نئی دہلی (این این آئی+ اے ایف پی+ نیٹ نیوز) بھارت اور افغانستان کے درمیان مطلوب دہشت گردوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پاگیا ہے، سول اور کمرشل شعبوں میں تعاون سمیت تین معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے ہیں۔ خطے میں سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے دہشت گردی کو فروغ دینے پر نریندر مودی اور اشرف غنی نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ نئی دہلی میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے افغان صدر اشرف غنی نے ملاقات کے دوران مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ پر بات کی۔ بھارت اور افغانستان کے درمیان سول اورکمرشل شعبوں اور خلائی تحقیق سے متعلق منصوبوں میں تعاون بڑھانے کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ نریندر مودی اور اشرف غنی نے خطے میں سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے دہشت گردی کے فروغ پر تشویش کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماﺅں نے ات بات پر اتفاق کیا کہ خطے میں امن، استحکام اور خوش حالی کے لیے سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی ہے۔ مودی نے سے ملاقات کے دوران افغانستان کو تعلیم، صحت، زراعت اور دیگر شعبوں کو مضبوط بنانے کیلئے امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ بعدازاں جاری 12 نکاتی مشترکہ اعلامیے میں بھارت نے افغانستان کے لئے ایک ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔ کسی ملک کی نشاندہی کیے بغیر مودی اور اشرف غنی نے مشترکہ اعلامیے میں دہشت گردوں کی مدد اور ان کی حمایت بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ بھارت کے خارجہ سیکرٹری ایس جے شنکر نے کہاکہ دونوں رہنماو¿ں نے خطے کی صورت حال پر بات چیت کی سیاسی مقاصد کیلئے دہشت گردی یا تشدد کے فروغ پر تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں رہنماو¿ں نے بھارت اور افغانستان کے خلاف دہشت گردوں کی حمایت، مدد اور انہیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماﺅں نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کو سب سے بڑا خطرہ ان سے ہے جو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے دہشت گردی کی پشت پناہی کرتے ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جانی چاہئے کیونکہ دہشت گردی سے خطے میں امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔ بھارت نے افغانستان کو چاہ بہار کی ایرانی بندرگاہ استعمال میں لانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ دونوں رہنماﺅں نے اگلے پانچ برسوں میں باہمی تجارت 10 ارب ڈالر تک لے جانے کا عزم ظاہر کیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماو¿ں نے علاقے کے حالات پر بات چیت کی اور علاقے میں ’سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے دہشت گردی اور تشدد کے مسلسل استعمال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ دونوں رہنماو¿ں نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی کہ ’یہ مسئلہ علاقے میں امن و استحکام اور ترقی کی راہ میں سب سے بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے بلا تفریق تمام طرح کی دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے پر زور دیا اور پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ تمام تشویش رکھنے والے بشمول انڈیا اور افغانستان کو نشانہ بنانے والے دہشت گردی کی سپانسر شپ، تعاون، محفوظ مقامات اور پناہ گاہیں فراہم کرنا بند کریں۔‘ اس سے قبل افغانستان کے صدر اشرف غنی دو دنوں کے دورے پر دہلی پہنچے جہاں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ ترجمان وکاس سوروپ نے ٹویٹ کے ذریعے بتایا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے افغان صدر اشرف غنی کا ان کے دوسرے سرکاری دورے پر استقبال کیا۔ وکاس سوروپ نے اس دورے کو ’بھارت اور افغانستان کے درمیان گہری ہوتی ہوئی دوستی‘ سے تعبیر کیا دونوں کی تصاویر پوسٹ کیں۔ دونوں رہنماو¿ں نے دونوں ممالک کے درمیان ہر سطح پر مسلسل قریبی صلاح و مشورے پر خوشی کا اظہار کیا جس کے سبب دونوں ممالک کے درمیان سٹرٹیجک شراکت اور مختلف جہتی تعاون کو فروغ ملا ہے۔ مودی نے ’متحد، خود مختار، جمہوری، پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان‘ کے لیے تعاون کا اعادہ کیا اور مختلف پروگرامز کے لیے ایک ارب ڈالر مختص کرنے کی بات کہی۔ دونوں رہنماو¿ں نے دہشت گردی سے لڑنے اور سکیورٹی اور دفاعی تعاون میں اضافے کا اعادہ کیا جیسا کہ ان کے درمیان سٹرٹیجک تعاون کے معاہدے میں طے پایا تھا۔ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارتی کی وزیر خارجہ اور افغان کے وزیر خارجہ کی سربراہی میں جلد سٹرٹیجک پارٹنرشپ کونسل کا اجلاس ہوگا جس میں چار جوائنٹ ورکنگ گروپ کی تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا۔ یہ گروپس دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے سلسلے میں کام کر رہے ہیں۔ ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان ملزموںکی سپردگی کے معاہدے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ افغان صدر اشرف غنی نئی دہلی پہنچنے پر بھارتی بولی بولنے لگے اور پاکستان کا نام لئے بغیر بڑھکیں لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ جو بھارت اور افغانستان کے راستے بلاک کرے گا خود بلاک ہو جائے گا۔ بھارت اور افغانستان کا راستہ روکنے والے ملک کا اپنا راستہ رک جائیگا۔ افغانستان میں قیام امن میں ناکام ہونے والے صدر نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہئے۔ دوسروں کو نصیحت خود میاں فصیحت کے مصداق پاکستان کو مطلوب دہشت گردوں کو پناہ دینے والے افغان صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گردی میں اچھے برے کی تفریق درست نہیں۔ اقتصادی راہداری منصوبے سے پاکستان میں معاشی انقلاب سے نالاں دونوں رہنما¶ں نے اگلے پانچ برسوں میں باہمی تجارت دس ارب ڈالر تک لے جانے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ افغانستان کے غیرمقبول صدر اشرف غنی نے بھارتی تاجروں اور دفاعی ادارے کی تقریب سے بھی خطاب کیا جہاں اشرف غنی کا کہنا تھا کہ چاہ بہار معاہدے سے بھارت پاکستان کو بائی پاس کرتے ہوئے تجارتی اشیاءسمندری اور زمینی راستوں سے افغانستان پہنچا سکے گا۔ اشرف غنی اور مودی نے ملاقات میں دونوں ممالک کے اہم ائرپورٹس منسلک کیے جانے کی تجویز پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
افغان صدر/بھارت
بھارت اور افغانستان کے راستے روکنے والا خود بلاک ہو جائے گا : اشرف غنی کی نئی دہلی میں بڑھکیں
Sep 16, 2016