اسلام آباد(محمد صلاح الدین خان )آئینی و قانونی ماہر ین نے پانامہ پیپرز لیکس نظر ثانی اپیلوں کے فیصلے پر کہا ہے کہ نظر ثانی اپیلوں میں جان نہیں تھی، کوئی ٹھوس پوائنٹ نہیں اٹھاےا گےا۔ یہی وجہ تھی کہ عدالت نے آئین و قانون کے مطابق تمام درخواستوں کوسن کر مسترد کرتے ہوئے خارج کردےا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ 28جولائی کے فیصلہ میں کوئی سقم نہ تھا ، عدالت نے محتاط فیصلہ دےا ،فیصلے نے ثابت کےا، آئین و قانون سب کے لیئے یکساں ہے، اس سے پہلے شریف خاندان کو سپریم کورٹ سے ریلیف ملتا رہا ہے مگر فیصلہ خلاف آنے پر اب عدالتوں اور ججوں پر اعتراضات اٹھانا کسی طرح مناسب نہیں ، عدالتی فیصلوں کو تسلیم نہ کرنا آئین اور جمہوریت کے خلاف ہے،تاریجی فیصلہ مستقبل کی سےاست کی راہوں کا تعین کرے گا، عدالتی وقار میں اضافہ ہوا ہے، کرپٹ عناصر کو واضح پبغام ملام ہے کہ قانون کی نظر میں بااثر اور بے اثر سب برابر ہیں، ا ان خےالات کا اظہار ، سپریم کورٹ بار کے جنرل سیکرٹری آفتاب باجوہ، پاکستان بار کونسل کے ممبر شعیب شاہین ، ایڈووکیٹ شیخ احسن الدین ، ایڈووکیٹ قمر چوہدری، ایڈووکیٹ اکرام چوہدری، تو فیق آصف ،محمد صدیق خان ایڈووکیٹ ، عثمان بلوچ ایڈووکیٹ،عمران بلوچ ایڈووکیٹ نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کےا۔آفتاب باجوہ نے کہا کہ جب جے آئی ٹی کی رپورٹ آئی تو اس پر اعتراضات کرتے ہوئے شریف فیملی نے درخواستیں دائر کی تھیں جو مسترد ہوئیںتھیں، نظر ثانی اپیلوں میں کوئی نئی بات اور جان نہیں تھی بہتر تھا شریف فیملی کے وکلاءفیصلہ سے پہلے اپیلیں واپس لے لیتے اگر ان میں کوئی ٹھوس پوائنٹ ہوتا تو عدالت ضرور مدعیان کو نوٹس کرتی ، یہ ملکی تاریخ کا بڑا فیصلہ ہے جس کے ملکی تاریخ خصوصاءسےاست اور آئندہ انتخابات پر اثرات پڑیں گے،عمران خان نااہلی کیس میں آئین کے آرٹیکل 62,63 کی گرفت میں آسکتے ہیں ، فارن فنڈنگ دو قسم کی ہوتی ہے ایک بیرون ملک آف شور کمپنیوں کی صورت دوسرے بیرون ملک سے رقم لاکر ملک میں انوسٹمنٹ اگر عمران خان کی فنڈنگ فلاحی کاموں میں استعمال ہوئی ٹھوس پروف پیش کیئے گئے تو ٹھیک وگرنہ وہ اور صادق امین نہ رہیں گے،۔پاکستان بار کونسل کے ممبر شعیب شاہین نے کہا کہ فیصلہ بہت اچھا ہے رول آف لاءکی فتح ہوئی ہے، شریف خاندان کی بچنے کی تمام کوشیش دم توڑ چکی ہیں ان کے اثاثوں کے خلاف اب نیب تحقیقات کرے ان کے اکاونٹس سیل او ر نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔ایڈووکیٹ شیخ احسن الدین نے کہا کہ نظر ثانی اپیلوں کے فیصلے میں کوئی سقم نہیں ، اپیلوں میں کوئی واقعاتی اور قانونی نقطہ پیش نہیں کےا گےا توفیق آصف نے کہا کہ عدالت نے شریف فیملی کے تمام اعتراضات سن کر فیصلہ دےا ہے ٹھوس پوانٹ نہ ہونے پر نظر ثانی درخواستوں نے خارج ہی ہونا تھا ، اکرام چوہدری نے کہا کہ یہ حق کہ فتح ہوئی ہے فیصلہ آئین قانون کے مطابق ہے۔قمر چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ فیصلہ پاکستان کی تاریخ پرگہرے اثرات ڈالے گا ، مستقبل کی سےاست کے رخ کا تعین کرے گا، بااثر کرپٹ عناصر اب سوچ کر منفی اقدامات اٹھائیں گے فیصلہ سے ثابت ہوا کہ کوئی بھی قانون سے بالا تر نہیں۔سپریم کورٹ کے سنیئر وکیل محمد صدیق خان بلوچ نے کہا کہ پانامہ کیس فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواستیں مسترد کرنے کا عدالتی فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہے ، ،عثمان بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ پانامہ نظر ثانی کیس کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق اور مثبت اثرات کا حامل ہوگا ،ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی کی جانب ایک قدم اور بڑھے گا ،ملک سے کرپشن کے خاتمے اور احتساب کے نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا ۔