اپردیر (نوائے وقت رپورٹ) اپر دیر کے حلقہ پی کے 93 کے ضمنی الیکشن کے مکمل سرکاری نتیجے کے مطابق جماعت اسلامی اپنے مضبوط گڑھ میں ہار گئی۔ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کے مطابق تمام 120 پولنگ سٹیشنز میں پیپلز پارٹی کے صاحبزادہ ثناء اللہ 25097 ووٹ لیکر کامیاب رہے جبکہ جماعت اسلامی کے ملک اعظم خان نے 19104 ووٹ حاصل کئے۔ پی پی کے 5993 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ جماعت اسلامی کے امیدوار کو حکمران جماعت تحریک انصاف اور قومی وطن پارٹی کی حمایت حاصل تھی جیکہ اے این پی، جے یو آئی (ف)، مسلم لیگ (ن) نے پیپلزپارٹی کے امیدوار کی حمایت کی۔ اس حلقے سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کامیاب ہوتے رہے ہیں۔ ٹرن آئوٹ تقریباً 34 فیصد رہا۔ پی کے 93 اپر دیر میں ضمنی انتخابات کے دوران نئی تاریخ رقم ہوئی۔ خواتین نے 40 برس بعد اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ پولنگ کیلئے بھی ویمن سٹاف ہی تعینات کیا گیا تھا۔ ووٹ جمہوریت کی بنیاد ہے لیکن اپر دیر میں آبادی کے بڑے حصے یعنی خواتین پر اس حق کے استعمال سے متعلق پابندی عائد تھی جو پی کے 93 کے ضمنی الیکشن میں ماضی کا حصہ بن گئی۔ چار دہائیوں بعد خواتین کا نمائندوں کے انتخاب کیلئے رائے دینے کا حق تسلیم کیا گیا تو خواتین کی بڑی تعداد پولنگ سٹیشنوں پر پہنچ گئی۔ ان کا جوش و خروش بھی قابل دید تھا۔ خواتین پر مشتمل انتخابی عملے نے بھی ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ اپر دیر کے مرد حضرات نے بھی زندگی کی دوڑ میں خواتین کو شانہ بشانہ لیکر چلنے کی حمایت کی۔ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کیلئے خواتین کے پولنگ سٹیشنز پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ پولنگ سٹیشنز کے اندر موبائل فون لے جانے اور خواتین پولنگ سٹیشنز میں مردوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد تھی۔ دیر بالا میں دفعہ 144 نافذ رہی جبکہ موٹر سائیکل پر ڈبل سواری اور اسلحہ کی نمائش پر پابندی عائد رہی۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے دیر سے صاحبزادہ ثناء اللہ کو ضمنی انتخاب میں کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔ سابق صدر نے کہا ہے ثناء اللہ کی کامیابی پیپلزپارٹی کی جیت ہے۔ پیپلزپارٹی آج بھی عوام میں مقبول ترین جماعت ہے۔ پیپلزپارٹی کے خلاف پراپیگنڈا کرنے والوں کو آج جواب مل گیا۔ بلاول بھٹو نے کا یوم جمہوریت پر عوام نے جمہوری جماعت کے حق میں فیصلہ سنایا۔ ملک کے دیگر حصوں سے بھی پیپلزپارٹی کی کامیابی کی خبریں ملیں گی۔