مہمند ایجنسی: نماز جمعہ کے دوران مسجد میں خودکش دھماکہ، 25 افراد شہید، 30 زخمی

قبائلی علاقے مہمند ایجنسی کی مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکے سے 25 افراد شہید جبکہ 30 زخمی ہو گئے۔پولیٹیکل انتظامیہ کے ذرائع کے ذریعے سامنے آنے والی معلومات کے مطابق ایجنسی کی تحصیل انبار کے علاقے پائی خان میں نماز جمعہ کے دوران دھماکا ہوا۔دھماکے کے وقت نماز جمعہ کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد جمع تھی۔سکیورٹی فورسز نے دھماکے کے مقام پر پہنچ کر اسے فوری طور پر گھیرے میں لے لیا جبکہ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال منتقل کیا گیا۔ جہاں کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔تاہم دشوار گزار راستوں کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔بتایا گیا ہے کہ اس علاقے میں ایک ہفتہ قبل قبائلی رہنما ملک محمد پر دو موٹر سائیکل سواروں نے حملہ کیا تھا۔ جوابی کارروائی سے ایک حملہ آور ہلاک ہو گیا تھا جبکہ ایک کو گرفتار کیاگیا تھا۔ مہمند کے ڈپٹی پولیٹیکل ایجنٹ نوید اکبر نے کہا ہے کہ خود کش بمبار نے پہلے نعرہِ تکبیر بلند کیا اور بعد میں زبردست دھماکے سے پھٹ گیا۔ پولیٹکل انتظامیہ کا کہنا تھا کہ دھماکہ نمازجمعہ کی ادائیگی کے بعد ہوا، دھماکہ بظاہرخودکش لگتا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے ۔صدر ممنون حسین، وزیر اعظم نواز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے نماز جمعہ میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کی گئی،وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے ۔واضح رہے کہ مہمند ایجنسی افغان سرحد کے ساتھ پاکستان کے قبائلی علاقے میں وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں سے ایک ہے۔ پاک افغان سرحد پر ان قبائلی علاقوں میں فوج متعدد آپریشنز کر چکی ہے جس کے بعد یہاں سکیورٹی صورتحال بہتر کرنے کا دعوی کیا جاتا ہے، مہمند ایجنسی کے ساتھ واقع خیبر ایجنسی میں گذشتہ 2 برس میں 2 آپریشن خیبر-ون اور خیبر-ٹو کیے گئے جبکہ حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے 15 جون 2014 کو شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب شروع کیا تھا۔مہمند ایجنسی میں امن کے لیے 'امن کمیٹی' بھی بنائی گئی۔ رواں برس مہمند ایجنسی کی تحصیل بازئی کی کمیٹی نے رضاکارانہ طور پر ہتھیار واپس کیے تھے، اس موقع پر امن کمیٹی کے چیف ملک سلطان نے کہا تھا کہ علاقے میں امن قائم ہو چکا ہے۔اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ عبداللہ شاہ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ انتظامیہ نے پہلی بار سرحدی چوکیوں کی حفاظت کے لیے 300 اہلکار تعینات کئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن