اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) ملتان دھماکہ کے بعد جوائنٹ بارڈر فورس بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فورس میں پنجاب، سندھ، بلوچستان کے اینٹی ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے افسر شامل ہوں گے۔ دوسرے صوبوں سے آنے والوں کو چیک کرنے کے سسٹم کیلئے سفارشات تیار ہیں۔ علاوہ ازیں ملتان میں دو روز قبل ہونے والے بم دھماکے کی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو ارسال کردی گئی۔ جائے حادثہ سے قبضے میں لئے گئے موبائل فونز کا ڈیٹا حاصل کرلیا گیا۔ پولیس نے سرچ آپریشن کے دوران مزید پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا جنہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملتان وہاڑی چوک پر ہونیوالے بم دھماکے کی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلیٰ شہباز شریف کو ارسال کردی ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ فرانزک ایجنسی سمیت مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شواہد اکٹھے کرنے کے بعد تیار کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں کا نشانہ ملتان بس سٹینڈ ہو سکتا تھا۔ دھماکہ خیز مواد کی مقدار دس کلو تک تھی جو چنگ چی رکشے میں رکھا گیا تھا تاہم وہاڑی چوک کے قریب موٹر رکشے سے ٹکرانے کے باعث دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا۔ رپورٹ کے مطابق دھماکہ خیز مواد میں انتہائی طاقتور آگ پکڑنے والا مواد بھی شامل تھا جس سے قیمتی جانوں کا زیادہ نقصان ہوا۔ دوسری جانب نشتر ہسپتال میں 35 زخمیوں کا علاج جاری ہے جبکہ 2 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ علاوہ ازیں کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم نے وہاڑی چوک کے قریب ہونے والے بم دھماکے والی جگہ کا معائنہ کیا۔ کور کمانڈر ملتان کے دورے کا مقصد دھماکے والی جگہ کی ابتدائی معلومات کا جائزہ لینا تھا۔ آر پی او ملتان، سی پی او ملتان اور دیگر اعلیٰ افسران بھی ان کے ہمراہ تھے۔ اے پی پی کے مطابق ایف آئی کی ٹیم نے ملتان پہنچ کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ بارود کی جانچ کیلئے بھجوائے گئے نعشوں کے اعضا کا نتیجہ 24 گھنٹے میں موصول ہونے کا امکان ہے۔