اسلام آباد (عترت جعفری) یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن میں بے قاعدگی اور قواعد پر عملدرآمد نہ کرنے کے باعث کروڑوں روپے کے نقصانات ہوئے ہیں۔ 2016-17 ءکی آڈٹ رپورٹ کے مطابق کارپوریشن کی فروخت میں 25 فیصد کی کمی آئی۔ 2013-14 ءمیں کارپوریشن کی سیل 74 ارب روپے سے گر کر 56.1 ارب ہوگئی۔ کارپوریشن نے اشتہار بازی پر بھاری اخراجات کئے۔ سیل اور ڈسٹری بیوشن کے اخراجات میں 38 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ کارپوریشن کو لاہور میں دو معاملات میں ایک کروڑ روپے کے قریب شارٹیج کا سامنا کرنا پڑا۔ رحیم یار خان کے وئیر ہا¶س میں ڈکیتی ہوئی۔ جس سے 61 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ سٹور کی سیکورٹی کمپنی اور ریجنل مینجر نے مناسب حفاظتی اقدامات نہیں کئے جس کے باعث واردات ہوئی۔ 43 لاکھ روپے کی خورد برد آر ایم ہری پور کے دفتر میں پائی گئی۔ فرنچائز سٹورز کیلئے سٹاک کی مد میں 34 لاکھ کی رقم فرنچائزر کے ذمہ پائی گئی۔ نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام سے 10 کروڑ روپے وصول ہی نہیں کئے گئے جبکہ سامان فراہم کر دیا گیا۔ انتظامیہ نے رقم کی وصولی کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا۔ کارپوریشن نے بورڈ کے سول بیورو کریسی سے تعلق رکھنے والے ممبران کو اضافی فیس ادا کی جس کا حجم 17 لاکھ روپے بنتا ہے۔ یہ فیس ممبران سے واپس لے کر خزانہ میں جمع کرائی جانی چاہئے تھی تاہم ایسا نہیں کیا گیا۔ کارپوریشن نے 20 کروڑ روپے سے زائد مالیت کا بیسن سنگل کوٹیشن بنیاد پر خریدا۔ خریداری پی پی رولز سے مطابقت نہیں رکھتی۔ ڈیلی ویجز کی بنیاد پر ایبٹ آباد زونل مینجر نے 302 ملازمین بھرتی کئے جس کی ہیڈ آفس سے منظوری نہ لی۔ ملازمین کو 13 کروڑ 59 لاکھ روپے ادا کئے گئے۔ زیادہ نرخ پر چارٹر اکاونٹنٹ فرم کی خدمات حاصل کی گئیں۔ کارپوریشن نے ایف بی آر کو سیلز ٹیکس جمع نہیں کرایا جس کے باعث اسے 177 بلین روپے کا سرچارج ادا کرنا پڑا۔ اس جرمانے سے بچا جا سکتا تھا۔