قبل ازیں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہاکہ ایسی بچی جو علاج کیلئے آئی سی یو میں داخل ہو اس سے ملاقات کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے، اس پر سیاستدانوں اور مختلف این جی اوز کے نمائندوں کو آنے سے قبل غور و خوض کرنا ہو گا کہ مریض کی حالت کیسی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بچی کے ساتھ زیادتی کرنیوالوں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے اور اس حوالے سے شہریوں اور تمام محلہ داروں کو پولیس کا ساتھ دینا چاہئے تاکہ ملزم تک پہنچنے کیلئے آسانی پیدا ہو، یقیناً کسی نہ کسی محلہ دار کو ملزم کے بارے میں علم ہو گا۔ بچے کے معالج ڈاکٹر طارق عزیز کا کہنا ہے کہ بچی کو بخار ہے مگر معمولی مسئلہ ہونے کی وجہ سے اسے ایک دو روز میں آئی سی یو سے وارڈ میں شفٹ کر دیا جائیگا۔ علاوہ ازیں نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں مال روڈ پر سول سوسائٹی کے ارکان نے واقعہ میں ملوث ملزم کی عدم گرفتاری پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سفاک ملزم کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ ملتان میں پریس کلب کے باہر مظاہرے کے شرکاءنے زبردست نعرے لگائے اور ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا کر ملزم کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ عوامی تحریک ویمن ونگ کے زیراہتمام فیصل ٹاﺅن روڈ پر معصوم بچی سنبل سے زیادتی کیخلاف مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر ونگ لاہور ارشاد اقبال اور دیگر نے کہا کہ ایسے غیر انسانی، مذموم واقعات معاشرتی گراوٹ کے عکاس ہیں، حکومت انکی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔

ای پیپر دی نیشن