ریوڈی جنیرو (سپورٹس ڈیسک) ابراہیم الحسین ریو پیرا اولمپکس میںشامی مہاجرین کی نمائندگی کرنے والے پہلے تیراک بن گئے لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان کو حقیقی خوشی اس وقت ہو گی جب ان کا آبائی ملک شام پرامن ہو گا۔ 27سالہ الحسینی اس لحاظ سے خوش قسمت ہیں کہ وہ اور ایران کے شہر ادنساج پور کو پیرا اولمپکس کمیٹی نے شام میں امن و امان کے مسئلہ کو اُجاگر کرنے کیلئے ریو پیرا اولمپکس میں شرکت کی اجازت دی ہے۔ الحسینی کوئی میڈل تو نہ جیت سکے لیکن ان کا کہنا ہے کہ انکی برازیل میں موجودگی ان کے لئے اعزاز ہے اور 2016ءان کی زندگی کا سب سے خوبصورت سال ہے۔ یاد رہے ابراہیم الحسینی 2012ءمیں ہونیوالے بم دھماکے میں ٹانگ سے محروم ہو گئے تھے۔
ریو پیرا اولمپکس : ابراہیم الحسین شامی مہاجرین کی نمائندگی کرنے والے واحد کھلاڑی بن گئے
Sep 16, 2016