پارلیمنٹ میں شریف خاندان کی نظرثانی درخواستیں مسترد ہونے کی بازگشت

جمعہ کو بھی قومی اسمبلی کا اجلاس کورم کی نذر ہو گیا قومی اسمبلی کا اجلاس گذشتہ پیر 11ستمبر کو شروع ہوا تو پہلے روز کے سوا منگل ، بدھ ، جمعرات ، جمعہ ایوان میں کورم ٹوٹتا رہا ایسا دکھائی دیتا ہے حکومتی ارکان کو ایوان کی کارروائی میں کوئی دلچسپی نہیں اپوزیشن نے بھی حکومت کو دبائو میں رکھا ہوااور کورم کی ن شاندہی کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی رواں ہفتے قومی اسمبلی میں مسلسل چارروز کورم ٹوٹتا رہا لیکن حکومتی ارکان نے قطعاً شرمندگی محسوس نہیں کی کورم پورا نہ ہونے کے باعث معلومات تک رسائی کے شہریوں کے حق کے بارے میں قانون سازی نہ ہو سکی بل پر شق وار غور جاری تھا کہ تینوں روز کورم کی نشاندہی کر دی گئی اور یہ اہم قانون منظور نہ ہو سکا جمعہ کو عالمی یوم جمہوریہ تھا ایوان بالا میں چیئرمین سینیٹ کو تو عالمی یوم جمہوریہ یاد تھا لیکن ایوان زیریں میں شاید کسی کو اس بات علم نہیں تھا کہ جمعہ کو عالمی جمہوریہ کی یاد نہیں رہی ۔دنیا بھر میں 15ستمبر جمعہ کو یوم جمہوریہ کے طور پر منایا گیا سینیٹ میں چیئرمین سینیٹ سمیت حکومت اپوزیشن کے ارکان نے اس حوالے سے اظہار خیال کیا چیئرمین سینٹ میاں رضاربانی نے بلڈنگ کوڈ اور ضابطہ کار کے مبینہ دانستہ عدم عملدرآمد ولاپرواہی کے نتیجہ میں اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز میں غیر قانونی تعمیرات وکثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر کے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایوان کی آٹھ رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کر دیا۔چیئرمین سینٹ نے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے پاکستان کی سلامتی کو لاحق سنگین خطرات سے متعلق بیان کے بارے میں منگل کو وزیر داخلہ احسن اقبال کو ایوان بالا کو اصل حقائق سے آگاہ کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔قومی اسمبلی میں جمعہ کو عدالت عظمیٰ اورعدالت عالیہ کے دائرہ اختیار کوقبائلی علاقوں تک بڑھانے کا بل پیش کر دیا گیا حکومتی اتحادی جماعت کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کورم کی نشاندہی کر دی۔کورم نہ ہونے پر اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا گیا۔ایوان میں وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات تک عدالت عظمیٰ پاکستان اور عدالت عالیہ اسلام آباد کے اختیار سماعت کو وسعت دینے کا بل پیش کیا۔حکومتی اتحادی پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے صدر محمود خان اچکزئی نے نہ صرف بل کی مخالفت کر دی بلکہ کورم کی نشاندہی کر دی تاہم متذکرہ بل متعارف کروایا جا چکا تھا۔ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی نے کورم کی نشاندہی پر گنتی کرائی کورم پورا نہیں تھا جس پر مزید کارروائی نہ ہو سکی ڈپٹی سپیکر نے اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا۔جمعہ کو چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے سینیٹ اجلاس کی کارروائی کے دوران عالمی یوم جمہوریہ کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ ’’ جمہوریت کو مختلف اطراف سے جھٹکے لگ رہے ہیں، ہم سب کو پارلیمنٹ کو مضبوط کرنے کے لئے کردار ادا کرنا ہے، حکومت پر اس سلسلے میں زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے، وہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے صحیح معنوں میں پارلیمنٹ کو مضبوط کر کے جمہوریت کو مضبوط کر سکتے ہیں اگر کوئی ادارہ اپنے اختیارات سے تجاوز کرتا ہے تو جمہوریت کے استحکام کے لئے یہ اس کا مثبت اقدام نہیں ہو گا۔ ارکان سینٹ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جمہوریت کو دیوار سے لگانے کے لئے ادارے اختیارات سے تجاوز کر رہے ہیں۔ جمہوریت کی گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر کوئی اور جبکہ لیور آف کنٹرول بیک سیٹ والوں کے پاس ہے جس کی وجہ سے جمہوریت کی گاڑی کسی بھی خطرناک حادثہ کا شکار ہو سکتی ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ تمام اداروں کے اختیارات اور حدود کا آئین میں تعین کر دیا گیا ہے۔ یوم جمہوریہ کے حوالے سے ایوان میں قرارداد آنی چاہئے تھی۔ طاقت کے تمام مراکز کو اپنے حدود و قیود کا لحاظ رکھنا چاہئے۔ ہر ایک کو آئین کے مطابق کام کرنا اور آئین کے تحت اپنے اختیارات کو استعمال کرنا چاہئے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اگر کوئی ادارہ آئینی اختیارات سے تجاوز کرتا ہے تو یہ جمہوری نظام کو مستحکم کرنے کے سلسلے میں کوئی مثبت اقدام نہیں ہو گا۔ پارلیمنٹ نگران ادارہ ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جمہوریت کو مختلف ادوار میں پاکستان میں مختلف خطرات پیش آتے رہے کبھی براہ راست فوجی مداخلت ہوئی کبھی نظریہ ضرورت کا ڈاکٹرائن مسلط کیا گیا کبھی ایف ایل او اور پی سی او نظر آئے۔ ان ادوار میں جمہوریت کو ناکام کرنے کے لئے تمام حربے استعمال کئے گئے۔ فاٹا کو بلیک ہول بنا دیا گیا ہے۔ کسی کی رسائی نہیں ہے۔ محسن لغاری نے کہا کہ پہلے ہمیں کام کرنا ہو گا جب پارلیمنٹ کام نہیں کرے گی تو کوئی نہ کوئی خلا کو پورا کرے گا۔ قوم پرست سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ جمہوریت بلاتفریق تمام کی شراکت داری کا نام ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر عثمان سیف اللہ نے کہا ہے کہ فاٹا کے عوام کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں، سی پیک کے منصوبوں سے سب کو فائدہ ہونا چاہیے اور اس میں زیادہ شفافیت ہونی چاہیے۔ جمعہ کو ایوان بالا میں صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر عثمان سیف اللہ نے کہا کہ پاکستان ایک بار پھر آئی ایم ایف کے دروازے پر دستک دیتا نظر آ رہا ہے، جمعہ کو پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر خالدہ پروین نے ایوان بالا میں صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف سے قرضے لینا بند کر دیں گے تو اس سے واضح ہو گا کہ ہماری معیشت بہتر ہو گئی ہے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے کہا ہے کہ پانی اور آبادی پر کنٹرول کی پالیسیاں تشکیل دیئے بغیر ہم مستقبل کے چیلنجوں سے عہدہ برآ نہیں ہو سکتے۔ سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ فاٹا میں ایک کلاس میں بچوں کی تعداد تین تین سو تک پہنچ گئی ہے، فاٹا کے عوام کو تعلیم نہیں مل رہی، فاٹا کے عوام کو ان کا حق دیا جائے، ہمیں تعلیم سے محروم رکھا گیا ہے تاکہ پرائی جنگوں میں استعمال کیا جا سکے، پیپلزپارٹی کے سینیٹر رحمن ملک نے کہا ہے کہ صدر مملکت کو حکومت کی خامیوں کی نشاندہی کرنی چاہیے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے ایوان بالا کو آگاہ کیا ہے کہ حکومت نے آلو اور پیار کی درآمد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، بلوچستان میں فصل اٹھنے تک حکومت انتظار کرے گی۔ سینیٹ کا اجلاس پیر کی سہ پہر چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے علاوہ ایجنڈے میں شامل امور نمٹائے گئے اور صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث بھی کی گئی۔ صدر مملکت کے خطاب پر بحث پیر اور منگل کو بھی جاری رہے گی۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ حکومت نے 2016ء میں ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے پیرس معاہدے کی توثیق کی ہے جس کے تحت صوبوں کے ساتھ مل کر موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال اور پانی کے نئے ذخائر کی تعمیر کے حوالے سے پیشرفت جاری ہے جبکہ پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سے 20 سالوں کے دوران پانی کے نئے ذخائر تعمیر نہ کرکے حکومتوں نے مجرمانہ غفلت کا ارتکاب کیا ہے۔وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں میٹرو بس منصوبے کی وجہ سے متاثر ہونے والی 80 سڑکیں دوبارہ بنا دی گئی ہیں‘ میٹرو بس سے یومیہ اڑھائی لاکھ مسافر سفر کرتے ہیں۔ وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری سے 3 سالوں کے دوران 47.5 فیصد اضافہ ہوا ہے‘ پی ٹی وی سی بی اے یونین کے 2017ء کے چارٹر آف ڈیمانڈز پر غور کیا جارہا ہے۔
پارلیمنٹ ڈائری

ای پیپر دی نیشن