پیانگ یانگ (این این آئی)شمالی کوریا نے دارالحکومت پیانگ یانگ سے ایک بار پھر بیلسٹک میزائل فائر کیا ہے جو جاپان کی فضائی حدود سے گزرا۔گذشتہ ماہ کے اواخر میں بھی اس نے اسی طرح کا ایک اشتعال انگیز قدم اٹھایا تھا اور یہ ایسا دوسرا واقعہ ہے۔جاپان اور جنوبی کوریا کی حکومتوں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے اس میزائل کو مشرق کی جانب داغا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا کی فوج نے ایک بیان میں کہاکہ یہ میزائل 770 کلومیٹر کی بلندی پر گیا اور اس نے تقریباً 3700 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے نے اس پر اپنے سخت رد عمل میں کہا کہ شمالی کوریا کے ایسے خطرناک ایکشن کو جاپان ’کبھی بھی برداشت نہیں کرے گا۔اگر شمالی کوریا اسی راستے پر چلتا رہا تو پھر اس کا مستقبل قطعی روشن نہیں ہے۔امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے بھی شمالی کوریا کے اس اشتعال انگیز قدم کی مذمت کی اور کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔انھوں نے کہا کہ معاشی سطح پر چونکہ چین اور روس شمالی کوریا کے ساتھی ہیں تو اب ذمہ داری ان دونوں ممالک کی ہے کہ شمالی کوریا کے اس قدم کا جواب دیں۔انھوں نے کہاکہ شمالی کوریا کو چین تقریباً اس کا پورا تیل فراہم کرتا ہے۔ روس نے شمالی کوریا کے لوگوں کو سب سے زیادہ ملازمتیں دے کر انھیں روزگار فراہم کر رکھا ہے۔امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھاکہ چین اور روس کو میزائل لانچ پر براہ راست کارروائی کر کے اپنی عدم برداشت کا اظہار کرنا چاہیے۔امریکہ اور جاپان کا کہنا تھا کہ یہ انٹرمیڈیٹ رینج کا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ہوسکتا ہے۔ یہ میزائل 29 اگست کو داغے گئے میزائل سے اونچا اور دور تک مار کرنے والا ہے۔جنوبی کوریا اور امریکہ کا کہنا تھا کہ وہ اس میزائل کے بارے میں تفصیلات کا جائزہ لے رہے ہیں۔گذشتہ ماہ شمالی کوریا نے جاپان کے اوپر سے ایک میزائل فائر کیا تھا جسے ٹوکیو کی جانب سے اپنے ملک کے لیے ایک بے مثل خطرہ قرار دیا گیا تھا۔شمالی کوریا کی جانب سے یہ حالیہ میزائل اقوام متحدہ کی جانب سے نئی پابندیوں کے اطلاق کے بعد فائر کیا گیا ہے۔شمالی کوریا کا کہنا تھا کہ جاپان کی فضائی حدود میں میزائل داغنا بحرالکاہل میں اس کے فوجی آپریشنز کا 'پہلا قدم' تھا۔ اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی کوریا مزید میزائل داغنے کا ارادہ رکھتا تھا۔شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے بحرالکاہل میں واقع امریکی جزیرے گوام پر حملے کی دھمکی کو بھی دہرایا تھا۔دوسری جانب جمعے کو جاری ہونے والے میزائل الرٹ کے بعد جنوبی کوریا کی فوج نے بحیرہ جاپان میں فوجی مشقیں کی ہیں۔ جنوبی کوریا کے خبررساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا کے صدارتی محل بلیو ہاؤس نے قومی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا ہے۔
شمالی کوریا
شمالی کوریا کا ایک اور بیلسٹک مزائل کا تجربہ امریکہ جنوبی کوریا جاپان کا شدید احتجاج
Sep 16, 2017